سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا طیارہ پاک فضائیہ کے طیاروں کے حصار میں نور خان ایئربیس پر لینڈ کرگیا جہاں ان کا بھرپور استقبال کیا گیا۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پاکستان کے دو روزہ دورے پر آج اسلام آباد پہنچے، وزیر اعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وفاقی کابینہ کے ارکان اور دیگر حکام نے ان کا استقبال کیا جس کے بعد وہ وزیر اعظم ہاؤس روانہ ہوگئے، وزیر اعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد کی گاڑی خود ڈرائیور کی اور برابر میں ولی عہد بیٹھے۔
سعودی ولی عہد کے طیارے کو پاک فضائیہ کے ایف 16 اور جے ایف 17 تھنڈر طیاروں نے ملکی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی اپنے حصار میں لے لیا تھا اور اسی حصار میں ولی عہد کے طیارے نے راولپنڈی کی نور خان ایئربیس پر لینڈنگ کی۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی آمد سے قبل سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر اسلام آباد پہنچے، ان کا استقبال وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کیا۔ سعودی وزیر خارجہ سے قبل شاہی ڈاکٹرز، سیکیورٹی اور دیگر عملے پر مشتمل 221 افراد پہلے ہی پاکستان پہنچ چکے ہیں، اس سلسلے میں سعودی عرب سے اب تک 7 جہاز نورخان ائیربیس پر لینڈ کرچکے جب کہ ان میں 2 واپس روانہ بھی ہوگئے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے شاندار استقبال کی تمام تر تیاریاں مکمل ہیں۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو 3 لئیرز باکس سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔ راولپنڈی نور خان ائیربیس سے وزیراعظم ہاؤس تک باکس سیکیورٹی مشترکہ طور پر کمانڈ پاک فوج اور شاہی گارڈز کے سپرد ہے، فضائی نگرانی کے ساتھ ساتھ بلند عمارتوں پر اہلکار تعینات کیے گئی ہیں۔
وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم عمران خان اورسعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی باضابطہ ملاقات ہوگی اور شام میں دونوں ممالک کے مابین مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔عمران خان سعودی ولی عہد کو وزیراعظم ہاؤس میں ہی عشائیہ دیں گے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور چیئرمین سینیٹ سے ملاقات وزیر اعظم ہاؤس میں ہی ہوگی جب کہ صدر عارف علوی 18 فروری کو سعودی ولی عہد کے اعزاز میں ظہرانہ دیں گے۔ ایوان صدر کے ظہرانے میں سعودی ولی عہد کا 100 رکنی وفد شریک ہوگا، ظہرانے میں وزراء اور اہم شخصیات کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
سعودی ولی عہد ایوان صدر سے ہی واپس ایئرپورٹ روانہ ہوجائیں گے۔ سعودی ولی عہد کی سیکیورٹی کی ذمہ داری ٹرپل ون بریگیڈ کے سپرد ہے، پولیس کے علاوہ ٹرپل ون بریگیڈ اور رینجرز کے متعدد ونگ جبکہ لائٹ کمانڈو بی این کی دو بٹالین اور زرار اینٹی ٹیررسٹ یونٹ کی ایک بٹالین تعینات کی جائے گی۔
ایس ایل سی ٹو ریڈا دو مختلف مقامات پر نصب کیے جائیں گے، ایوی ایشن کے چھ عدد ایم آئی 17 طیارے فضائی نگرانی کریں گے۔ انٹیلی جنس کی دو بٹالین جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی 28 ٹیمیں کام کریں گی اور ایمبولینسز میڈیکل عملہ سمیت لگ بھگ 12 ہزار افسران و جوان سیکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات ہوں گے۔
سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کی آمد
سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نور خان ایئربیس پہنچ چکے ہیں جہاں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ان کا استقبال کیا۔
ذرائع کے مطابق سعودی عرب سے 19 رکنی اعلیٰ سطح کا وفد 2 خصوصی طیاروں سے نور خان ایئر بیس پہنچا، مہمان وفد میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے قریبی ساتھی شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی وفد کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں اسلام آباد پہنچا دیا گیا ہے جب کہ نور خان ایئر بیس کی سیکیورٹی ٹرپل ون بریگیڈ نے سنبھال لی ہے۔
کچھ دیر بعد نور خان ایئربیس پر سعودی ولی عہد کو اترتے ہی 21 توپوں کی سلامی دی جائے گی اور وزیراعظم عمران خان کابینہ سمیت ایئرپورٹ پر سعودی شہزادے کا پرتپاک استقبال کریں گے۔
سیکیورٹی انتظامات
سعودی وفد کو پانچ تہوں پر مشتمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
سعودی ولی عہد کے ذاتی استعمال کی اشیاء کے 80 کنٹینرز بھی پاکستان پہنچ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے ذاتی استعمال کے لیے کچھ گاڑیاں سعودی عرب سے بھی پاکستان پہنچائی گئی ہیں۔
حکومت پاکستان نے وفد کے لیے 300 لینڈ کروزر گاڑیاں الگ سے حاصل کر رکھی ہیں۔
ذرائع کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو ائیر پورٹ سے وزیراعظم ہاؤس تک لے جانے کے لیے دو پلان بنائے گئے ہیں۔
ممکنہ طور پر وزیراعظم عمران خان سعودی ولی عہد کی گاڑی چلائیں گے یا پھر دونوں ہیلی کاپٹر کے ذریعے وزیراعظم ہاؤس روانہ ہوں گے۔
سعودی ولی عہد کی پاکستان میں مصروفیات
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی وزیراعظم عمران خان سے ون آن ون ملاقات اور پھر وفود کی سطح پر ملاقاتیں ہوں گی۔
سعودی مہمان کی صدر پاکستان، چیئرمین سینیٹ اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقاتیں ہوں گی جب کہ محمد بن سلمان کو پاکستان کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ بھی دیا جائے گا۔
سعودی ولی عہد کی سیکیورٹی کے لیے 123 شاہی محافظ پہلے سے ہی پاکستان میں موجود ہیں، وزیراعظم ہاؤس اور 8 نجی ہوٹلز کی سیکیورٹی پاک فوج کے سپرد کردی گئی ہے۔
وزیراعظم ہاؤس میں سعودی ولی عہد کی ورزش کے لیے جم بھی تیار ہو چکا ہے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے دوران سعودی سرمایہ کاری کی کئی مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کیے جائیں گے۔
چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ ہارون شریف کا کہنا ہے کہ سعودی عرب پاکستان میں تیل و گیس، توانائی، پن بجلی، معدنیات، خوراک و زراعت کے شعبے میں طویل المدتی منصوبے شروع کرنا چاہتا ہے۔
مشیر صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد کہتے ہیں سعودی عرب دفاع اور سیکیورٹی کے شعبوں میں بھی معاہدے کرنا چاہتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک سپریم کوآرڈینیشن کونسل بھی بنے گی جس کے سربراہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیر اعظم عمران خان ہوں گے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورے سے پاکستان میں سرمایہ کاری کی نئی راہیں کھلیں گی۔
اس کے علاوہ قطر، ملائیشیا، کوریا اور متحدہ عرب امارات بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں۔