مشرقی پاکستان کی علیحدگی ہماری قومی تاریخ کا دلدوز سانحہ ہے: رفیق تارڑ
لاہور (خصوصی رپورٹر) مشرقی پاکستان کی علیحدگی ہماری قومی تاریخ کا ایک ایسا دلدوز سانحہ ہے جس نے ہر پاکستانی کو خون کے آنسو رلاد یا تھا۔ ہمیں آج کے دن یہ عہد کرنا ہوگا کہ پاکستان کی وحدت اور سالمیت پر کبھی آنچ نہ آنے دیں گے اور اس کے دفاع کی خاطر کسی بھی قسم کی قربانی پیش کرنے سے دریغ نہ کریں گے۔ سانحۂ آرمی پبلک سکول، پشاور کے شہداء کی یاد آج ہمارے دہرے غم کا حصہ بن گئی ہے۔ ان خیالات کااظہار تحریک پاکستان کے کارکن‘ سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان، شاہراہ قائداعظمؒ لاہور میںیوم سقوط ڈھاکہ کے موقع پر منعقدہ فکری نشست بعنوان’’یوم سقوط ڈھاکہ۔محرکات کا حقیقت پسندانہ تجزیہ‘‘کے دوران اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ تلاوت کی سعادت حافظ محمد وامق نے حاصل کی جبکہ محمد آصف منیر نے بارگاہ رسالت مآبؐ میں ہدیۂ عقیدت پیش کیا۔نشست کی نظامت کے فرائض سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے انجام دئیے۔ محمد رفیق تارڑ نے کہا کہ زندہ قومیں اپنی تاریخ سے سبق حاصل کرتی ہیں اور جو ایسا نہیں کرتیں‘ تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرتی۔ وائس چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ تحریک پاکستان میں بنگال کے لوگوں نے بھی بھرپور حصہ لیا تھا۔1971ء میں اگرچہ مشرقی پاکستان ہم سے الگ ہو گیا لیکن اس نے اپنی الگ اسلامی شناخت برقرار رکھی۔ تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کارکن کرنل(ر) اکرام اللہ خان نے کہا کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا سانحہ اچانک رونما نہیں ہو گیا بلکہ یہ مسلسل سلگتی ہوئی چنگاریوں کا نتیجہ تھا۔ دفاعی تجزیہ نگار و دانشور کرنل (ر) زیڈ آئی فرخ نے کہا کہ یہ ملک ’’قوتِ اخوتِ عوام ‘‘ کی بدولت قائم ہوا۔ لیکن جب یہ خصوصیات ختم ہونے لگیں تو مسائل جنم لینے لگ گئے۔ صدر تحریک جوانان پاکستان ، صوبہ پنجاب ڈاکٹر احسان ظفرنے کہا کہ ہمارے ازلی دشمن بھارت نے پاکستان کے قیام کو آج تک دل سے تسلیم نہیں کیااور مسلسل سازشوں میں مصروف ہے۔ سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے کہا کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں سب سے بڑا کردار بھارت کا تھا۔ 1970ء میں ہونیوالے انتخابات شفاف نہیں تھے بلکہ عوامی لیگ نے غنڈہ گردی سے یہ الیکشن جیتے تھے۔ نشست میں تحریک پاکستان کے کارکن میاں ابراہیم طاہر‘ فاروق خان آزاد‘ نواب برکات محمود سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات کثیر تعداد میں موجود تھے۔ آخر میں محمد رفیق تارڑنے پاکستان کی خاطر قربان ہونیوالے شہدا‘ بنگلہ دیش میں متحدہ پاکستان کے حامی شہید رہنمائوں‘ آرمی پبلک سکول‘ پشاور میں شہید ہو جانے والے اساتذۂ کرام اور طلبا وطالبات اور حالیہ فضائی حادثہ میں جاں بحق ہونیوالے افراد کے بلندیٔ درجات کیلئے دعا کروائی۔