پارا چنار (مانیٹرنگ نیوز + ایجنسیاں) کرم ایجنسی میں امریکی جاسوس طیاروں کے پہلے میزائل حملے میں 30 افراد جاںبحق اور 20 زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق لوئر کرم کی تحصیل علی زئی کے علاقے سرپل میں 4 امریکی جاسوس طیاروں نے طالبان کے مشتبہ ٹریننگ کیمپ پر گائیڈڈ میزائل داغے۔ ذرائع کے مطابق صبح پونے نو بجے یکے بعد دیگرے تین گائیڈڈ میزائل فائر کئے گئے جبکہ سوا نو بجے مزید ایک میزائل داغا گیا‘ جاںبحق ہونے والوں میں 8 افغان طالبان کمانڈر بھی شامل ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ افغان مہاجرین کے ایک خالی کیمپ کے ساتھ موجود تربیتی مرکز کو نشانہ بنا کر میزائل داغے گئے۔ 20 زخمیوں میں سے اکثر کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق عسکریت پسندوں نے یہ نیا ٹریننگ کیمپ قائم کیا تھا۔ اس سے قبل اس مرکز میں افغانستان سے آنے والے مولانا حقانی کے مہمان ٹھہرتے تھے‘ جاںبحق ہونے والوں میں 3 افغان کمانڈروں کی تصدیق ہو گئی ہے جن میں مولوی محمد امین‘ نور قاسم اور بہرام کوچی کے نام شامل ہیں۔ واقعہ کے بعد علاقے میں جو طالبان کے قبضہ میں ہے مزید اشتعال پھیل گیا اور بعض اونچے پہاڑی مقامات پر نئے مورچے قائم کر دئیے گئے ہیں۔ مقامی انتظامیہ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے میزائل حملے میں اٹھارہ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی اور کہا کہ طالبان جاںبحق ہونے والے تمام افراد ماسوائے ایک کی نعشیں افغانستان لے گئے ہیں۔ طالبان نے پورا علاقہ سیل کر دیا اور کسی کو اس علاقے میں جانے کی اجازت نہیں دی۔ ذرائع نے بی بی سی کو بتایا یہ مبینہ تربیتی کیمپ افغانستان کے مشرقی صوبے خوست سے صرف پندرہ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے‘ اس کیمپ میں افغان طالبان تربیت حاصل کیا کرتے تھے جن کی کارروائیوں کا مرکز افغانستان تھا۔ اس کیمپ کی قیادت مولانا محمد امین اور مولانا صدر کیا کرتے تھے‘ اس کیمپ میں سوبری قبیلے کے افراد تربیت حاصل کر رہے تھے۔ بی بی سی کے مطابق یہ تربیتی کیمپ روس کی افغانستان میں موجودگی کے دور کا کیمپ ہے جو کہ ابھی تک فعال تھا۔ اے این این کے مطابق حملے میں ایک مقامی قبائلی بختی رحمن کا گھر بھی مکمل تباہ ہو گیا تاہم اہل خانہ کی نقل مکانی کی وجہ سے گھر میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا‘ زخمیوں کو فوری طور پر اضلاع پایاں کی طرف منتقل کر دیا گیا۔ لوگوں کی کثیر تعداد جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔ علاقے کے مکینوں کے مطابق حملہ اس قدر شدید تھا کہ نزدیکی گائوں احمدی شمع میں درودیوار لرز گئے۔ قبائلی عمائدین ملک عبدالرشید اور محمد عالم نے اے این این کو بتایا کہ لوئر کرم میں کسی غیر ملکی کی موجودگی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تاہم قبائل کی آپس کی لڑائیوں کی وجہ سے کئی مسلح علاقائی گروپ موجود ہیں جن کا بین الاقوامی دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے اس لئے حالیہ امریکی کاروائی پر قبائل میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق امریکی جاسوس طیاروں نے حملے کے بعد بھی پروازیں جاری رکھیں۔ ایک سکیورٹی عہدیدار نے بتایا کہ اس میزائل حملے میں مارے جانے والوں میں 4 غیر ملکی بھی شامل ہیں‘ ایک انٹیلی جنس عہدیدار کا کہنا ہے کہ علاقے میں طالبان کے کئی کیمپ ہیں اور تباہ ہونے والے کیمپ کو افغان طالبان روپوش ہونے کے لئے استعمال کرتے تھے۔ ثناء نیوز کے مطابق 8 افغان کمانڈروں سمیت 30 نعشیں ملبے سے نکال لی گئی ہیں‘ حملے کے وقت مالاکنڈ میں شریعت کے نفاذ کے لئے جاری کوششوں کی غرض سے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں امن جرگہ جاری تھا۔ صدہ سے نامہ نگار کے مطابق مرنے والوں کی اکثریت مقامی افراد کی ہے‘ 3 افراد کو احمدی سمہ کے علاقے میں دفن کر دیا گیا۔ دیگر کی نعشیں آبائی علاقوں کو روانہ کر دی گئیں۔ آن لائن کے مطابق سرکاری ذرائع نے غیر ملکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ میزائل حملے کا نشانہ ایک تربیتی کیمپ تھا جس میں افغان‘ پاکستانی اور دیگر ممالک کے طالبان زیر تربیت تھے۔ اطلاعات کے مطابق ان کی تعداد 35 سے 40 تک تھی۔ دریں اثناء بنوں میں بھی شہری و دیہی علاقوں میں امریکی جاسوس طیاروں نے پروازیں کیں جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38