سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف کے سیکیورٹی گارڈز نے نجی نیوز چینل کے 'کیمرا مین' پر تشدد کرکے اسے شدید زخمی کردیا۔نجی نیوز چینل 'سما' کا کیمرا مین نواز شریف کی شہباز شریف سے ملاقات کے لیے جانے کی فوٹیج بناتے ہوئے راستے میں آگیا تھا جس پر سابق وزیر اعظم کے گارڈز نے اس پر بے رحمانہ تشدد شروع کردیا۔گارڈز کے تشدد سے کیمرا مین سید واجد علی شدید زخمی ہوئے اور انہیں علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا۔ صحافیوں نے پارلیمینٹ کے گیٹ نمبر ایک پر احتجاجی دھرنا دے کر بلاک کردیا اور تشدد کرنے والے ایک گارڈ کو پکڑ کر پارلیمنٹ کی سیکیورٹی کے حوالے بھی کر دیا۔میڈیا کے نمائندوں نے کیمرامین پر تشدد کے باعث پریس گیلری سے واک آوٹ کیا.دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب پولی کلینک اسپتال پہنچ گئیں جہاں انہوں نے کیمرہ مین واجد علی کو انصاف دلوانے کی یقین دہانی کروائی۔مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ میاں صاحب نے کسی کو تشدد کرنے کا آرڈر نہیں دیا۔قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ وہ صحافیوں سے مل کر معذرت کریں گے۔ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے نواز شریف کے گارڈز کے کیمرہ مین پر تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے سیکیورٹی گارڈز کیخلاف ایف آئی آر درج کرانے کا حکم دے دیا۔اسپیکر قومی اسمبلی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ ارکان کی حفاظت پارلیمنٹ کی سیکیورٹی کرے گی اور آئندہ کوئی شخصیت اپنے ساتھ سیکیورٹی گارڈ پارلیمنٹ کے احاطے میں نہیں لاسکے گی۔اسپیکر نے کہا کہ کوئی جتنا بھی بڑا لیڈر ہے سیکیورٹی پارلیمنٹ سے باہر چھوڑ کر آئے۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما و وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور نعیم الحق نے کیمرہ مین پر تشدد کے واقعے کی مذمت کی اور تشدد کرنے والے گارڈز کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ امید کرتا ہوں کہ ن لیگ کی قیادت اس واقعے کی مذمت کرے گی .دوسری جانب وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے نواز شریف کے گارڈز کے کیمرہ مین پر تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غریب کیمرہ مین کے شدید زخمی ہونے کے باوجود میاں صاحب نے رکنے کی زحمت تک نہ کی۔انہوں نے کہا کہ حکومت ختم ہوگئی لیکن مغلیہ سوچ ختم نہ ہوئی۔ میاں صاحب غریبوں کی اور بددعائیں نہ لیں۔وزیراطلاعات نے کہا کہ حکومت آزادی اظہار رائے پر کامل یقین رکھتی ہے اور میڈیا ورکرز کے ساتھ کھڑی ہے۔رکن قومی اسمبلی اور رہنما پی ٹی آئی فرخ حبیب نے مطالبہ کیا کہ گارڈز کی اسمبلی میں داخلے پر پابندی عائد کی جائے۔ گلو کریسی کلچر کو بند ہونا چاہیے۔قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں شروع ہوا تو میڈیا کے نمائندوں نے کیمرامین پر تشدد کے باعث پریس گیلری سے واک آوٹ کیا.
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024