پاکستان اور ترکی کے درمیان دیرینہ خوشگوار تعلقات مضبوط بنیادوں پر قائم ہیں۔ پاکستان میں آمرانہ حکومت ہو یاجمہوری ، ترکی کے ساتھ تعلقات ہمیشہ خوش گوار ہی رہے ہیں۔ ان تعلقات کی بنیاد تاریخی بھی ہے اور مذہبی و روحانی بھی۔ تقسیم ہند سے قبل برصغیر کے مسلمانوںنے خلافت عثمانیہ کے تحفظ کیلئے تحریک خلافت چلائی، پھر برطانوی راج میں ہوتے ہوئے مسلمانوں نے خلافت عثمانیہ کیلئے مالی امداد بھیجی۔ یہی وجہ ہے کہ ترک مسلمان پاکستانیوں کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ برصغیر کے کئی سلاطین کا تعلق ترک نسل کے افراد سے تھا، جن میں خاندان غلاماں، خلجی سلاطین، تیمور اور پھر مغل حکمران سبھی ترکی النسل تھے۔ برصغیر کی زبان، ثقافت اور تاریخ ترک اثرات کے بغیر نامکمل ہے۔ پاکستان کو تسلیم کرنے والے ممالک میں ترکی صف اول میں شامل تھا۔ایک طرف ترکی نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی غیر مشروط حمایت کی ہے تو دوسری طرف پاکستان نے قبرص کے مسئلے پر ہمیشہ ترکی کا بھرپور ساتھ دیا ہے ۔دونوں ملکوں نے آزمائش کی ہر گھڑی میں ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان گزشتہ دنوں پاکستان آئے تو ان کا والہانہ استقبال کیا گیا ۔ رجب طیب اردوان کو امت مسلمہ میں ایک ہیرو کا درجہ حاصل ہے۔ مسلم امہ کو درپیش ہر اہم مسئلہ پر انہوں نے جراتمندانہ موقف اپنایا ہے جسے عالم اسلام قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ بھارتی حکومت نے اگست 2019ء میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، اس بھارتی اقدام کیخلاف جن مسلم رہنمائوں نے صدائے احتجاج بلند کی ان میں رجب طیب اردوان صف اول میں تھے۔ رجب طیب اردوان نے اپنے حالیہ دورہ کے دوران پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے علاوہ اہم فومرز سے بھی خطاب کیا ۔ رجب طیب اردوان کی پارلیمنٹ ہائوس آمد پر شان دار استقبال کیا گیا، ارکان پارلیمنٹ اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور ترک صدر کا ڈیسک بجا کر استقبال کیا۔ یہ بڑا روح پرور منظر تھا جو دونوں ملکوں کے دیرینہ تعلقات کا عکاس تھا۔ مشترکہ اجلاس میں پاکستان اور ترکی کے قومی ترانے بھی بجائے گئے۔ ترک صدر کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ کشمیر بھی ترکی کیلئے وہی حیثیت رکھتا ہے جو پاکستان کیلئے ہے ۔ہمارا پاکستان کے ساتھ دل کا رشتہ ہے، پاکستان کا دکھ ہمارا دکھ، درد ہے اور اس کی کامیابی، کامرانی ہماری کامیابی ہے۔ میں پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی پر پاکستان کا شکرگزار ہوں۔ پاکستان اور ترکی کے تعلقات مذہب اور ثقافت پر مشتمل ہیں، دونوں ملکوں کی قیادت کو یکجا کرنے پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں۔ رجب طیب اردوان نے ایف اے ٹی ایف میں دبا ئوکے باوجود پاکستان سے بھرپور تعاون اور حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ پاکستانیوں نے اپنے پیٹ کاٹ کرکے ہماری مدد کی جسے کبھی بھلا نہیں سکتے۔ ترک قوم کی جدوجہد کے وقت لاہور میں حمایتی جلسوں کو ہم نہیں بھول سکتے، لاہور جلسے میں علامہ اقبال نے بھی خطاب کیا، پاکستان کے شاعر علامہ اقبال ترک عوام کے لیے انتہائی قابل احترام ہیں۔پاکستانی قوم سے اپنی محبت کا اظہار انہوں نے ان الفاظ سے کیا کہ ہم پاکستانیوں سے محبت نہیں کریں گے تو اور کس سے کریں گے، پاکستان میں کبھی اجنبی محسوس نہیں کرتا، ہم ترکی کیلئے سجدے میں دعائیں کرنے والوں کو کیسے فراموش کر سکتے ہیں، پاکستان کی کامیابی ترکی کی کامیابی ہے۔ پاکستانی عوام کو عزت و احترام سے سلام پیش کرتا ہوں، ان کے خلوص اور مہمان نوازی پر شکرگزار ہوں۔ترک صدر کا کہنا تھا کہ مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں، کوئی بھی فاصلہ یا سرحد مسلمانوں کے درمیان دیوار حائل نہیں کر سکتی، پاکستان نے پاک ترک اسکولوں کا نظام ہمارے حوالے کر کے حقیقی دوست کا ثبوت دیا۔فلسطین، قبرص اور کشمیر کے مسلمانوں کے لیے دعا گو ہیں، شام میں ہماری موجودگی کا مقصد مظلوم مسلمانوں کو جابرانہ حملوں سے بچانا ہے، امریکی صدر ٹرمپ کا مشرق وسطی میں امن کا نہیں بلکہ قبضے کا منصوبہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بھرپور ساتھ دینے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ پاکستان کی خطے میں دہشت گردی کو ختم کرنے کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
ترک صدر کے دورہ کے دوران پاکستان اور ترکی نے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کی13 مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کیے گئے۔ اس موقع پر رجب طیب اردگا ن نے مقبوضہ کشمیر کی خراب صورتحال پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ترکی مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے ، ہم مقبوضہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پر امن حل چاہتے ہیں ، اسلاموفوبیا کے خلاف مل کر کام کریں گے۔ شام میں فوجی آپریشن سے متعلق پاکستان اور عوام کی حمایت ملی، ترکی، پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور ہمیشہ کھڑا رہے گا۔وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ترکی مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے اور ترکی کو مقبوضہ کشمیر کی خراب صورتحال پر انتہائی تشویش ہے، ہم مقبوضہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پر امن حل چاہتے ہیں ۔ رجب طیب اردوان کا کہنا تھا ہم دیکھتے ہیں کہ پاکستان کے عوام کو علاج کے لئے مغربی ممالک جانا پڑتا ہے۔ اس شعبہ میں بھی ہم ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں۔ پاکستانی عوام بھی ترکی آ سکتے ہیں۔ ترکی نہ صرف بین الاقوامی سرمایہ کاری کی حمایت کرتا ہے بلکہ ترکی کی شہریت کی بھی پیشکش کرتا ہے اور پاکستانی بھائیوں کو اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان کے دورہ سے یہ امید کی جاتی ہے کہ عالم اسلام کے ان دو اہم ملکوں کے نہ صرف باہمی روابط میں مزید گرمجوشی پیدا ہوگی بلکہ یہ اہم ملک مل کر ایک مضبوط اسلامی بلاک کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کریں گے۔ پاکستان اور ترکی کو آگے بڑھ کر مسلم امہ کی رہنمائی کا فریضہ انجام دینا چاہئے۔
٭…٭…٭
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024