Waqt News
Saturday | January 16, 2021
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
Font

تازہ ترین

  • نیپالی کوہ پیماوں نے موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے کا عالمی ریکارڈ قائم کر لیا
  • نوازشریف کے بعد براڈ شیٹ نے آصف علی زرداری کا  کا لا منہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا: اعجاز احمدچوہدری
  • شہرمیں پرچون سطح پر برائلر گوشت کی قیمت10روپے کمی
  • محکمہ ٹرانسپورٹ نے 36اضلاع کے ٹرانسپورٹ اڈوں کی اپ گریڈیشن کا آغاز کر دیا ہے :صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ جہانزیب خان کھچی
  • صحیح اور غلط کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے : شہباز گل

سنگین غداری کیس: مشرف کو سزائے موت کا حکم

Dec 17, 2019 | 12:00 12:00 PM, December 17, 2019
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
سنگین غداری کیس: مشرف کو سزائے موت کا حکم

 خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں آئین سے غداری کا جرم ثابت ہونے پر سابق صدر اور آرمی چیف جنرل (ر)پرویز مشرف کو سزائے موت سنادی، خصوصی عدالت کی جانب سے یہ فیصلہ 2 ایک کی اکثریت سے سنایا گیا، بینچ کے 2 ججز نے سزائے موت جبکہ ایک نے اس پر اعتراض کیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں موجود خصوصی عدالت میں پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس وقاراحمد سیٹھ کی سربراہی سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نذر اکبر اور لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔اگرچہ خصوصی عدالت کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا تھا کہ وہ کیس کا فیصلہ آج سنادیں گے تاہم حکومتی پراسیکیوٹر ایڈووکیٹ علی ضیا باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے آج 3 درخواستیں دائر کی ہیں۔حکومت کی جانب سے سنگین غداری کیس میں مزید افراد کو ملزم بنانے کی درخواست دی گئی اور کہا گیا کہ حکومت شوکت عزیز، عبدالحمید ڈوگر اور زاہد حامد کو ملزم بنانا چاہتی ہے۔استغاثہ کی جانب سے کہا گیا کہ پرویز مشرف کے سہولت کاروں اور ساتھیوں کو بھی ملزم بنانا چاہتے ہیں کیونکہ تمام ملزمان کا ٹرائل ایک ساتھ ہونا ضروری ہے۔اس پر جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ ساڑھے 3 سال بعد ایسی درخواست آنے کا مطلب ہے کہ حکومت کی نیت ٹھیک نہیں، آج مقدمہ حتمی دلائل کیلئے مقرر تھا تو نئی درخواستیں آگئیں۔ساتھ ہی جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ تحقیقات اور شواہد کا مرحلہ گزر چکا ہے۔ جنہیں ملزم بنانا چاہتے ہیں انکے خلاف کیا شواہد ہیں؟، کیا شریک ملزمان کے خلاف نئی تحقیقات ہوئی ہیں؟ جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ شکایت درج ہونے کے بعد ہی تحیقیقات ہوسکتی ہے، ستمبر 2014 کی درخواست کے مطابق شوکت عزیز نے مشرف کو ایمرجنسی لگانے کا کہا تھا۔اس پر جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ آپ مشرف کی درخواست کا حوالہ دے رہے ہیں جس پر فیصلہ بھی ہو چکا، ساتھ ہی جسٹس شاہد کریم نے یہ ریمارکس دیے کہ مشرف کی شریک ملزمان کی درخواست پر سپریم کورٹ بھی فیصلہ دے چکی ہے۔دوران سماعت جسٹس نذر اکبر کا کہنا تھا کہ ترمیم شدہ چارج شیٹ دینے کے لیے 2 ہفتے کی مہلت دی گئی تھی، اس پر استغاثہ نے کہا کہ قانون کے مطابق فرد جرم میں ترمیم فیصلے سے پہلے کسی بھی وقت ہو سکتی۔اس پر جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ آپ نے مزید کسی کو ملزم بنانا ہے تو نیا مقدمہ دائر کر دیں، کیا حکومت مشرف کا ٹرائل تاخیر کا شکار کرنا چاہتی ہے؟، 3 افراد کو ملزم بنایا تو حکومت سابق کابینہ اور کورکمانڈوز کو بھی ملزم بنانے کی درخواست لے آئے گی، لہذا عدالت کی اجازت کے بغیر فرد جرم میں ترمیم نہیں ہوسکتی۔جسٹس نذر علی اکبر نے ریمارکس دیے کہ چارج شیٹ میں ترمیم کے لیے کوئی باضابطہ درخواست ہی نہیں ملی، عدالت کی اجازت کے بغیر کوئی نئی درخواست نہیں آسکتی، اسی کے ساتھ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ جو درخواست باضابطہ دائر ہی نہیں ہوئی اس پر دلائل نہیں سنیں گے۔