مکرمی! 48 سال کا عرصہ گزرنے کو ہے مگر جب بھی 16 دسمبر آتا ہے۔ پاکستان ٹوٹنے کے زخم پھر سے تازہ ہو جاتے ہیں۔ جب متحدہ پاکستان ہندو بنیئے کی چالبازیوں اور اپنوں کی ریشہ دوانیوں کی وجہ سے دو لخت ہو گیا تھا اور پلٹن میدان میں جنرل نیازی ’’نے بھارتی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے تھے۔ مگر افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ اتنے بڑے سانحے کے باوجود ہم نے تاریخ سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا۔ بدقسمتی سے پاکستان کو توڑنے میں متحدہ پاکستان کے دو بڑے سیاستدانوں اور اس وقت کے فوجی جرنیلوں نے اقتدار کی ہوس میں پاکستان کو توڑا، مشرقی پاکستان سے شیخ مجیب الرحمٰن نے 6 نکات پیش کر کے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا۔ مغربی پاکستان سے مرحوم ذوالفقار علی بھٹو نے ادھر ہم ادھر تم کا نعرہ لگا کر پاکستان کی سالمیت کو اپنی انا کی بھینٹ چڑھایا اور وہ سلسلہ تاحال پھانسیوں کی شکل میں جاری ہیں۔ 16 دسمبر 1971ء کے زخم بھرنے نہیں پائے کہ 16 دسمبر ہی کو دہشت گردوں نے آرمی پبلک سکول پشاور میں دہشت گردانہ کارروائی کر کے معصوم بچوں اور اساتذہ کو بھون ڈالا کیا ہم تاریخ سے سبق کیوں نہیں لیتے؟(رائو محمد محفوظ آسی ٹائون شپ)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024