مالا کنڈ معاہدہ کا گہرائی سے جائرہ لے رہے ہیں‘ امریکی سفیر کو رپورٹ دینے کیلئے کہا ہے : ہالبروک
نئی دہلی (اے ایف پی+ایجنسیاں+نیٹ نیوز) پاکستان اور افغانستان کے بارے میں خصوصی امریکی ایلچی رچرڈ ہالبروک نے کہا ہے کہ امریکہ سوات میں ہونے والے امن معاہدہ کا بہت گہرائی سے قریبی جائزہ لے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ امریکی سفیر سے کہیں گے کہ وہ اس معاملے پر اپنی رپورٹ بھیجیں۔ دریں اثناء ہالبروک نے بھارتی وزیر خارجہ پرناب مکھرجی سے مذاکرات کئے ہیں۔ انہوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ دہشت گردی اور عسکریت پسندی پاکستان‘ بھارت اور امریکہ کیلئے مشترکہ طور پر براہ راست بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مشترکہ طور پر اس خطرے کا سامنا ہے۔ ہالبروک نے بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر ایم کے نارائنن اور سیکرٹری خارجہ شیوشنکر مینن سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے مالاکنڈ کے معاہدہ کا خیرمقدم نہیں کیا تاہم کہا کہ سوات کی صورتحال سے پورا پاکستان متاثر ہو رہا ہے۔ ہالبروک کی بھارتی وزیرخارجہ پرناب مکھرجی اور دیگر سیاسی رہنماؤں سے ملاقات میں پاک بھارت کشیدگی‘ خطے کی مجموعی صورتحال اور ممبئی حملوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ غیرملکی خبررساں ادارے نے بھارتی سفارتی ذرائع کے حوالے سے کہا کہ مکھرجی نے رچرڈ ہالبروک کو ملاقات میں ممبئی حملوں میں لشکرطیبہ کے ملوث ہونے کے ثبوت دئیے اور انہیں پاکستان میں موجود مبینہ دہشت گردی کے مراکز کے بارے آگاہ کیا۔ ہالبروک نے بھارتی وزیر خارجہ پرناب مکھرجی سے پاکستان اور افغانستان کی صورتحال‘ ممبئی حملوں اور دیگر امور پر مفصل تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے بات چیت کی تفصیلات تو نہیں بتائیں اور صرف اتنا کہا کہ انہوں نے مفصل تبادلہ خیال کیا ہے۔ ’’میں کوئی پیغام یا رہنما اصول لے کر نہیں آیا‘ میں ان (افغانستان اور پاکستان) وسیع سوالات پر بھارت کے خیالات سے واقفیت حاصل کرنے کیلئے آیا ہوں‘‘ سوات کے بارے میں سوال پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ سوات کا سوال انتہائی اہم ہے۔ ’’میرا خیال ہے کہ سوات کے حالات نے صرف اس خطے کو ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کے عوام پر بہت گہرا اثر ڈالا ہے‘‘ نفاذ شریعت کے معاہدے کے نفاذ کے بارے میں ان سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ تفصیلات سے ابھی واقف نہیں لیکن وہاں کے حالات اس حقیقت کے غماز ہیں کہ بھارت‘ امریکہ اور پاکستان ان سبھی کو مشترکہ خطرے کا سامنا ہے۔ ’’آزادی کے ساٹھ برس بعد پہلی بار بھارت‘ پاکستان‘ امریکہ کو ایک ایسے دشمن کا سامنا ہے جو ہماری قیادت‘ ہمارے عوام اور ہمارے دارالحکومتوں کیلئے براہ راست خطرہ بنا ہوا ہے‘‘ اگرچہ بیشتر بات چیت پاکستان اور افغانستان کے حالات پر مرکوز رہی لیکن باور کیا جاتا ہے کہ ہندوستانی قیادت نے ممبئی حملوں کے پس منظر میں دہشت گردی کے سوال پر گفتگو کی ہے اور ان پر زور دیا کہ امریکہ ممبئی حملوں کے مبینہ ملزموں کیخلاف مؤثر اقدامات کرے۔ بھارتی رہنماؤں سے مذاکرات کے بعد وہ واپس امریکہ چلے گئے ہیں۔