قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے ارکان کی نوازشریف ، چوہدھری نثار کے خلاف نعرے بازی
قومی اسمبلی کے 38ویں سیشن کی تیسری نشست بھی ہنگامہ خیز رہی دو روز تک تحریک انصاف نے حکومت کی ناک میں دم کئے رکھا جمعہ کو پیپلز پارٹی کو سانحہ کوئٹہ کے بارے میں کمیشن کی رپورٹ کی آڑ میں حکومت کے خلاف ’’سیاسی پوائنٹ سکورنگ‘‘ کا موقع مل گیا پیپلز پارٹی کی قیادت جو وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے ہاتھوں ’’زخم خوردہ‘‘ ہے وہ تو موقع کی تلاش میں تھی سو پاکستان پیپلزپارٹی نے ایک بار پھر وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کے استعفاٰ کا مطالبہ کردیا پیپلز پارٹی جانتی ہے اس کی خواہش کبھی پوری نہیں ہو گی لیکن وہ چوہدری نثار علی خان کے استعفے کا مطالبہ کرتی رہتی ہے اسے حسن اتفاق کہیے یا کچھ اور جب پیپلز پارٹی کے ارکان ایوان میں ’’گو نواز گو ‘‘کے بعد ’’گو نثار گو ‘‘ کے نعرے بھی لگا رہے تھے تو اس وقت چوہدری نثار علی خان ایوان میں موجود نہیں تھے چوہدری نثار علی خان پیپلز پارٹی کے ارکان کا کما حقہ جواب دینے کا سلیقہ رکھتے ہیں وہ پیپلز پارٹی کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھنا جانتے ہیں ممکن ہے وہ آج پریس کانفرنس میں پیپلز پارٹی کا ادھار اتار ریں گے اگر کوئی کسر رہ گئی تو وہ پیر کو قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کو مزید تسلی کرا دیں گے انہوں نے وزیر اعظم محمد نواز شریف سے ملاقات کی اور ان پر واضح کر دیا کہ وہ سیاسی مخالفین کا منہ توڑ جواب دیں گے چوہدری نثار علی خان پر تنقید کے نشتر چلانے والے اس بات کو فراموش کر دیتے ہیں کہ امن و امان کے قیام کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے اور وفاقی وزارت داخلہ کا رول محدود ہو تاہے نیشنل ایکشن پلان 20نکاتی ہے جس میں 4،5 نکات کا تعلق وفاقی وزرت داخلہ سے ہے چوہدری نثار علی خان نے اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتر اوصاف سے بھی مشاورت کی ہے قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے ارکان شمشاد بچانی،شگفتہ جمانی کی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق سے جھڑپ ہو گئی خواجہ سعد رفیق چوہدری نثار علی خان پر اعجاز خان جاکھرانی کی تنقید کا جوا ب دینے لگے تو شمشاد بچانی و دیگر اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور’’ نونو‘‘کے نعرے لگانا شروع ہوگئے اور خواجہ سعد رفیق کے خطاب میں خلل ڈالنا شروع کردیا جس پر خواجہ سعد رفیق نے پیپلز پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیا اور پیپلزپارٹی کے ارکان کو سانحہ مشرقی پاکستان کے حقائق ایوان میں بے نقاب کرنے کی دھمکی دے کر چپ کرادیا۔انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کے وزیرداخلہ سے چوہدری نثار علی خان کی ہزار درجے بہتر کار کردگی ہے چوہدری نثار علی خان کے دور میں وزارت داخلہ میں کلاشنکوفوں کے پرمٹ نہیں بیچے گئے،چوہدری نثار سچے اور کھرے آدمی ہیں اور انہوں نے ملک میں دہشتگردی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا ہے،پیپلزپارٹی کو ان سے کیا تکلیف ہے وہ سب کو پتہ ہے۔ وزارت داخلہ کی کارکردگی ماضی سے اچھی ہے ۔ خواجہ سعد رفیق نے چوہدری نثار علی خان کا دفاع کرنے کا حق ادا کر دیا اپوزیشن نے ڈپٹی سپیکر کی جانب سے حکومتی ارکان کو خطاب کے لئے فلور دینے پر ایوان سے پہلے واک آئوٹ کر دیا ڈپٹی سپیکر نے مراد سعید کو خطاب مختصر کرنے کی ہدایت کی تاکہ جمعہ کی نماز سے قبل زیادہ سے زیادہ ارکان بات کرسکیں تو مراد سعید نے اپنی تقریر سمیٹنے کے بجائے تقریر کو طوالت دینے کی کوشش کی جس پر ڈپٹی سپیکر نے ان کا مائیک بند کرادیا اور مسلم لیگ (ن) لیگ کے دانیال عزیز کو فلور دیا تاہم اس موقع پر پی ٹی آئی کے گیارہ ارکان شیریں مزاری‘ علی محمد‘ منزہ حسن و دیگر اپنی نشستوں پہ کھڑے ہوگئے اور مراد سعید کو مزید وقت دینے کا مطالبہ کیا لیکن ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ ہر جمعہ کو پانچ منٹ کا وقت دیا جاسکتا ہے لیکن مراد سعید بارہ منٹ سے زائد بات کرچکے ہیں اور بار بار تاکید کے باوجود اپنی تقریر وائنڈ اپ نہیں کررہے۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے نوید قمر اپنی نشست پر کھڑے ہوگئے تو ڈپٹی سپیکر نے فلور ان کے حوالے کردیا۔ نوید قمر نے کہا کہ’’ میں پی ٹی آئی کے ارکان سے گزارش کرتا ہوں کہ مختصر بات کریں اور ڈپٹی سپیکر سے بھی کہوں گا کہ اپوزیشن کے ارکان کو بولنے کا موقع دیں‘‘۔ ڈپٹی سپیکر نے دانیال عزیز کی بجائے پختونخواہ میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو فلور دیا جس پر پیپلز پارٹی‘ پی ٹی آئی‘ ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کے ارکان نے واک آئوٹ کردیا اور محمود خان اچکزئی کو خطاب کا موقع نہ ملنے دیا۔ واک آئوٹ کے بعد پی ٹی آئی کے غلام سرور اور انجینئر حامد الحق ایوان میں واپس آئے اور کورم کی نشاندہی کے لئے فلور مانگا تو ڈپٹی سپیکر نے حکومت کو کورم ٹوٹنے کی نشاندہی کرنے سے قبل اجلاس پیر کی شام تک ملتوی کردیا۔جمعیت علماء اسلام (ف) نے قومی اسمبلی میں آئین کی کتاب کو اچھالنے کے واقعہ کی تحقیقات اور سز ا کا مطالبہ کر دیا۔جے یو آئی کی رکن قومی اسمبلی نعیمہ کشور نے کہا کہ آئین کیلئے ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دیں مگر اسی آئین کو ایوان میں اچھالا گیا اور اسکی بے حرمتی کی گئی جس رکن نے یہ کام کیا ہے اس کیخلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے اور اس کی رکنیت بھی معطل کی جائے۔اس موقع پر تحریک انصاف کی رکن شیریں مزاری نے بولنے کی کوشش کی مگر سپیکر ایاز صادق نے انہیں روک دیا،ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ نعیمہ کشور جھوٹ بول رہی ہیں ،جس پر سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ’’ ڈاکٹر صاحبہ آپ خاموش رہیں،اس واقعہ کی ویڈیو موجود ہے،اس کو متنازعہ نہ بنائیں آپکو بغیر مائیک بولنے کی عادت ہوگئی ہے‘‘۔ ایوان بالا میں ’’ سیاسی قیدیوں پر بحث ‘‘ وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمن نے سمیٹ دی انہوں نے کہا کہ ’’نیشنل ایکشن پلان کی یہ کامیابی ہے کہ دہشت گردی کا زور کم ہوچکا ہے مسلم لیگی سینیٹر چوہدری تنویر خان ہر روز پوری تیاری کر کے ایوان میں آتے ہیں انہوں نے کہا کہ اس ایوان میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جنہوں نے مختلف جمہوری اور آمرانہ ادوار میں جیلیں کاٹیں‘ میں نے بھی دونوں ادوار میں جیلیں کاٹیں۔ لیاقت علی خان سے لے کر محترمہ بے نظیر بھٹو تک کئی سیاسی رہنمائوں کو قتل کیا گیا اور سیاسی قید میں ڈالا گیا۔ موجودہ حکومت کے دور میں کوئی سیاسی قیدی نہیں ہے‘ ہمیں اپنے رویوں پر بھی غور کرنا چاہیے اور اپنی جماعتوں سے جرائم پیشہ افراد کو نکالنا چاہیے آج کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جارہا اعتزاز احسن کی تقریر کے بعد سینیٹر مشاہد اﷲ خان نے کہا کہ مجھے جواب دینے دیا جائے۔ چیئرمین سینٹ نے مشاہد اﷲ خان کو فلور نہیں دیا۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ میں اجلاس کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کردوں گا اور حکومت کو موقف پیش کرنے کا موقع نہیں ملے گا۔ جس کے بعد چیئرمین سینٹ نے اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا لیکن کچھ دیر بعد صدر مملکت ممنون حسین نے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر سینیٹ کا اجلاس 19دسمبر2016ء کو طلب کر لیا ہے چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے سینیٹ اجلاس کے دوران اے پی ایس کے شہدا کے لئے دعا کے بعد 21 ویں آئینی ترمیم کے تسلسل کیلئے ضروری قانون سازی کی ضرورت پر زوردیا ہے ۔ ۔حکومت سات جنوری 2017ء سے قبل سینیٹ سے منظور کردہ دو بل قومی اسمبلی سے بھی منظور کرالے کیونکہ اکیسویں آئینی ترمیم میں کی جانے والی بعض ترامیم اس تاریخ کو ختم ہو جائیں گی۔