علاوہ ازیں جسٹس نذر نے یہ کہا کہ استغاثہ کو یہ بھی علم نہیں کہ عدالت میں درخواست کیسے دائر کی جاتی ہے، جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ وہ عدالت سے معذرت خواہ ہوں، اس پر جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ آپ کا مقصد صرف آج کا دن گزارنا تھا۔دوران سماعت عدالت کے جج جسٹس شاہد کریم نے پوچھا کہ سیکریٹری داخلہ کابینہ کی منظوری کے بغیر کیسے چارج شیٹ میں ترمیم کرسکتے ہیں؟ وفاقی حکومت اور کابینہ کی منظوری کہاں ہے؟ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق وفاقی حکومت کا مطلب کابینہ ہے، حکومت کارروائی میں تاخیر نہیں چاہتی تو شریک ملزمان کے خلاف نئی درخواست دے سکتی ہے۔اس موقع پر وکیل استغاثہ منیر بھٹی کا کہنا تھا کہ سابق پراسیکیوٹرز نے عدالت سے حقائق کو چھپایا، جس پر جسٹس نذر نے پوچھا کہ سابق پراسیکیوٹرز کے خلاف حکومت نے کیا کارروائی کی؟۔ساتھ ہی جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ حکومت کے پاس 15 دن کا وقت تھا کہ درخواستیں دائر کرے، وفاقی حکومت سے متعلق سپریم کورٹ مصطفی ایمپیکس کیس میں ہدایات جاری کر چکی ہے، سپریم کورٹ کا حکم آنے کے بعد سیکریٹری داخلہ نہیں وفاقی کابینہ فیصلے کر سکتی ہے۔عدالت میں وکیل استغاثہ نے بتایا کہ ایک درخواست چارج شیٹ میں ترمیم کی ہے، ملزم نے 3 نومبر 2007 کو آئین معطل کیا، جس پر جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ آپ جو پڑھ رہے ہیں وہ دفاع کی درخواست ہے، اس درخواست پر فیصلہ آچکا ہے۔اسی دوران جسٹس شاہد نے پوچھا کہ آپ اس چارج شیٹ میں کیوں ترمیم کرنا چاہتے ہیں، آپ ان لوگوں جن پر مددگار ہونے کا الزام ہے ان کے خلاف نئی شکایت کیوں نہیں دائر کرتے، آپ کیس میں تاخیر کرنا چاہتے ہیں۔جس پر جواب دیتے ہوئے وکیل استغاثہ نے کہا کہ نئی شکایت دائر کرنے سے ٹرائل میں تاخیر ہو سکتی ہے جبکہ چارج شیٹ میں ترمیم سے ٹرائل میں تاخیر نہیں ہوگی، اگر پہلے مرکزی ملزم کا ٹرائل مکمل ہو جاتا ہے تو جو مددگار تھے ان کا کیا ہوگا، اس پر جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ جرم میں سہولت کاروں کے معاملے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے، اس معاملے میں تمام چیزوں کو سامنے رکھنا ہوگا۔عدالت میں دوران سماعت جسٹس نذر اکبر نے ریمارکس دیے کہ آپ کو علم ہے کہ شہادت ہوچکی ہے، ان سہولت کاروں کے خلاف کیا ثبوت ہیں، جس پر جواب دیا گیا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ کسی وقت بھی شکایت میں ترمیم کی جاسکتی ہے۔اس پر جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ عدالت صرف سپریم کورٹ کے فیصلوں کی پابند ہے، جن کو آپ شامل کرنا چاہتے ہیں ان کے خلاف کیا تحقیقات ہوئیں۔اس موقع پر جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کہا کہ استغاثہ اپنے حتمی دلائل شروع کرے، جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ پرویز مشرف کے خلاف تحقیقاتی ٹیم کے 2 ارکان کے بیان ریکارڈ نہیں ہوئے، عدالت میں ایک درخواست تحقیقاتی ٹیم کے ارکان کی طلبی کی بھی ہے۔پراسیکیوٹر علی ضیا باجوہ کا کہنا تھا کہ ایسے ٹرائل پر دلائل کیسے دوں جو آگے چل کر ختم ہوجائے، عدالت حکومت کو درخواستیں دائر کرنے کا وقت دے۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ملزم کا دفعہ 342 کا بیان بھی ریکارڈ نہیں ہو سکا، اس پر جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ آپ وہ بات کر رہے ہیں جو ملزم کے دلائل ہونے چاہئیں۔اسی دوران جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کہا کہ کیا آپ مرکزی کیس پر دلائل دینا چاہتے ہیں یا نہیں، اگر آپ حتمی دلائل نہیں دے سکتے تو روسٹم سے ہٹ جائیں، جس پر علی ضیا باجوہ نے کہا کہ میں دلائل نہیں دینا چاہتا میری تیاری نہیں، اس پر جسٹس نذر اکبر نے ریمارکس دیے کہ پھر آپ بیٹھ جائیں اور وکیل صفائی کو بولنے کا موقع دیں۔