پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان موجودہ ٹیسٹ سیریز پاکستان کی تینوں ٹیسٹ میچ ہارنے کے بعد ختم ہو گئی پاکستان نے آج تک جنوبی افریقہ سے کبھی سیریز نہیں جیتی پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان آج تک کل 26 ٹیسٹ میچ کھیلے گئے ہیں جن میں پاکستان نے 4 ٹیسٹ میچ جیتے ہیں اور جنوبی افریقہ نے 15 ٹیسٹ جیتنے ہیں بقیہ ٹیسٹ ڈرا رہے ہیں پاکستان نے جنوبی افریقہ کو ان کے ملک کے اندر صرف آج تک 2 ٹیسٹ جیتے ہیں ایک ٹیسٹ 1998ء میں ڈربن اور دوسرا 2007ء میں پورٹ الزبتھ میں جیتا بقیہ دو ٹیسٹ پاکستان نے یو اے ای میں جیتے تھے دنیائے کرکٹ میں جنوبی افریقہ واحد ملک ہے جہاں پاکستان کی کارکردگی بیٹنگ میں صفر کہی جا سکتی ہے یہاں کی باونس وکٹوں پر کھیلنا پاکستانی بیٹسمینوں کے بس کی بات نہیں ہے اور سچ بات ہے۔ پچھلے 10 سالوں سے پاکستان میں کوئی بھی انٹرنیشنل میچز نہیں کھیلے جا رہے جبکہ ساؤتھ افریقہ کی باونسی وکٹوں پر زبردست تیاری کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ اس دورے میں ٹیسٹ میچوں سے پہلے ایک فرینڈلی سا سائیڈ میچ ملا جس کی کوئی اہمیت نہ تھی مخالف ٹیم کلب سٹینڈرڈ کی سی ٹیم تھی اور پھر بغیر تیاری کے دنیا کی تیز ترین وکٹوں اور تیز ترین باؤلروں کے سامنے ہمارے فرزندوں کو ڈال دیا گیا حالانکہ ماضی میں بھی پاکستان کے ٹاپ بیٹسمین بھی ساؤتھ افریقہ کی ان تیز وکٹوں پر کبھی بھی بڑا سکور نہیں بنا پائے تھے۔ پاکستان کے پاس صرف ایک سینئر بیٹسمین اظہر علی تھا جس نے 3 ٹیسٹوں کی 6 اننگز میں صرف 59 بنائے ان کا بالترتیب ہر اننگز کا سکور کچھ اس طرح تھا 0-2-6-0، 36 اور 15 رنز اس سکور کارڈ سے پاکستانی ٹیم کے نئے ناتجربہ کار بیٹسمینوں کی پرفارمنس کا اندازہ کرنا مشکل نہیں اور اس سیریز میں وکٹیں بھی ٹیسٹ سٹینڈرڈ کی ا فریقین پاکستان فاسٹ بالروں اور جنوبی افریقہ کے فاسٹ بالروڈ کی سپیڈ میں کم از کم 10 سے 12 پوائنٹس کا فرق تھا۔ ہمارے بالروں کی سپیڈ 35 1تک تھی جبکہ ساؤتھ افریقن کی سپیڈ 45 1کے لگ بھگ تھی اسی حساب سے ان کا باؤنس بہت زیادہ تھا شکر ہے بغیر کسی سر میں انجری کے یہ دورہ اختتام کو پہنچا وگرنہ آگے ورلڈ کپ میں جو اسی سال ہے دینے کے لینے پڑ جانے تھے اگر بغیر تنقید کے دیکھا جائے تو پاکستان کے بڑے بڑے بیٹسمین ساؤتھ افریقہ کی سرزمین پر کسی بھی قابل ذکر پرفارمنس نہیں دے کے اور موجودہ ٹیم تو 10 سالوں سے اپنے ملک کے اندر ہی اجنبی بنی ہوئی ہے اور ٹیم 90 فیصد نہتے کھلاڑیوں پر مشتمل تھی اس شکست کا قوم کو بہت کم افسوس ہوا ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024