ڈیمز کی تعمیر: حکومت اپنا کریڈٹ خراب نہ کرے
نئی گج ڈیم کی تعمیر میں تاخیر سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اداروں میں عدم تعاون کی وجہ سے پانی کی کمی کے مسائل حل نہیں ہو رہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نئی گج ڈیم کے بارے میں ایکنک اجلاس کے فوراً بعد عدالت کواس کے فیصلوں سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے وزیرِ خزانہ اسد عمر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جس تیزی سے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ ہو نہیں پا رہا، پانی کا مسئلہ جن پیمانوں پر حل کرنا چاہئے، اس کا حل تو ایسے نہیں ہو پائے گا۔
پالیسی سازی ا ور ڈیموں کی تعمیر جیسے معاملات اور عوامی مسائل کے حل کیلئے اقدامات سپریم کورٹ کی ذمہ داری نہیں۔ یہ حکومت کا متعلقہ اداروں کے توسط سے کام ا ور ذمہ داری ہے مگر حکومت کی طرف سے کوئی پیشرفت نظر نہ آئے تو آئین کی روسے تفویض کردہ اختیارات کے تحت سپریم کورٹ کو نوٹس لینا پڑتا ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پانی کی کمی کی شدت اور مستقبل میں اس کے مضمرات کا ادراک کرتے ہوئے ڈیموں کی تعمیر کے لئے ایک فنڈ بھی قائم کر دیا ۔ فنڈ میں پیسے جمع ہو رہے ہیں۔ ڈیم سپریم کورٹ کے احکامات پر بن رہے ہیں، مگر ان کی تعمیر کا کریڈٹ حکومت کے حصے میں آنا ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب آج 17 جنوری کو ریٹائر ہو رہے ہیں یہ نہ ہو کہ پانی کی کمی پر قابو پانے کے حوالے سے ان کے احکامات پر شروع ہونے والے منصوبے نظرانداز کر دئیے جائیں۔ حکومت ان منصوبوں کی تیزی کیساتھ تعمیر سے اپنی فعالیت اور نیک نامی میں اضافہ کر سکتی ہے۔ یہ حکومت کے حصے میں بغیر کسی کوشش اور کاوش کے کریڈٹ آ رہا ہے، حکومت اسے ضائع نہ کرے۔