بینظیر بھٹو ہسپتال میں نرسنگ ہاسٹل،بچوں کی وارڈ اور ایمرجنسی میں پانی کی شدید قلت
راولپنڈی (نعمان شاد)بینظیر بھٹو ہسپتال میں نرسنگ ہاسٹل،بچوں کی وارڈ اور ایمرجنسی میں پانی کی شدید قلت سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،عملہ موٹر خراب ہے کا بہانہ کر کے ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے ۔ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز ’’نوائے وقت ‘‘ کے سروے کے دوران بینظیر بھٹو ہسپتال آئے مریضوں کے لواحقین نے کیا ،انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چھ روز سے ہسپتال کے اہم ڈیپارٹمنٹ میں پانی نہ ہونے کے برابر ہے تا ہم اس صورتحال پر جب ہسپتال کی نو منتخب ایم ایس ڈاکٹر ثمینہ سے رابطہ کیا گیاتو ان سے رابطہ کرنے کی تمام کوششیں ناکام رہیں ۔ہسپتال آئے شہری راجہ طاہر نے بتایا کہ گزشتہ تین دنوںسے میرا بچہ ہسپتال میں داخل ہے اور بچوں کے وارڈ میں مسلسل پانی کی قلت ہے جس کے باعث خواتین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،جب عملہ سے اس مسئلہ کو حل کرنے کا کہا جاتا ہے تو کہتے ہیں کہ موٹریں خراب ہیں ہم کیا کریں جا کر ایم ایس سے بات کریں ۔میڈیسن کی قلت کا یہ عالم ہے کہ نارمل سلائن ڈرپس تک نہیںہے شہریو ں کا کہنا ہے کہ یہ وہ ڈرپ ہے جو کسی بھی عام کلینک میں باآسانی دستیاب ہوتی ہے لیکن یہاں وہ بھی موجود نہیں ہے جس سے ہسپتال انتظامیہ کی غفلت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ،ایک مریض زینت کے لواحقین نے نمائندہ کو بتایا کہ ہمارے مریض کی حالت اچانک بگڑ گئی جس پر مریض کو فوری طبی امداد کے لئے بھی ڈرپ موجود نہ تھی اور ہمیں کہا کہ بھاگ کر جائو اور چاندنی چوک سے یہ ڈرپ لے کر آئو جس پر ہم نے گلہ کیا تو ہسپتال کا عملہ ہمارے ساتھ جھگڑے پر اترآیا ،انہوں نے بتایا کہ آئی سی یو اور سی سی یو میں بھی کئی عام انجکشن نہ ہونے کے برابر ہیں اور سترہ نرسوں کے لئے ایک واش روم ہے جس کو استعمال کرنے کے لئے نرسیں لائن میں کھڑی ہوتی ہیں اور جیسے ہی چار سے پانچ نرسیں استعمال کرتی ہیں تو واش روم میں پانی ختم ہو جاتا ہے ۔شہریوں نے وزیراعظم عمران خان ،وفاقی وزیر صحت عامر کیانی سے اپیل کی کہ فی الفور اس مسئلہ کو حل کیا جائے صرف دوروں سے ہسپتال کے معاملات ٹھیک نہیں ہوتے عملی اقدامات کی ضرورت ہے