جہاں اسمبلیاں بانجھ اور کاروبار ریاست اندازوں پرچلے ، جہاں قیادت لا اُبالی اور کنفیوژڈ حامی اور موالی جہاں تعلیم بکائو اور خریدار خرچے کے بعد بھی جاہل، جہاں اہل جامعہ مدہوش اور شیخ جامعہ آہن پوش، جہاں چور اچکے معتبر اور شرفاء مصلحت کوش، تو بقول سعدی و شیرازی ٹھگوں کی بن آتی ہے فرماتے ہیں کہ کوئی صاحب علم ایک بستی میں پہنچا کہ اسے علم کے نور سے منور کر سکے مگر وہاں تو کسی کا اور کا چرچا تھا۔ جو تھا تو یک دم فارغ، مگر عالم ہونے کا پاکھنڈ رچا رکھا تھا۔ بھید کھل جانے کے خوف سے جس نے پیش بندی یوں کی کہ نووارد کے جعلی ہونے کا پراپیگنڈہ شروع کر دیا۔ اور چیلنج دیاکہ فلاں دن چوپال میں میرا مقابلہ کرو، منجھ سج گیا، تو جعلی نے اصل سے کہا کہ مار (سانپ) لکھو، جو کہ موصوف نے لکھ دیا، پاکھنڈی دوہتڑ مار کر بولا، کوئی ایسا ہوتا ہے ’’مار‘‘ اور پھر دیوار پرسانپ کی شکل بنا دی اور لوگ اس کے علم و فراست پرعش عش کر رہے تھے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024