تاہم علی ضیا باجوہ نے کہا کہ میری اور بھی درخواستیں ہیں وہ تو سنیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے سے متعلق بھی درخواست ہے، جس پر جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے پابند نہیں ہیں، ہمارے سامنے صرف سپریم کورٹ کا حکم ہے اس کے تحت کارروائی چلانی ہے۔اس موقع پر پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر اور رضا بشیر پیش ہوئے، جس پر جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ سلمان صدر صرف رضا بشیر کی معاونت کرسکتے ہیں۔اسی دوران سلمان صفدر روسٹرم پر آئے تو جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ آپ بیٹھ جائیں آپ کی ضرورت نہیںم جس پر وکیل نے کہا کہ آپ نہ استغاثہ کو سن رہے ہیں اورنہ دفاع کو، پھر کیسے کیس کو چلائیں گے۔وکیل کی بات پر جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کہا کہ عدالتی مفرور شخص کے وکیل کو عدالت میں بولنے کی اجازت نہیں دے سکتے، ساتھ ہی جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ آپ بیٹھ جائیں ضد نہ کریں۔بعد ازاں رضا بشیر نے عدالت کو بتایا کہ 342 کا بیان ریکارڈ کرنے کے حوالے سے درخواست دائر کی ہے، پرویز مشرف کو منصفانہ ٹرائل کا حق ملنا ضروری ہے، اس پر جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ سپریم کورٹ 342 کے بیان کا حق ختم کر چکی ہے، پرویز مشرف 6 مرتبہ 342 کا بیان ریکارڈ کرانے کا موقع ضائع کر چکے ہیں۔اس پر رضا بشیر نے کہا کہ پرویز مشرف کو دفاع کا حق ملنا چاہیے، جس پر جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ استغاثہ اور آپ دونوں ہی مشرف کا دفاع کررہے ہیں۔ساتھ ہی جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کہا کہ عدالت نے کہا تھا مشرف کو جب چاہیں پیش کردیں، جس پر رضا بشیر نے کہا کہ پرویز مشرف کی صحت اس قابل نہیں کہ وہ پیش ہوسکیں، لہذا دفعہ 342 کے بیان کے بغیر مشرف کا دفاع کیسے کروں؟۔اس پر جسٹس وقار نے کہا کہ آپ دفاع نہیں کرسکتے اس کا مطلب ہے آپ کے دلائل مکمل ہوگئے، جس پر رضا بشیر نے کہا کہ عدالت 15 سے 20 دن کا وقت دے پرویز مشرف بیان ریکارڈ کرائیں گے۔بعد ازاں جسٹس وقار نے ریمارکس دیے کہ 342 کے بیان کے لیے کمیشن بنانے کی درخواست کا جائزہ لیں گے، جس کے بعد ججز کمرہ عدالت سے اٹھ کر اپنے چیمبرز میں چلے گئے۔بعدازاں عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے جنرل (ر)پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم سنادیا۔خصوصی عدالت کی جانب سے یہ فیصلہ 2 ایک کی اکثریت سے سنایا گیا، جس میں بینچ کے 2 ججز نے سزائے موت جبکہ ایک نے اس پر اعتراض کیا۔عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف سنگین غداری کے مرتکب قرار دیتے ہوئے فیصلے میں کہا کہ پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو آئین پامال کیا۔ یاد رہے سابق حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن)نے پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ نومبر 2013 میں درج کیا تھا۔ یہ مقدمہ پرویز مشرف پر آرمی چیف کی حیثیت سے تین نومبر 2007 کو ملک کا آئین معطل کر کے ایمرجنسی لگانے کے اقدام پر درج کیا گیا تھا۔مقدمے میں اب تک 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں اور اس دوران 4 جج تبدیل ہوئے جب کہ گزشتہ تین ماہ سے اس کی مسلسل سماعت کی گئی۔عدالت نے متعدد مرتبہ پرویز مشرف کو وقت دیا لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے ۔مارچ 2014 میں خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جب کہ ستمبر میں پراسیکیوشن کی جانب سے ثبوت فراہم کیے گئے تھے تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے بعد خصوصی عدالت پرویز مشرف کے خلاف مزید سماعت نہیں کرسکی۔بعدازاں 2016 میں عدالت کے حکم پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل )سے نام نکالے جانے کے بعد وہ ملک سے باہر چلے گئے تھے۔

