ایک تصویر ایک کہانی
یہ تصویر چھ سالہ سعدیہ اور سات سالہ شہباز کی ہے جو ریگل چوک پر گاڑیوں کو کپڑا لگاتے ہیں کسی سے پیسے مل جاتے ہیں کسی سے نہیں ملتے۔ یہ بچے خانہ بدوش ہیں اور دریا کے کنارے جھگیوں میں رہتے ہیں ان بچوں نے بتایا کہ امراء کے بچے جو شوارمے برگر کھاتے ہیں ہم بھی وہی کھاتے ہیں کیونکہ مانگ کر یومیہ چھ سے آٹھ سو روپے کما لیتے ہیں۔ مال روڈ اور بیڈن روڈ جہاں سردی میں بھی آئس کریم کھانے والوں کا رش رہتا ہے یہ ان کے پوائنٹ ہیں ماں بیٹیاں بیٹے سب مال روڈ پر بھیک مانگتے ہیں۔ سعدیہ اور شہباز کی فیملی نے رات گھر جانے کیلئے دو بجے رکشہ لگوا رکھا ہے جو رات کو پوری فیملی کو بتی چوک راوی روڈ چھوڑ آتا ہے۔ بچوں نے بتایا کہ وہ سکول نہیں جاتے کچھ ماہ مدرسہ گئے مگر وہ بھی چھوڑ دئیے ہیں اور ماں باپ کی طرح بھیک مانگتے ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ شکر ہے رات تک اچھی رقم اکٹھی ہو جاتی ہے جس سے والدہ کمیٹیاں بھی دیتی ہے۔ جب لڑکی چودہ سال کی ہوتی ہے تو اس کے اپنے رشتہ داروں میں بیاہ دیا جاتا ہے جہیز کی پابندی نہیں ہے جو کچھ اکٹھا ہوتا ہے بیٹی کو دے دیا جاتا ہے۔ (تصاویر عابد حسین)