جدید ترقی یافتہ شارجہ کے بانی حکمران کی سحر آفریں خودنوشتشارجہ کا اصل نام ’’الشارقہ‘‘ ہے لیکن انگریزی نام شارجہ معروف ہے۔ اسکے حکمران ڈاکٹر الشیخ سلطان محمد قاسمی‘ حاکم شارجہ متحدہ عرب امارات‘ عرب یا اسلام کے ہی لیڈر نہیں بلکہ وہ جہاں گیر اور عالم گیر شخصیت ہیں۔ انکے وسیع علم‘ وافر‘ معلومات اور دنیا بھر کی شخصیتوں کے ساتھ تعامل کی وسعت کارفرما ہے۔ عالمی معلومات سے موصوف کی جہاں دانی اور دوراندیشی واضح ہوتی ہے اور یہی صفات انکی عالمی کامیابیوں کی بنیاد ہیں اس خودنوشت میں انکی یہ صفات نمایاں نظر آئیں گی۔ خودنوشت کے چار حصے ہیں۔ پہلا سردالذات‘ جس میں انکی پیدائش 1939ء سے لے کر انکے بھائی حاکم شارجہ خالد بن سلطان القاسمی کی شہادت جنوری 1972ء تک کے احوال پر مشتمل ہے۔ بعد والے تین حصوں کا نام حدیث الذکرۃ ہے۔ ان میں پہلا حصہ 2 دسمبر 1971ء متحدہ عرب امارات کے یوم تاسیس سے شروع ہو کر 19 مارچ 1979ء کو ختم ہوتا ہے جبکہ دوسرا حصہ 25 جون 1987ء پر مکمل ہوتا ہے۔ حدیث الذکرۃ کا تیسرا حصہ 2 مارچ 2004ء کو جناب الشیخ زاید کے انتقال پر ختم ہوتا ہے۔ ربط میں کتاب اپنی مثال آپ ہے۔ کتاب کے مترجم حافظ محمد اسلم شاہدروی ہیں جبکہ معروف صحافی‘ محقق‘ ادیب‘ ماہر تاریخ و جغرافیہ اور ماہر لسانیات‘ اردو‘ عربی‘ فارسی اور انگریزی پر دسترس رکھنے والے جناب محسن فارانی نے خود نوشت کے بعض مقامات کا ترجمہ کیا اور مسودے کی تہذیب و تصحیح کا فریضہ ادا کرکے اسکی صحت و سلامت میں گرانقدر اضافہ کیا ہے۔ نیز متن میں جابجا نئے ذیلی عنوانات دیکر کتاب کی دلچسپی میں اضافہ کیاہے۔ انہوں نے ’’بیان زندگی‘‘ میں توصیحی حواشی اس انداز میں تحریر کئے جو متن کا سیاق و سباق اور تاریخی پس منظر سمجھے میں بے حد مفیدہیں۔ شارجہ کے بانی حکمران کی یہ سحر آفریں خودنوشت اپنے اندر بے انتہاء دلچسپیاں لئے ہوئے ہے جو قاری کو صفحہ اول تا آخر اپنے سحر میں جکڑے رکھتی ہے۔ خوبصورت سرورق اور اعلیٰ کوالٹی کاغذ پر مرتب کی گئی یہ کتاب الاثریہ فائونڈیشن جہلم پاکستان نے شائع کی ہے۔ یہ کتاب دیگر ممالک کے علاوہ پاکستان کے شہر لاہور‘ کراچی‘ ملتان‘ فیصل آباد میں بھی دستیاب ہے۔ (تبصرہ ڈاکٹر سلیم اختر)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024