بیتے مارچ راقم چند دنوں کیلئے لندن میں تھا۔ ایک روز یونہی ٹہلتے ٹہلتے ٹریفالگر سکوائر کی طرف جا نکلا، جہاں ایک بڑا سرپرائز میرا منتظر تھا۔ ایک نوجوان برٹش آرٹسٹ اور سوشل ورکر ڈینئل سوان ایدھی صاحب کی جہازی سائز تصویر (Mural) فرش پر پینٹ کر رہے تھے۔ مجمع کناروں پر سکڑ گیا تھا، اور لوگ ایک دوسرے سے پاکستان کے اس عظیم فرزند کے بارے میں جانکاری حاصل کر رہے تھے۔ ایدھی صاحب کے بارے میں ڈینئل کی اپنی رائے بھی لاجواب تھی۔ بولے، میں کامیاب بزنس مین تھا چاہتا تو اربوں کما لیتا، مگر یہ سوچ مجھے سونے نہیں دیتی کہ میں نے انسانیت کیلئے کچھ نہیں کیا، پیسہ تو سبھی کما لیتے ہیں۔ کتنے خوش نصیب ہیں جناب ایدھی، دنیا بھر کے دُکھی انسان، جنکی زندگی بھر پرستش کرتے رہے اور سفر آخرت بھی شاندار تھا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024