اینکرز نے ہمارے معاشرے کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کردیا: جسٹس شوکت صدیقی
اسلام آباد ( وقائع نگار) سینئر صحافی اور وقت نیوز کے اینکر پرسن مطیع اللہ جان کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی عدالت میں ہوئی ۔ وکلا کی جانب سے اسلام آباد کچہری کے ساتھ فٹبال گراونڈ پر قبضے پر مبنی پروگرام اپنا اپنا گریبان ملٹی میڈیا پر چلانے کے بعد سماعت جاری تھی کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے نوائے وقت گروپ کی ایم ڈی رمیزہ مجید نظامی کو مخاطب کر کے کہا جی میڈم اپ نے پروگرام دیکھا؟رمیزہ نظامی نے کہا جی آپ کے نوٹس لینے کے بعد پروگرام دیکھا، انہوںنے فاضل عدالت میں وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ نوائے وقت گروپ اسلام آبادہائی کورٹ اور دیگر معززعدالتوں کاا حترام کرتا ہے اور مذکورہ پروگرام میں کسی قسم کی بدنیتی کا عمل دخل نہ تھا فاضل جسٹس شوکت عزیز نے ان سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے نہیں دیکھا کے چیف جسٹس آف پاکستان اور مجھے ثاقب نثار اور شوکت عزیز پکارا جاتا رہا ہے فاضل جسٹس نے کہا کہ کیا ایسا بندہ کوئی صحافی ہوسکتا ہے جو یہ سوال کر ے کہ (فلاں معاملہ قانونی ہے یا غیر قانونی ہے فاضل جسٹس نے مزید کہا کہ یہ صحافی کون ہوتا ہے کہ کسی سول جج یا اعلٰی عدلیہ کے جج سے یہ سوال پوچھے ؟فاضل جسٹس نے ایم ڈی نوائے وقت گروپ سے مزید استفسارکیا کہ کیا آپ اینکرز کی تقرری سے قبل ان کے انٹرویوز لیتی ہیں ؟ کیا آپ کو پتا ہے کہ کتنے جرنلسٹ جعلی ڈگریاں رکھتے ہیں ؟کیا آپ تقرری سے قبل ان کے سی وی اورکوالیفکیشن بھی دیکھتی ہیں ؟ فاضل جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اینکرز نے ہمارے معاشرے کو تباہی کے دھانے پر لا کھڑا کیا ہے فاضل جسٹس نے کہا کہ اسی عدالت نے اسلام آباد میں رہائشی گھروں کے تجارتی استعمال کے حوالے سے فیصلہ دیا گیا ہے تاہم یہی میڈیا عدالت کے اس حکم پر عمل درآمد میں رکاوٹ ہے کیونکہ بہت سے میڈیا ہاوسز کے دفاترز نان کنفرمنگ یوز میں ہیں نوائے وقت گروپ کی ایم ڈی رمیزہ مجید نظامی کے کونسل نے عدالت کو بتایا کہ ان کی موکلہ میٹرنٹی لیو( چھٹی) پر تھیں حال ہی میں ان کے ہاں بچی کی پیدائش ہوئی ہے جس پر فاضل جسٹس نے انہیں دعا دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالٰی آپ کو ایک لڑکا بھی عطاکرے فاضل جسٹس نے کہا کہ عدالت میٹرنٹی لیوکا کوئی عذر قبول نہیں کرے گے یہ تو ایسی چیز ہے جس سے یہ اپنا ٹیلی وژن زیادہ دیکھ سکتی ہیں فاضل جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا آپ اپنا چینل دیکھنے کی بجائے دوسرے چینل زیادہ دیکھتی ہیں؟ ایک مرحلے پر فاضل جسٹس نے نوائے وقت گروپ کی جانب سے پیش ہونے والے کونسل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر عدالت آپ کو یہ کہے کہ آپ ادھر کی بجائے ادھر کھڑے ہوجائیں تو آپ کو وکالت نامہ واپس کرنا پڑے گا۔ جب وضاحت کی گئی کہ فاضل جج کے فیصلوں کو نوائے وقت میڈیا گروپ نے وسیع پیمانے پر چھاپا اور ان فیصلوں کی تعریف کی تو فاضل جج نے کہا کہ میں شہرت کا متلاشی نہیں ہوں مجھے میڈیا میں کوئی دلچسپی نہیں ہے فاضل جسٹس نے کہا کہ اگر آپ یہ سجھتی ہیں کہ میرے فیصلوں کی خبریں چھاپ کر میری حمایت کررہی ہیں تو میرے کسی فیصلے کی کوئی خبر مت شائع کریں یہ خبر نشر کرنے سے آپ کی اپنی ریٹنگ بڑھتی ہے فاضل جج نے کہا کہ حمید نظامی اور مجید نظامی پاکستانی میڈیا کے لیے مثالی شخصیات تھیں جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ جیو کے پروگرام رپورٹ کارڈ کو نوٹس جاری کریں اور سوموار کو پروگرام کا ٹرانسکرپٹ لایا جائے۔ ویلنٹائن ڈے پر اینکرز کو پابندی پر بہت دکھ ہو گا کیونکہ ان کی بوتلیں ٹوٹ گئی ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ مطیع اللہ جان ذاتی طور پر مجھے جانتے ہیں، کوئی مجھ پر انگلی نہیں اٹھا سکتا، کورٹ میں بیٹ رپورٹرز سے چھوٹے بھائیوں والے تعلقات ہیں۔ آپ کا پروگرام منفی تاثر پر مبنی تھا۔ چیف جسٹس کو صرف نام سے بار بار پکارا گیا۔ سب میڈیا اور نوائے وقت یاد رکھے آپ نے ٹی وی اور اخبار دو قسم کے لائسنس لے رکھے ہیں اپ لوگ ایک آرڈر کی مار ہیں _نوائے وقت کے کالم نگار اسلم خان نے کہا کہ مطیع اللہ جان کے خلاف وکلا کی جانب سے ذاتی باتیں کیں جو نہیں ہونی چاہئے تھیں ۔ اس وقت ملک میں عجیب صورتحال ہے اور نوائے وقت آخری امید کی کرن ہے۔آپ درگزر فرمائیں _جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ اسلم صاحب اللہ نے مجھے بڑا ظرف دیا۔ مطیع اللہ نے توہین رسالت کیس میں مجھ پر کالم لکھا اور منافق کے آنسو کے الفاظ استعمال کیے ۔ میں نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ میں نے جو فیصلے کیے ہیں اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئے۔آپ ہمیں مضبوط کریں ۔سلیم بخاری،جاوید صدیق ،نواز رضا نوائے وقت میں ہیں،وکیل صفائی نے استدعا کی کہ ہمیں پانچ منٹ کا مشاورت کیلے وقت دیا جائے پر عدالت نے انہیں اجازت دے دی _وقفے کے بعد جب وقت گروپ کے صحافی عدالت میں داخل تو فحش ویب سائٹس کی بندش پر کیس کی سماعت جاری تھی، سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز نے سینر صحافی سلیم بخاری کو آگے آنے کو کہا اور توہین رسالت کیس کا حکم نامہ دکھاتے ہوئے کہا کہ آج تک کسی اور ادارے کو یہ توفیق نہیں ہوئی اور آج اس قانون کا غلط استعمال کرنے والے کیلئے بھی کڑی سزا ہے سلیم بخاری بولے آپ کے کئی اچھے فیصلے ہیں جنہیں ہم سراہتے ہیں ۔ اس پر جج صاحب نے کہا آپ ایسی چیزوں کو اجاگر نہیں کرتے بعد ازاں وقت نیوز کے توہین عدالت کیس کی سماعت شروع ہوئی تو وقت ٹیلی ویثرن کی انتظامیہ نے پیر تک بیان حلفی داخل کروانے کی مہلت طلب کی جبکہ اینکر پرسن مطیع اللہ جان نے کہا کہ انہیں سوموار تک وقت دیا جائے، وہ اپنے وکیل سے مشورہ کریں گے کہ انہوں نے معافی نامہ جمع کرانا ہے یا کیس لڑنا ہے۔جسٹس شوکت عزیز نے رمیزہ مجید کی درخواست پر انہیں اگلی پیشی سے استثنی دیتے ہوئے سماعت سوموار تک ملتوی کر دی۔