نظریہ پاکستان ٹرسٹ ایک ایسے ادارے کا نام ہے جو لبوں پر آتے ہی خودبخود ذہنوں میں نظریہ پاکستان کی فلم چلنے لگتی ہے۔ کوئی بھی ادارہ صرف عمارت کے وجود میں آنے سے نہیں بنتا کسی بھی عمارت کو ادارے میں بدلنے کے لئے ہمت مرداں کی ضرورت ہوتی ہے ایسے لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے جو اس سنگ و خشت سے ایک نئے جہاں کی تعمیر کر سکیں ایسے لوگ باہمت ہی نہیں مرد درویش بھی ہوتے ہیں جو اپنے وجود سے طاقت سے بڑھ کر اداروں کو ایسے مضبوط قلعوں کی شکل دے دیتے ہیں جن میں کوئی نقب نہیں لگا سکتا۔ جب معمار ہی مردان خدا دوست ہوں تو ادارے کیوں نہ پائیدار ہوں۔ ایسے ہی مضبوط ہاتھوں سے تعمیر ہونے والا نظریہ پاکستان ٹرسٹ آج بھی پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت میں پیش پیش ہے اور ملک بھر میں نظریہ پاکستان کی روشنی پھیلا رہا ہے۔ اب اگر کسی دیدہ کور کو نظر نہ آئے تو اسے کیا کہا جا سکتا ہے۔ ایسے لوگ جو خود تو کچھ ایسا کرنے کی توفیق نہیں رکھتے وہ ایسے کاموں کو پکی ہوئی دیگ کی طرح للچائی نظروں سے دیکھتے ہیں اور اس پر قبضہ جمانے کے جتن کرنے لگتے ہیں مگر یاد رہے کہ نظریہ پاکستان ٹرسٹ ایک مرد درویش کی انتھک محنت اور کاوشوں سے ایسا مضبوط کوہ گراں بن چکا ہے کہ اس میں سرنگ بنانے والے کبھی اسے ڈھا نہیں سکتے۔ اس قلعے میں نقب زنی آسان نہیں یہ کوئی کثیر المنزلہ پلازہ یا بلڈنگ نہیں کہ اپنے داؤ پیچ استعمال کر کے منفی ہتھکنڈوں کو آزماتے ہوئے کوئی اس پر قبضہ جما لے۔ یہ 20 کروڑ پاکستانیوں کی دعاؤں کا مرکز ہے، تمناؤں کا مظہر ہے۔ اس وقت بھی نظریہ پاکستان ٹرسٹ نہایت محب وطن منجھے ہوئے افراد کے ہاتھوں میں مکمل محفوظ مامون ہے۔ نمائشی اقدامات اور خوشنما بیانات سے عوام کو بیوقوف بنانے کا وقت اب گزر چکا ہے۔ لوگ باشعور ہو چکے ہیں وہ جانتے ہیں کہ کون لوگ اور کون سے ادارے نظریہ پاکستان سے مخلص ہیں کون سے لوگ اور ادارے تن من دھن سے نظریہ پاکستان کی آبیاری کر رہے ہیں۔ یہاں کسی کو لوٹ مار کی نہ اجازت تھی نہ ہی ہوگی نہ کبھی یہاں ایسا کرنے کی کسی کو ہمت ہو سکتی ہے۔ کچھ لوگ ایک خاص مائنڈ سیٹ کے تابع ہوتے ہیں وہ اس نظر سے سب کو ہانکنے کی کوشش کرتے ہیںمگر نظریہ پاکستان ٹرسٹ پر ان کاوارکارگر نہ ہو گا۔ جن درویش لوگوں نے اس کی بنیاد رکھی اس کی آبیاری کی اسے عمارت سے ایک محاذ میں تبدیل کیا ان کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جا سکتیں۔ اب اگر کوئی بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کے نام پر فلم بنانے کے منصوبے کی کہانی لے کر اپنی فلم چلانے کی کوشش کرتا ہے تو کرتا رہے، عوام اتنے بھی بے وقوف نہیں کہ کسی کے بیان پر آنکھیں بند کر کے یقین کر لیں۔ اگر کوئی صاحب دل فلم بنانے کے لئے کروڑوں دے رہا تھا تو تاخیر کیوں کی گئی پیشکش سے فائدہ کیوں نہ اٹھایا گیا۔ حکومت بھی ساتھ دے رہی تھی اور بھی بہت سے وطن دوست بھرپور تعاون کا کہہ چکے تھے تو فلم کا آغاز کیوں نہ ہو سکا کیا اس فلم کے پیچھے کہیں اپنی فلم چلانے کا کوئی منصوبہ تو نہ تھا۔ تجربہ کار لوگ جنہوں نے اپنے ہاتھوں سے گلشن سجایا ہو وہ دیگر افراد کی نسبت زیادہ اس کا درد رکھتے ہیں ویسے بھی تجربہ کی کوئی قیمت نہیں ہوتی۔ اس لئے دنیا بھر میں تجربہ کار افراد کی اہمیت ہے ان کو اولیت دی جاتی ہے۔ باقی سب کو چھوڑیں سرکاری ہو یا نجی ادارہ کہیں بھی نئے افراد کی نسبت تجربہ کار افراد کو خصوصی اہمیت ملتی ہے ان کو ہی منتخب کیا جاتا ہے۔ نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے کردار پر بات کرنے سے قبل کوئی ذرا اپنے اندر بھی جھانک کردیکھے تو وہاں بھی تجربہ کاروں کی اہمیت خودبخود آشکار ہو گی۔ پھر ایسے عظیم الشان ادارے بھلا کیسے ناتجربہ کار افراد کے سپرد کئے جا سکتے ہیں خاص طور پر ان کے جو اس کے اثاثوں پر نگاہ رکھے ہوئے ہوں اور بھیس بدل کرنئے لب و لہجے کے ساتھ اس پر قبضے کا خواب دیکھ رہے ہوں۔ جس طرح فوج ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی نگہبان ہوتی ہے اسی طرح نظریہ پاکستان ٹرسٹ بھی پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کا محافظ ہے۔ اب اگر کوئی جناب مجید نظامی اور ان کے بے لوث محب وطن رفقا کے لگائے اس پودے کو جو ان کی زندگی میں تناور درخت بن چکا ہے، جڑ سے اکھاڑنے کی کوشش کرتا ہے یا اسے اپنے تسلط میں لا کر اس کی عالی شان عمارت اور بھرپور پروگرام پراپنا ٹھپہ لگانا چاہتا ہے تو یہ کوشش کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔ جن خدا دوست مخلص لوگوں نے اس ٹرسٹ کو نوجوان نسل کے لئے مشعل راہ بنایا ملک بھر میں عوام کونظریہ پاکستان سے آگاہ کیا، جوانوں کو پیروں کا استاد بنا کر دکھایا وہ ایسا ہونے نہیں دیں گے۔ آج بھی جب ان کی ’’نہ باگ ہاتھ میں نہ پاہے رکاب میں‘‘ والی حالت ہے، یہ اپنے اساتذہ کے اچھے کاموں کو اپنے قبضہ میںلینے کی منصوبہ بندی کرتے نظر آتے ہیں مگر ایسے لوگوں کے چالوں کے مقابلے میں خدا عزوجل بہترین خفیہ تدبیر کرتا ہے۔ نظریہ پاکستان ٹرسٹ جس طرح نظامی صاحب کی زندگی میں بانیانِ پاکستان اقبال و قائداعظم اور اکابرین پاکستان کے مشن اور نظریہ پاکستان کی آبیاری کرتا رہا ہے انشاء اللہ آئندہ بھی کرتا رہے گا۔ اس کی طرف بری نگاہ ڈالنے والے ناکام رہے ہیں اور رہیں گے…
نور خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024