ادارے مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے تیسری بلوچستان قومی سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء سے جی ایچ کیو میں ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قوم نے حصول امن کیلئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ اندرونی اور بیرونی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے جامع قومی ردعمل درکار ہے اور فوج اس ضمن میں دیگر ریاستی اداروں کے ساتھ اشتراک کے ذریعہ مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔پاک فوج نے جس عزم و ارادے کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کوششیں کیں اور قربانیاں دی ہیں‘ وہ لازول اور بے مثال ہیں۔ جنگ ملک کے اندر دہشت گردوں کے خلاف ہو یا سرحدوں پر‘ دشمن سے مقابلہ اور جیت کیلئے قوم کا ساتھ ہونا ضروری ہے۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں قوم اور فوج یکجہت رہے جسکے نتیجے میں دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ گئی‘ تاہم وہ اب بھی زخم سہلاتے ہوئے اپنا ناپاک وجود ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ماضی قریب میں اداروں کے مابین تعاون و رابطوں کا فقدان رہا ہے مگر اب ایک پیج پر ہیں جو دہشت گردی اور دہشت گردوں کے مکمل خاتمے کا باعث بنے گا۔ پاک فوج قوم سے اور قوم پاک فوج سے معروضی حالات میںجو توقع رکھتی ہے‘ دونوں ان پر پورا اتر رہے ہیں۔ اندرونی و بیرونی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پاک فوج جس جامع قومی ردعمل کی امید رکھتی ہے‘ قوم اس سے بہت آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کر رہی ہے اور مزید کیلئے بھی پُرعزم ہے۔ بلوچستان محرومیوں کا شکار چلا آیا ہے۔ دشمن نے اس سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔ پاک فوج اپنے طورپر بلوچستان میں تعلیم و صحت کیساتھ ساتھ فلاحی منصوبوں پر کام کررہی ہے۔ علیحدگی پسندوں کو قومی دھارے میں لانے کی پاک فوج اور حکومت کی مشترکہ کوششیں ثمر بار ثابت ہورہی ہیں۔ بلوچستان میں سٹک اورکیرٹ کی درست پالیسی اختیار کی گئی ہے۔ حکومتی رٹ چیلنج کرنے والوں سے کسی رعایت کی ضرورت نہیں۔ ادارے ایسی پالیسی کو آگے بڑھاتے نظر آتے ہیں۔