نوائے وقت کی رپورٹ کے مطابق تحریک نفاذ شریعت محمدی اور سرحد حکومت کے درمیان معاہدے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد ہی وفاقی حکومت نے اپنا موقف بدل لیا ہے۔ رپورٹ میں ایک معتبر ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیری رحمان کا صدر کے دستخطوں کے حوالے سے بیان دراصل امریکہ اور یورپ کے دباؤ کا نتیجہ ہے۔ جس میں وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ اس معاہدے پر صدر مملکت کے کوئی دستخط موجود نہیں ۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ سرحد امیر حیدرخان ہوتی کا کہنا تھا کہ معاہدے کو صدر اور وزیر اعظم کی حمایت حاصل ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے دباؤ آنے کے بعد وفاقی حکومت خود کو معاہدے سے دور رکھ رہی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز جرمن سفارت خانے میں ایک عشائیے کے دوران یورپی یونین کے سفیروں نے ملا کنڈ معاہدے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اس تاثر کا اظہار کیا کہ پاکستان کو شرپسندوں سے مذاکرات نہیں کرنےچاہئیں۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024