امن کی بحالی کے بعد ہی صدر مالاکنڈ معاہدہ کی منظوری دینگے: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات
اسلام آباد(اے پی پی+این این آئی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیری رحمن نے کہا ہے کہ خطہ میں امن کی بحالی کے بعد صدر نظام عدل ریگولیشن کی منظوری دے دیں گے۔ مالاکنڈ معاہدہ کے بارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت صورتحال کی نگرانی کرے گی۔ سوات کے عوام کی فلاح وبہبود اور سلامتی اسکی اولین ترجیحات میں شامل ہوگی۔ شیری رحمن نے کہا کہ مجوزہ نظام عدل ریگولیشن عام لوگوں کی دہلیز پر فوری انصاف فراہم کرے گا۔ یہ ریگولیشن لوگوں کے اپنے علاقہ میں ایک ایپلٹ فورم کے قیام کے مطالبے کو بھی پورا کرے گا۔ ڈیل کو عسکریت پسندوں کے ساتھ کوئی رعایت تصور نہیں کیاجانا چاہئے اور یہ کسی طرح ریاست کی کمزوری کی علامت نہیں۔ سوات کے عوام کی خواہش کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔ معاہدہ کے میرٹ پر بات کرتے وقت اسے مدنظر رکھا جائے۔ اس سے قبل معاہدہ پر صدر کے دستخطوں کے حوالے سے تردید کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ صدر آصف علی زرداری نے ابھی تک نظام عدل سے متعلق معاہدے پر دستخط نہیں کئے، سوات اور مالاکنڈ میں دیرپا امن کے قیام تک دستخط نہیں کئے جائیں گے۔ وفاق کی طرف سے جب بھی کسی قانون میں تبدیلی آتی ہے تو اس پر صدر کے دستخط لازمی ہوتے ہیں تاہم صدر نے ابھی تک کسی ایسے معاہدے پر دستخط نہیں کئے۔ یہ معاہدہ اس وقت صوبائی حکومت اور مالاکنڈ ڈویژن کے مقامی لیڈروں کے درمیان ہوا ہے جس کا مقصد علاقے میں دیرپا امن قائم کرنا ہے۔ نظام عدل میں وہی قوانین شامل ہونگے جو آئین میں موجود ہیں۔ آئین کے منافی کوئی نیا قانون نہیں لایا جائے گا۔ بہتر یہ ہوگا کہ پشاور ہائیکورٹ کا مالاکنڈ ڈویژن میں بنچ قائم کیا جائے تاکہ تیزی کے ساتھ انصاف فراہم کیا جاسکے۔ حکومت نے ہمیشہ مذاکرات کے عمل کو ترجیح دی ہے۔