سقوط ڈھاکہ‘ سانحہ اے پی ایس تاریخ کا سیاہ با ب ہے‘ مصطفی کمال
کراچی (نیوزرپورٹر) پاک سر زمین پارٹی کے زیراہتمام اتوار کے روز سانحہ سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کے شہداء کی چوتھی برسی ملک بھر میں انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی۔ برسی کے سلسلے میں اندرون سندھ‘ پنجاب‘ بلوچستان اور خیبرپختونخوا‘ پی ایس پی کے دفاتر پر قرآن خوانی وفاتحہ خوانی کے اجتماعات منعقد ہوئے اور اے پی ایس کے شہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہداء کی برسی کا مرکزی اجتماع پی ایس پی کے مرکزی دفتر پاکستان ہائوس پر منعقد ہوا جس میں پی ایس پی کے چیئرمین سید مصطفی کمال‘ صدر انیس قائم خانی‘ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی‘ نیشنل کونسل کے اراکین‘ مختلف شعبہ جات اور‘ٹائونز اور یوسیز کے ذمہ داران و کارکنان نے بہت بڑی تعداد میں شرکت تقریب سے خطاب کر تے ہوئے پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے‘ اسے فراموش نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہاکہ سقوط ڈھاکہ اور اے پی ایس کی تاریخ بھی ایک ہے اور دشمن بھی ایک ہے‘ دشمن نے اس تاریخ کا انتخاب سوچ سمجھ کر کیا جبکہ 16 دسمبر 1971ء کو پاکستان دولخت ہو گیا تھا اور 16 دسمبر 2014ء پشاور میں دشمنوں نے بچوں کو خاک اور خون میں نہلا دیا اور قوم سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس کے شہداء کو کبھی بھلا نہیں پائے گی انہو ں نے کہاکہ حق تلفیوں اورناانصافیوں کے سلسلے سانحات کو جنم دیتے ہیں اور انہوں نے کہا کہ حق تلفیوں اور ناانصافیوں کے سلسلے سانحات کو جنم دیتے ہیں اور اگر مغربی پاکستان کے حکمران سابقہ مشرقی پاکستان کی جماعت عوامی لیگ کے جائز مینڈیٹ کو تسلیم کر لیتے اور انہیں ان کے حقوق دے دیتے تو سقوط ڈھاکہ نہ ہوتا اور ملک دولخت ہونے سے بچ جاتا لیکن سابقہ حکمرانوں کی روش نے بنگالی عوام کو ان کے حقوق دینے کے بجائے ملک توڑنا گوارا کر لیا۔ انہوں نے کہا کہ سقوط ڈھاکہ سے سبق حاصل کرنا ضروری ہے۔