اسلام آباد (ریڈیو مانیٹرنگ) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے کہا ہے کہ پاک فوج سرحد حکومت کے تحریک نفاذ شریعت محمدی کے ساتھ معاہدے کا احترام کریگی۔ اس کے ساتھ ساتھ ان تمام حالات کا بھی جائزہ لے گی جس کے تحت یہ معاہدہ کیا گیا ہے۔ فوج وہاں ازخود نہیں گئی تھی بلکہ حکومت کی ہدایت پر گئی اس وقت چونکہ امن کی بحالی کے لئے معاہدے کا فیصلہ کیا ہے اس لئے وہ اس معاہدے کا احترام کرے گی۔ حکومت نے محسوس کیا تھا کہ رٹ قائم کرنے کے لئے وہاں فوج کی ضرورت ہے۔ فوج حکومت کی ہدایت پر عمل کرے گی۔ جب تک کہ اس کے خلاف کارروائی نہیں ہوتی فوج کوئی کارروائی نہیں کرے گی موجودہ دور میں شدت پسندوں اور شرپسندوں کی جانب سے بھی فائر بندی کا اعلان کیا گیا تھا اصل بات یہ دیکھنے کی ہے کہ اس پر عمل درآمد کیا جاتا ہے۔ اس وقت سوات میں پولیس کی نفری نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایف سی اور سول انتظامیہ بھی کم تعداد میں ہے حکومت جو بھی فیصلہ کرے گی اس کا احترام کیا جائے گا۔ اب یہ دیکھنا ہے کہ کیا ہوتا ہے سوات اور علاقے میں امن قائم ہو جاتا ہے انشاء اللہ توپھر اس کے بعد بحالی اور تعمیرنو کا کام شروع ہو گا اس میں بھی وہاں فوج کی موجودگی کی ضرورت باقی رہے گی۔ جب تک پوری طرح سے امن قائم نہیں ہو جاتا اور حکومت کی عملداری مکمل طور پر قائم نہیں ہو جاتی فوج موجود رہے گی۔ کرم ایجنسی پر ہونے والے ڈرون حملے کے بارے انہوں نے کہا کہ ہم نے واضح طورپر کہا ہے کہ ڈرون حملے کسی قسم کی مدد نہیں کرتے ہیں بلکہ یہ مزید مشکلات کا باعث بنتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے اس پر احتجاج کیا ہے۔ حکومت یہ مطالبہ بھی کرتی ہے کہ ڈرون حملے بند ہونے چاہئیں۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024