قومی اسمبلی اجلاس کورم کی نذر‘ سینٹ میں محرکین کی غیر موجودگی پر مشہدی ناراض
جمعہ کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس منعقد ہوئے سینیٹ کے اجلاس میں بزنس نمٹایا قومی اسمبلی کا اجلاس کورم کی نذر ہوگیا سپیکر سردار ایاز صادق نے مجبوراً قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی شام تک ملتوی کر دیا جب کہ سینیٹ میں صدر نشین کرنل مشہدی نے ایوان بالا میں سوالات کے محرکین کی عدم موجودگی ’’ناراضی ‘‘ کا اظہار کیا ۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے حکومت کو پاک فوج کے دستے سعودی عرب بھجوانے کے بارے میں پارلیمان کو اعتمادمیں لینے کی ہدایت کردی جب کہ 24دنوں کی تاخیر سے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ترمیمی) آرڈیننس 2018ء کو پیش کرنے پر اپوزیشن کے سینیٹرز کی مخالفت پرچیئرمین سینیٹ نے ایوان میں پیش کرنے کی اجازت نہیں دی 12 ارکان نے آرڈیننس پیش کرنے جبکہ 17 نے آرڈیننس پیش نہ کرنے کی رائے دی۔ چند دنوں سے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق بات بات پر ’’ جلال‘‘ میں آجاتے ہیں کبھی وزراء کی سرزنش کر دیتے ہیں کبھی بیرو کریسی کو ’’آداب ایوان ‘‘ سکھاتے رہتے ہیں اب ان کو سمجھ آگئی ہے کہ ’’خود سر وزرا ئاور بیرو کریٹس ‘‘ کو کس طرح نکیل ڈالی جاتی ہے انہوں نے جمعہ کو اجلاس میں نہ آنے پر پارلیمانی سیکرٹری رومینہ خورشید عالم کے قومی اسمبلی میں داخلے پر پابندی لگا دی وزیر کیڈ کی جانب سے ان کے سوالات پر بریفنگ دینے کی پیش کش مسترد کردیا ، سردار ایاز صادق نے وزارت اطلاعات کے سیکرٹری کی عدم موجودگی پر شدید ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’’ ہم نے سیکرٹریز کو نرمی دی ہے جس کا وہ فائدہ اٹھا رہے ہیں،گیلری میں بیٹھے افسران میری اجازت کے بغیر یہاں سے نہیں اٹھیں گے‘‘۔ یہ سب کچھ قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سوالات کے جوابات نہ آنے پر پیش آیا سردار ایاز صادق نے دل کی بات کہ دی کہ ’’ بیوروکریسی پارلیمنٹ کی عزت نہیں کرتی ،افسران پارلیمنٹ کی عزت نہیں کرتے تو ہم بھی آپ کی عزت نہیں کریں گے‘‘، اس موقع پر سپیکر نے پوچھا کہ’’ پارلیمانی سیکرٹری رومینہخورشید کہاں ہیں، جس پر وزیر مملکت طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ’’وہ راستے میں ہیں، تھوڑی دیر تک آ رہی ہیں، جس پر سپیکر برہم ہو گئے اور کہا کہ ’’ یہ کیا مذاق ہے، وزارت ماحولیات کے سوالات کے جوابات کون دے گا جس کے بعد انہوں نے رومینہ خورشید عالم کو آج ’جمعہ ) کو ایوان میں داخل نہ ہونے کی ہدایات جاری کر دیں اور کہا کہ ’’سٹاف سن لے رومینہ خورشید آج اسمبلی میں داخل نہ ہونے دیں ‘‘ گیلری میں بیٹھے یہ افسران میری اجازت کے بغیر یہاں سے نہیں اٹھیں گے، وزیراعظم کو اس معاملے پر خط لکھنے لگا ہوں،وزیراعظم سے کہوں گا کہ حکومت اور کابینہ ایوان میں جوبدہ ہے سپیکر قومی اسمبلی نے ایک سال کے دوران پی آئی اے کے مسافروں کے سامان چوری کے واقعات کی رپورٹ طلب کر لی ،سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ چوری ہونے والے جہاز کی رپورٹ مجھے مل گئی ہے،جہاز بیچنے کے معاملے پر دو افسران ملوث تھے،ایک افسر ایئرفورس کے تھے انکو واپس محکمے میں بھیج دیا ہے، اب ارکان بتائیں گے کہ کیا کار وائی کر نی ہے َ؟ عائشہ گلالئی نے نکتہ اعتراض پربات کرنے کی کوشش کی تو شیریں مزاری نے کورم کی نشاندہی کردی کورم پورا نہ ہونے پر سپیکر نے اجلاس پیر کی شام پانچ بجے تک ملتوی کر دیا۔سپیکر نے کہا کہ کورم کی نشاندہی ہوچکی ہے۔ ،ارکان کی گنتی کرانے پر کورم پورا نہ نکلا،جس پر سپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر دیا۔ قومی اسمبلی میں سعودی عرب پاکستانی فوج بھیجنے کی بازگشت سنی گئی ۔ اپوزیشن ارکان نے کہا ہے کہ خبریں آرہی ہیں کہ پاکستانی فوج سعودی عرب بھیجی جارہی ہے‘ کس لئے بھیجی جارہی ہے یہ نہیں بتایا جارہا،حکومت نے کس طرح یہ فیصلہ لیا اور کس بنیاد پر لیا،اگر وہاں فوج بھیجی گئی ہے تو پارلیمنٹ میں ضرور بتایا جائے کہ یہ صرف حرمین الشریفین کے تحفظ کی حد تک ہوگی، پارلیمنٹ نے قرارداد پاس کی تھی کہ مشرق وسطیٰ کی جنگوں بالخصوص یمن کی جنگ کا ہم حصہ نہیں بنیں گے، سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف جس ملٹری الائنس کا حصہ بنے ، اس کی شرائط و ضوابط کی تفصیلات پارلیمنٹ کو نہیں دی گئیں۔