نہتے طلبا پر پولیس تشدد کی ویڈیو وائرل، ممبئی: ہزاروں افراد سٹرکوں پر
ممبئی(انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت کے متنازعہ شہریت قانون کے خلاف ممبئی میں ہزاروں افراد نے احتجاج کیا، جلسہ گاہ نریندر مودی کے خلاف نعروں اور فیض احمد فیض کی نظم ’’ہم دیکھیں گے‘‘ کی صدائوں سے گونج اٹھا۔ ممبئی کے معروف آزاد میدان میں ہونے والے اس احتجاجی جلسے کا اہتمام شہریت ترمیمی قانون، نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز اور نیشنل پاپولیشن رجسٹر کے خلاف بننے والے قومی اتحاد کی مہاراشٹریہ تنظیم نے کیا۔ جلسے میں ممبئی کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے مظاہرین نے شرکت کی جن میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔ اس موقع پر شہریت قانون کو بھارتی پارلیمنٹ کے جاری اجلاس میں تبدیل کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ جلسے کے شرکا نے بھارتی وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے خلاف ’’مودی، شا سے آزادی‘‘ کے نعرے لگائے اور یک آواز ہوکر معروف شاعر فیض احمد فیض کی مقبول نظم ’’ہم دیکھیں گے‘‘ بھی پڑھتے رہے۔ آزاد میدان میں جلسے سے مختلف سماجی و سیاسی شخصیات نے بھی خطاب کیا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370 کے خاتمے اور متنازع شہریت قانون پر قائم رہیں گے۔ اترپردیش میں اپنے حلقے میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ آرٹیکل 370 اور 'متنازع شہریت قانون' کے فیصلے بھارت کے لیے ضروری تھے۔ بھارتی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کے دباؤ کے باجود ہم ان فیصلوں پر قائم رہیں گے۔ ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ رام مندرجلد از جلدتعمیر کیا جائیگا۔ مراد آباد میں جاری مظاہروں میں شرکت کرنے والے مسلمان شاعر اور اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما عمران پرتاب گڑھی کو حکومت نے ایک کروڑ 4 لاکھ روپے جرمانے کا نوٹس بھجوا دیا۔بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں قائم جامعہ ملیہ کے اندر دو ماہ قبل پولیس کی جانب سے طلبہ پر بدترین تشدد کی ایک اور ویڈیو منظر عام پر آگئی۔ دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق 15 دسمبر کو پولیس نے نئے شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے پر جامعہ ملیہ میں گھس کر طلبہ پر تشدد کیا تھا۔ اسی واقعہ کی ایک اور ویڈیو وائرل ہوگئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جامعہ ملیہ کی لائبریری میں 10 سے 20 طلبہ مطالعہ کررہے ہیں اور اس دوران لاٹھی بردار پولیس لائبری میں گھس کر انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں۔