ٹی بی قابل علاج مرض ہے
شاہد جاوید
ٹی بی کے مرض کو کنٹرول کرنے کے لئے موجودہ حکومت غیر معمولی اقدامات کر رہی ہے۔ اس بیماری کو حساس قرار دیتے ہوئے ایک قانون بنایا گیا ہے کہ جو مریض ٹی بی کی ادویات نہیں لے رہے انہیں ہر صورت ادویات مہیا کی جائیں گی اور جو بھی پرائیویٹ ڈاکٹر‘ حکیم اور ہومیو ڈاکٹر اس مرض کا علاج کرے گا اس کی رپورٹ ایک ہفتہ کے اندر متعلقہ ضلع کے سی ای او ہیلتھ کو کرنے کا پابند ہو گا۔ بصورت دیگر دو سال کی قید پانچ لاکھ روپے جرمانہ کیا جا سکتا ہے اور اس قانون پر عمل نہ کرنے والے کلینک کو سیل کرنے کا بھی سی ای او کو اختیار ہو گا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں ہر سال تقریباً 5 لاکھ دس ہزار مریض ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں۔ جن میں سے 70 ہزار مریض ہر سال اس مرض کی وجہ سے فوت ہو جاتے ہیں۔ پنجاب میں ٹی بی کے مریضوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ اس صورتحال میں ہم سب کو اس مرض کے حوالے سے شعور و آگاہی پیدا کرنا ہو گی۔ ٹی بی کے مرض کے خلاف نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔ ملک کے طول و عرض میں تقریباً پانچ ہزار سرکاری مراکز صحت اور منتخب پرائیویٹ کلینک ہسپتالوں پر بالکل مفت ادویات فراہم کی جا رہی ہیں۔ انچارج بی ایچ یو گنجہ ڈاکٹر شمائلہ اظہر نے ٹی بی کے حوالے سے بتایا کہ مسلسل دو ہفتہ یا اس سے زائد کھانسی ہو‘ بلغم یا کھانسی میں خون آئے‘ رات کو ہلکا بخار اور پسینہ آئے‘ بھوک نہ لگے‘ وزن میں کمی ہو تو قریبی مراکز صحت سے مریض کا چیک اپ ضروری ہو جاتا ہے۔ ٹی بی کی علامات ظاہر ہونے کی صورت میں سرکاری ہسپتالوں میں قائم تشخیص سنٹر پر بلغم کا ٹیسٹ ہوتا ہے۔ اگر وہ پازیٹو ہو تو 6 ماہ مسلسل علاج کر کے ٹی بی کو شکست دی جا سکتی ہے۔ ہمارے قریبی آر ایچ سی لالہ موسیٰ میں مریض یہ سہولت حاصل کر سکتا ہے اور اس کی ادویات بی ایچ یو گنجہ پر دستیاب ہیں۔ آر ایچ سی لالہ موسیٰ ایم ایس ڈاکٹر نعیم اختر جنجوعہ اور ٹی بی کوآرڈینیٹر رانا ساجد‘ اس سلسلے میں مریضوں سے ہر ممکن تعاون کرتے ہیں۔دراصل ٹی بی جرائم سے پھیلنے والا مرض ہے اس کے جرائم پھیپھڑوں پر اثرانداز ہوتے ہیں لیکن جسم کے دوسرے حصوں کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔ یہ مرض متاثرہ شخص کے کھانسنے‘ چھینکنے یا تھوکنے سے ہوا میں داخل ہوتا ہے اور سانس کے ذریعے صحت مند افراد میں یہ جرائم منتقل ہو کر مرض کا سبب بنتا ہے۔ ٹی بی کے مریض کو چاہئے کہ وہ چھینکنے اور کھانستے وقت اپنا منہ اور ناک کپڑے وغیرہ سے ڈھانپ کر رکھے۔ جگہ جگہ تھوکنے سے بھی پرہیز کریں۔ مریض چھ ماہ تک ادویات استعمال کر کے اس مرض سے چھٹکارا حاصل کر سکتا ہے۔ ٹی بی کا علاج ادھورا چھوڑنے کا بڑا نقصان مزاحمتی اور ڈھیٹ ٹی بی ہے۔ جس کا علاج 6 ماہ سے بڑھ کر دو سال تک ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس پروگرام کو T.B Dots کا نام دیا گیا جس کا مطلب یہ ہے کہ کسی ذمہ دار فرد کی زیرنگرانی ٹی بی کی ادویات چھ ماہ تک کھلائی جاتی ہیں تاکہ مریض باقاعدگی کے ساتھ دوائی استعمال کرے۔ ٹی بی کے خلاف محکمہ صحت بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔ ہر ماہ کے آخر میں تشخیصی سنٹر پر متعلقہ ہسپتالوں کے انچارج صاحبان کی میٹنگ ہوتی ہے۔ جس میں اس مرض کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ آر ایچ سی لالہ موسیٰ کے زیراہتمام بی ایچ یو گنجہ‘ باہروال‘ جوڑا‘ سول ہسپتال‘ چکوڑی شیر غازی‘ نندووال کے انچارج صاحبان میٹنگ میں شرکت کرتے ہیں۔ جس سے اس حوالے سے مریضوں کو درپیش مسائل اور دیگر امور زیربحث لائے جاتے ہیں۔ جس سے کافی بہتری آئی ہے۔ ایم ایس ڈاکٹر نعیم اختر جنجوعہ‘ رانا ساجد کو محکمہ صحت کے ملازمین سمیت عوامی حلقوں نے شاندار کارکردگی پر خراج تحسین پیش کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ تمام ہسپتال اس طرح کام کریں تو کوئی شک نہیں کہ اس مرض کا خاتمہ ہو جائے گا۔