عمران خان نے اعتراف جرم کرلیا، فارن فنڈںغ خٰص کا فیصلہ سنایا جائے: رہنما ن لیگ
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp

ویب ڈیسک


مشہور ٖخبریں
  •  نیا سال نجومیوں کی نظر میں

    Jan 04, 2021
  • ’’قسمت میں میری چین سے جینا لکھ دے‘‘

    Jan 11, 2021
  • فیس بک ٹوئٹر: طاقتور عالمی فیصلہ ساز

    Jan 13, 2021
  • ایسی اپوزیشن سے کسی کو کیا پریشانی!

    Jan 06, 2021
متعلقہ خبریں
  • کراچی:آشنا کے ساتھ ملکر شوہر کو قتل کرنیوالی بیوی کو سزائے ...

    Feb 14, 2020 | 12:46
  • اقوام متحدہ کی پرویز مشرف کو سنائی گئی سزا ئے موت کی مخالفت

    Dec 20, 2019 | 09:52
  • سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

    Dec 19, 2019 | 14:02
  • زہرہ شاہد قتل کیس:مجرمان کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل

    Aug 20, 2019 | 12:17
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • نیپالی کوہ پیماوں نے موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے کا عالمی ...

    Jan 16, 2021 | 19:41
  • نوازشریف کے بعد براڈ شیٹ نے آصف علی زرداری کا  کا لا منہ پوری ...

    Jan 16, 2021 | 19:00
  • محکمہ ٹرانسپورٹ نے 36اضلاع کے ٹرانسپورٹ اڈوں کی اپ گریڈیشن ...

    Jan 16, 2021 | 18:32
  •  کشمیریوں کو بھارت کے  ظلم سے نجات دلانا اہل پاکستان کی قومی ...

    Jan 16, 2021 | 18:05
  • اپوزیشن لانگ مارچ کرے یا شارٹ مارچ حکومت کوکوئی خطرہ نہیں: ...

    Jan 16, 2021 | 17:17
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب سینٹ اجلاس کورم کے ...

    Jan 16, 2021
  • غلام سرور خان،پڑھتا جا شرماتا جا،نیا چیف ...

    Jan 16, 2021
  • اسلام آباد کی کشش، مہنگا پٹرول اور جماعت اسلامی ...

