گزشتہ روز وفاقی کابینہ کا ایک وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ایک اور طویل اجلاس ہوا۔ جس میں 10 وزارتوں اور ڈویژنوں کی کارکردگی کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ جن وزراء کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ان کا تعلق اتحادی جماعتوں ایم کیو ایم اور جی ڈی اے سے ہے۔ جائزے کے بعد ان وزراء کی کارکردگی تسلی بخش قرار دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہر 3 ماہ بعد وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیتا رہوں گا۔ وزیراعظم عمران خان نے بعد ازاں ایک ٹویٹ میں کہا کہ قائداعظم نے پاکستان بننے کے بعد ایک دفعہ کہا تھا، کہ ’’پاکستان بنانا آسان کام نہیں تھا، میں اکیلا اسے کبھی نہ کر سکتاتھا۔ میرا ایمان ہے کہ یہ رسول خداؐ کا فیضان ہے۔‘‘
وزیراعظم نے وزراء کی سہ ماہی کارکردگی کے جائزہ کی طرح ڈال کر نئی بلکہ منفرد روایت کا آغاز کیا۔ کسی جمہوری ملک میں اس کی مثال نہیںملتی۔ اب وہی وزیر برقرار رہ سکے گا، جس کی کارکردگی اطمینان بخش ہو گی۔ وزیراعظم کے اعتماد اور عزم راسخ کا یہ عالم ہے کہ وہ برملا کہہ چکے ہیں، کہ اب وہ دور گیا، جب کسی وزیر سے وزارت لی جاتی تھی تو اسمبلی میں فارورڈ بلاک بن جاتے تھے۔ عمران خان، قائداعظم کی آرزو کی تکمیل کے لئے اگر پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا ایجنڈا رکھتے ہیں تو اس کے لئے ایسے مردان کار ہی وزارت کے اہل ہو سکتے ہیں جو قائدؒ کی طرح کام، کام اور کام، میں یقین رکھتے ہوں گے۔ وزیراعظم جس طرح وفاقی پنجاب اور خیبر پی کے کی کابینائوں کے اجلاس کی صدارت اور ہر وزارت کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں وہ یقیناً کامیابی کی راہ پر گامزن ہیں۔ دوسرے دونوں صوبوں، سندھ ا ور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ سید مراد علی شاہ اور جام کمال کو بھی وزیراعظم کی تقلید کرتے ہوئے سہ ماہی بنیادوں پر وزرا کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا عمل شروع کر دینا چاہئے۔ وزیراعظم عمران خان کے طرزِ عمل اور ایجنڈے نے یہ بتا دیا ہے کہ اب وہ دن گئے جب وزارتیں سیاسی رشوت کے طور پر ملا کرتی تھیں یا عیش و عشرت کے لئے۔ اب وزارت کی اہلیت اور کسوٹی صرف اور صرف اطمینان بخش کارکردگی ہو گی۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024