پتہ نہیں پاکستان کب سے گرے لسٹ میں ہے اور کچھ معلوم نہیں کب اسے کالی لسٹ میں شامل کردیا جائے گا اور پاکستان کے ماضی کی طرح پاکستان کا مستقبل بھی تاریک ہو کر رہ جائے گا۔یہ فیصلہ بنیادی طور پر عالمی اداروں نے کرنا ہے،ان اداروں میں پاکستان کے دوست کم ہیں دشمن زیادہ۔
فیٹف کی تلوار ہمارے سر پر لٹک رہی ہے، بھارت کا یہ واویلا کسی نے نہیں مانا کہ پاکستان دہشت گردی کا گڑھ ہے اور اردگرد کے خطے میں بد امنی کا باعث ہے۔ بھارت نے پروپیگنڈے کا آخری تیر پلوامہ کی آڑ میں چلایا اور اس تیر نے ابھی نندن کے ساتھ آنے والے دو جہازوں کو چھید ڈالا۔بھارت کے چہرے کی کالک کو دنیا بھر نے دیکھا،رہی سہی کسر لداخ میں کنگفو کے چینی ماہرین نے نکال دی اور بھارتی دہشت گرد فوج کا کچومر نکال کر رکھ دیا۔گزشتہ ایک برس سے ابھی تک بھارت وہاں اپنی لاشوں کی گنتی بھی نہیں کر سکا۔
پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھا جاتا ہے یا کالی لسٹ میں شامل کیا جاتا ہے‘ اس کا انحصار نہ بمبئی سانحے پر ہے اور نہ پلوامہ کی دہشت گردی پر ۔فیٹف نے یقین کر لیا ہے کہ بھارت کے تمام الزامات جھوٹ کا پلندہ ہیں،یہ پاکستان کے لیے ایک مثبت اور خوشنما پہلو ہے مگر فیٹف کے فیصلے صرف دہشت گردی تک محدود نہیں ہوتے ان فیصلوں کی اصل بنیاد منی لانڈرنگ اور ایان علی جیسے الف لیلوی کردار ہیں۔پاکستان میں کیا حکومت اور کیا اپوزیشن، کیا نیب اور کیا ایف آئی اے،کیا عدلیہ اور کیا میڈیا،ہر ایک گلا پھاڑ پھاڑ کر ہماری اشرافیہ کی منی لانڈرنگ کے قصے فاش کر رہا ہے۔مسئلہ سرے محل سے شروع ہوا،پیرس کے محلات تک پہنچا، ہیروں اور موتیوں کے ہاروں کی چمک نظر آئی،پھر ہائیڈ پارک کے قطار اندر قطار فلیٹوں کا راز فاش ہوا،منی لانڈرنگ کی طویل فہرستیں گلی کوچوں میں آویزاں کی جارہی ہیں،بات لاکھوں اور کروڑوں تک نہیں اربو ں اور کھربوں تک جا پہنچی ہے۔ فالودے والے ،گول گپے والے، پان والے اور گھریلو منشیوں کے اکائونٹوں سے پاکستان کا قیمتی زرمبادلہ اندر باہر آتاجاتا رہا۔ملک کا خزانہ خالی پڑا ہے،یورپ، امریکہ اور آسٹریلیا تک کے براعظم پاکستانی عوام کی لوٹی ہوئی دولت سے لبا لب بھرے پڑے ہیں۔
دہائی دی جاتی ہے کہ بلوچستان، جنوبی پنجاب اور اندرون سندھ انتہائی پسماندہ علاقے ہیں۔ اگر صرف جنوبی پنجاب پر ہی نظر ڈالیں تویہاں ایسے غریب ترین لوگ بستے ہیں جن کے پاس دو نہیں تو ایک ایک جیٹ طیارہ ضرور موجود ہے،معلوم نہیں کہ جنوبی پنجاب کی بنجر زمینوں میں گندم کے خوشوں سے موتی اور ہیرے جھڑتے ہیں یا ان کی چینی کی ملیں سونے کے دانے اگلتی ہیں،آج بھی چولستان جیسا دنیا کا پسماندہ ترین صحرا بیش قیمت گاڑیوں کی ریس سے اٹھنے والی دھول سے اٹا پڑا ہے۔ اندرون سند ھ کے لوگ ہزاروں اور لاکھوں ایکڑ زمینوں کے مالک ہیں،ان کی ساری دولت اغیار کے ملکوں میں سرمایہ کاری کے لیے استعمال ہوتی ہے۔کہنے کو بلوچستان ویران اور بیابان ہے لیکن بلوچ سرداروں اور نوابوں کے محلات ہیرے جواہرات سے جگمگا رہے ہیں۔