سینٹ کے اجلاس میں ازخود نوٹس اور ازخود استعفی ٰکا ذکر ہوا چئیرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے وزراء کی غیر حاضری کا سخت نوٹس لیا اور کہا کہ ’’گزشتہ ہفتے برطانیہ کے ہائوس آف لارڈز میں ایک وزیر نے محض پانچ منٹ کی تاخیر سے پہنچنے پر از خود استعفی دے کر تاریخی روایت قائم کر دی ہے جبکہ ہمارے ہاں تو ازخود استعفیٰ نہیں بلکہ از خود نوٹس ہوتا ہے ایوان بالا کے اجلاس میں کالاش برادری کو درپیش مشکلات سے متعلق توجہ دلاو نوٹس پر جواب دینے کے لئے مذہبی امور کے وزیر ایوان میں موجود نہیں تھے جس پر قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے چئیرمین سے درخواست کی کہ مذکورہ توجہ دلاو نوٹس موخر کردیا جائے جس پر چئیرمین سینٹ نے کہا کہ وزیر برائے مذہبی امور سمیت کوئی وزیر ایوان میں موجود میں نہیں، قائد ایوان نے بتایا کہ وفاقی وزیر مذہبی امور شہر میں موجود نہیںجبکہ وزیر مملکت برائے مذہبی امور بیمار ہیں، چئیرمین سینٹ نے کہا کہ وفاقی وزیر مذہبی امور نے اجلاس میں عدم حاضری سے متعلق ہمیں تو کوئی اطلاع نہیں دی،سینیٹ ارکان نے کراچی جیل کے ایک قیدی کی بیٹی کی جیل میں شادی پر اظہار افسوس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سے معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ لڑکی کا ولیمہ وزیر اعلیٰ ہاٗوس میں کرنے کا انتظام کریں، ایک لڑکی کی جیل سے رخصتی کر کے اچھا پیغام نہیں دیا گیا،لڑکی کے والد کو بیٹی کی شادی کے لئے ضمانت یا پیرول پر رہائی ملنی چاہیے تھی ، سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کل لڑکی کے بچوں کو جب جیل سے رخصتی کا پتہ چلے گا تو ان پر کیا اثر پڑیگا؟ اس لڑکی کی عزت متاثر ہوئی ہے ۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے سینٹ کو بتایا ہے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ملتان میں پولیس مشق انسداد دہشت گردی فورس کی معمول کی مشق تھی جس پولیس آفیسر نے پختون لباس پہن رکھا تھا وہ خود بھی پختون ہے اس کو قومیت کا رنگ دینا افسوسناک ہے۔سی ٹی ڈی فورس معمول کے مطابق اس طر ح کی مشق کرتی رہتی ہے بلوچی،سندھ ،پنجابی اور پٹھان کبھی سیکیورٹی اداروں کے یونیفارم پہن کر مشق کرتے ہیں تاکہ ہر قسم کے ایکشن کیلے تیار رہیں اگر کبھی عبایا پہن کر مشق کرتے ہیںتو اس کا مطلب یہ نہیں کہ سارے عبایا پہننے والی خواتین دہشت گرد ہوتی ہیں ۔تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی ملک محمد عامر ڈوگر نے کہا کہ ہمارا سوال غلط نہیں ہے جس نے داڑھی رکھی ہو اور شلوار قمیص پہنی ہو تو پولیس ناکوں پر اس کو گاڑی سے اتار کر اس کی تلاشی لی جاتی ہے اور ان لوگوں کو ٹارگٹ کیاجاتا ۔سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ تمام پاکستانی چاہے پنجابی ہوں،پٹھان ہوں،سندھی ہوں یا بلوچی ایک طرح کی شلوار قمیض پہنتے ہیں میری شلوار قیمص اور شہر یار آفریدی کی شلوار قمیض ایک جیسی ہے صرف سائز کا فرق ہے۔ایوان بالا میں واضح کیا گیا ہے کہ طالبان و جماعت الاحرار کے ترجمان احسان اﷲ احسان کے معاملے سے معاملہ قانون کے مطابق نمٹایا جائے گا۔ احسان اﷲ احسان کا مقدمہ وزارت داخلہ کی تشکیل کردہ کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ مذکورہ کمیٹی کی منظوری ملنے کی صورت میں مقدمہ فوجی عدالتوں کے سپرد کیا جاسکتا ہے ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران سوالات کے محرکین کی اکثریت غائب تھی متعلقہ ارکان کے موجود نہ ہونے کے باعث کئی سوالات پر وزراء کے بیانات آسکے اور نہ ہی موجودارکان کو ضمنی سوالات کاموقع مل سکا ۔بیشترمحرکین نے پچھلے دودنوں سے ایوان میں آنے کی زحمت گوارہ نہیں کی صدر نشین کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ ایوان میں کئی وزراء کی موجودگی قابل تعریف ہے البتہ سوالات کرنے والے ارکان کل تھے اور نہ آج آئے ہیں۔