    Jan 15, 2021
  • ندیم افضل چن کسانوں کو منظم کریں

    Jan 15, 2021
  • براڈ شیٹ جھوٹ اور لالچ 

    Jan 14, 2021
  • 1

    بھارت کو اقوام عالم کی خاموشی سے ہی جنگی عزائم بڑھانے کا حوصلہ ملتا رہا ہے

  • 2

    بجلی نرخ مزید بڑھانے کی تیاری

  • 3

    شمالی وزیرستان دہشت گردی میں  تین جوانوں کی شہادت

  • 4

    وطن کا دفاع مضبوط بنانے اور بلوچستان کی ترقی کیلئے فوج کے شانہ بشانہ ہونا ہوگا

  • 5

    پرتشدد قوم پرست تنظیموں پر  پابندی کا صائب مطالبہ

  • 1

    ہفتہ ‘  2؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  16؍ جنوری 2021ء 

  • 2

    جمعۃ المبارک‘  30؍ جمادی الاوّل 1442ھ‘  15؍ جنوری 2021ء 

  • 3

    جمعرات‘  29؍ جمادی الاوّل 1442ھ‘  14؍ جنوری 2021ء 

  • 4

    بدھ ‘  28؍ جمادی الاوّل 1442ھ‘  13؍ جنوری 2021ء 

  • 5

    منگل‘  27؍ جمادی الاوّل 1442ھ‘  12؍ جنوری 2021ء 

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • ’’ لا ل حوؔ یلی سے دُور ؔ ، مولانا اسلام ؔآباد ...

    Jan 16, 2021
  • ٹرمپ مواخذہ جو بائیڈن اور پاکستان

    Jan 16, 2021
  • مائوزے تنگ اور مولانا کا لانگ مارچ

    Jan 16, 2021
  • حکومتی کریک ڈاؤن کی ضرورت

    Jan 16, 2021
  • اب نہ رہے کہیں کے ہم… !

    Jan 16, 2021
  • جعلی عامل اور نقلی پیر 

    Jan 16, 2021
  • حرف دلگیر

    Jan 16, 2021
  •  کشمیر کی مسلم قیادت پر جھوٹے مقدمات 

    Jan 16, 2021
  • ہم نہ بدلے تو کچھ نہ بدلے گا

    Jan 16, 2021
  • قابلیت اور صلاحیت

    Jan 16, 2021
  • 1

     موسم گرما کیلئے کے الیکٹرک کو مطلوبہ مقدار اور  پریشر کیساتھ گیس فراہمی ازحد ...

  • 2

     خدمت انسانیہ، مفت علاج اور ادویات

  • 3

    حمید نظامیؒ کی یاد میں 

  • 4

    بے اولادی کو روگ نہیںبنائیے 

  • 5

    درد بنتا ہے فغاں

  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    طیب وطاہر وجود

  • 2

    حسنِ تربیت کے ثمرات 

  • 3

    ایک روحانی انقلاب

  • 4

    تمدن آفریں

  • 5

    اوصافِ حمیدہ

  • 1

    تصور

  • 2

    جہاں 

  • 3

    جدوجہد

  • 4

    مسلمان 

  • 5

    تقدیر

  • 1

    امت

  • 2

    مسلمان 

  • 3

    ضربِ کلیم

  • 4

    یورپ 

  • 5

    فضا

منتخب
  • 1

    ’’قسمت میں میری چین سے جینا لکھ دے‘‘

  • 2

    فیس بک ٹوئٹر: طاقتور عالمی فیصلہ ساز

  • 3

    دھڑے اور ڈیرے کی سیاست کا امین ، حاجی مصطفی کھوکھر 

  • 4

    ندیم افضل چن کسانوں کو منظم کریں

  • 5

    براڈ شیٹ جھوٹ اور لالچ 

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • 1

    ٹیلی گرام نے مقبولیت کے ریکارڈ توڑ دیے

  • 2

    کورونا ویکسین؛ سعودی عرب کو بڑی کامیابی مل گئی

  • 3

    عوامی ردعمل نے واٹس ایپ کو “یوٹرن” لینے پر مجبور کردیا

  • 4

    تمام ممالک مسافروں سے کورونا ویکسین لگوانے کا ثبوت نہ مانگیں، عالمی ادارہ صحت

  • 5

    کوروناکی نئی قسم ,برطانوی وزیر اعظم کا تمام ٹریول کوریڈورز بند کرنے کا اعلان

  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2021 | Nawaiwaqt Group