پانامہ کی لسٹیں آئیں تو ان سے ہماری آنکھیں کھلیں کہ کم از کم پانچ سو پاکستانیوں کی دولت آف شور کمپنیوں میں گل سڑ رہی ہے،ایک زمانہ تھا جب پاکستا ن کو دہشت گردی کا الزام دیا گیا،لیکن اسی پاکستان کو افغان جہاد میں کودنے کا موقع فراہم کرنے کے لیے اسامہ بن لادن کے جہازوں سے ڈالر بھر بھر کر لائے گئے۔جنرل پرویز مشرف مارشل لاء کے بعد پہلی مرتبہ جنرل اسمبلی میں گئے تو وہ چیخ اٹھے کہ امریکہ اور یورپ، تیسری دنیا کے مالی دہشتگردوں کے لیے جنت بنے ہوئے ہیں۔آج بھی دنیا کے کئی ایسے ملک ہیں جہاں معمولی چوری پر مجرم کے ہاتھ کاٹ دیئے جاتے ہیں لیکن بائیس کروڑ پاکستانی عوام کو لوٹنے والوں کے لیے پر آسائش محلات کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ پاکستان کی عدالتوں کو کئی ایسے مجرم مطلوب ہیں جو ملک سے مفرو رہیں مگر مہذب دنیا ان کا حق میزبانی اس طرح ادا کرتی ہے کہ انہیں اپنے ڈھکوسلے قوانین کے سہارے پاسپورٹ اور ویز اختم ہونے کے باوجود مزید قیام کی اجازت دے رہے ہیں۔پاکستان کی بھولی بھالی افسر شاہی اور اشرافیہ نہیں جانتی کہ سونے کے انڈنے دینے والی مرغیاں کون سی ہیں۔ ہم نے اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے لیے کچھ لوگوں کواتنے برسوں کی سزائیں سنا دی ہیں کہ قیامت بھی برپا ہوجائے ان کی قید کی مدت پوری نہ ہوپائے گی۔ہمارا سارا زور ایک نقطے پر ہے کہ ان طویل سزائوں کے فیصلے دکھا کرہم کسی طرح فیٹف کو دھوکہ دے سکیں اور گرے لسٹ سے بلیک لسٹ میں شامل نہ ہونے پائیں مگر فیٹف کے کارپردازان اچھی طرح جانتے ہیں کہ پاکستان میں منی لانڈنگ کا دھندہ کون کرتا ہے، چندہ خور کون ہے،بیرونی فنڈنگ کن کے اکائونٹس میں آتی ہے اور یہ پیسہ عالمی معیشت کو زیر وزبر کرنے کے لیے کس بھونڈے طریقے سے استعمال کیا جاتاہے۔فیٹف دراصل انہی چندہ خوروں اور فنڈنگ حاصل کرنے والوں پر خورد بین جمائے بیٹھی ہے۔ یہ ہماری غلط فہمی ہے کہ فیٹف کی نظر ہماری دہشت گردانہ سرگرمیوں پر ہے ۔اگریہ بات تھی تو بھارت کو اب تک سیاہ ترین لسٹ میں شامل کیا جاچکا ہوتا جو کشمیر میں کھلے عام ظلم وستم کا مظاہرہ کر رہاہے۔کشمیری تو خیر ان کا ستم سہنے پر مجبور ہیں اور آسان نشانہ بن جاتے ہیں لیکن بھارت نے تو اپنے ملک کی اقلیتوں کی شہ رگ بھی شکنجے میں کس رکھی ہے اور بنیادی حقوق نام کی کوئی چیزایک ارب کی آبادی کو میسر نہیں ہے۔لیکن فیٹف ایک متعصب ادارہ ہے اور اسے بھارت کے اس مکروہ کردار سے کوئی غرض نہیں ہے۔فیٹف نے تہیہ کر رکھا ہے کہ پاکستان کا ہی شکنجہ کسنا ہے۔ اسکے لیے اسے کوئی تردد کرنا نہیں پڑ رہا۔کیا سرکار، کیا پوازیشن، کیا عدلیہ اور کیا میڈیا ،ہرکوئی ہماری اشرافیہ کی منی لانڈرنگ کی طویل لسٹیں جاری کر رہاہے ۔ فیٹف کیلئے حتمی فیصلہ کرنے کے حوالے سے یہ مواد کافی ہے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024