تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے سرحد حکومت اور مولانا صوفی محمد کے درمیان معاہدے کی حمایت
اسلام آباد (بیورورپورٹ) ملک کی تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے سرحد حکومت اور مولانا صوفی محمد کے درمیان مالاکنڈ ڈویژن میں نظام عدل کے نفاذ کے معاہد ے کی حمایت کی اور سرحد حکومت کو اس ضمن میں مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میںنظام عدل کے نفاذ پر مشورے کی غرض سے بلائے گئے جرگے میں جمعیت العلماء السلام (ف)، جمعیت العلمائے اسلام (سمیع الحق گروپ)، پیپلز پارٹی(شیرپاؤ) پختون خواہ ملی عوامی پارٹی ،مسلم لیگ (ن)، مسلم لیگ (ق) اور تحریک انصاف نے سرحد حکومت کے اس اقدام کی حمایت کی۔ مشاورتی جرگہ میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے اپنے خیالات کااظہار کیا۔ مولانا سمیع الحق نے وزیر اعلیٰ سرحد امیر حیدر ہوتی کوزبردست خراج تحسین پیش کیا۔ انہوںنے اپنی تقریر میں شریعت کے نفاذ کے لئے مولانا صوفی محمد کی جدوجہد کی تعریف کی اور اسے ماؤزے تنگ کی جدوجہد سے بھی بڑی جدوجہد قرار دیا۔ تاہم انہوں نے پارلیمنٹ کی مشترکہ قرارداد پر عمل درآمد پر زور دیا۔ مولانا گل نصیب نے بھی حکومت اقدام کی تعریف کی اور اسے ایک مناسب اقدام قرار دیا۔ پیر صابر شاہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سرحد کو مبارکباد دی اور کہا کہ آج کادن بہت اہم ہے پیپلز پارٹی(شیرؤ) کے سکندر شیر پاؤ نے اس موقع پر سرحد حکومت کا شکریہ ادا کیا کہ انہوںنے اس اہم مسئلے پر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا۔ امیر مقام نے عدل ریگولیشن کے معاہدے کی حمایت کا اعلان کیا انہوںنے حکومت پر زوردیا کہ وہ عوامی اعتماد بحال کرنے کے لئے اقدامات کرے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اس نظام سے پورے ملک میں نفاذ شریعت کیلئے را ہموار ہو گی لہذا حکومت بلاتاخیر اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عملدرآمد کرکے قانون سازی کا آغاز کرے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت محض اعلانات پر اکتفا کرنے کے بجائے اس بات پر عملدرآمد یقینی بنائے۔ ممتاز علی بھٹو نے کہا ہے کہ حکومت نے مالاکنڈ میں شرعی نظام نافذ کرکے اپنی شکست قبول کر لی۔ حکمرانوں کو اگر ہتھیار ڈالنے ہی تھے تو اتنی جانیں ضائع کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ ساجد میر‘ شیخ رشید‘ آفتاب شیر پائو‘ حافظ حسین احمد‘ ایس ایم ظفر نے بھی معاہدے کی حمایت کی۔
ردعمل
ردعمل