عہد کریں پاکستان کی سالمیت پر کبھی آنچ نہ آنے دیں گے رفیق تارڑ
لاہور (خصوصی رپورٹر) مشرقی پاکستان کی علیحدگی ہماری قومی تاریخ کا ایک ایسا دلدوز سانحہ ہے جس نے ہر پاکستانی کو خون کے آنسو رلاد یا تھا۔ ہمیں آج کے دن یہ عہد کرنا ہوگا کہ پاکستان کی وحدت اور سالمیت پر کبھی آنچ نہ آنے دیں گے اور اس کے دفاع کی خاطر کسی بھی قسم کی قربانی پیش کرنے سے دریغ نہ کریں گے۔ پاکستان سے محبت کریں اور اسے دنیا کی ترقی یافتہ اقوام کی صف میں شامل کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ سانحہ¿ آرمی پبلک سکول، پشاور کے شہداءکی یاد آج ہمارے دہرے غم کا حصہ بن گئی ہے۔ دہشتگردی کے ناسور کو ختم کرنا ہو گا۔ ان خیالات کااظہار تحریک پاکستان کے کارکن‘ سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان، شاہراہ قائداعظمؒ لاہور میںیوم سقوط ڈھاکہ کے موقع پر منعقدہ فکری نشست بعنوان”یوم سقوط ڈھاکہ۔محرکات کا حقیقت پسندانہ تجزیہ“کے دوران اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ اس نشست کا اہتمام نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیاتھا۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک ، نعت رسول مقبولﷺ اور قومی ترانے سے ہوا۔تلاوت کی سعادت حافظ محمد وامق نے حاصل کی جبکہ محمد آصف منیر نے بارگاہ رسالت مآب میں ہدیہ¿ عقیدت پیش کیا۔نشست کی نظامت کے فرائض سیکرٹری نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے انجام دئیے۔ چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے کہا کہ زندہ قومیں اپنی تاریخ سے سبق حاصل کرتی ہیں اور جو ایسا نہیں کرتیں‘ تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرتی۔ دو سال قبل آج ہی کے دن ہمارے اسی ازلی دشمن کے پروردہ دہشت گردوں نے آرمی پبلک سکول‘ پشاور کے 136معصوم طلبہ‘ اساتذہ کرام اور دیگر عملے کو بیدردی سے شہید کر دیا۔ وائس چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ تحریک پاکستان میں بنگال کے لوگوں نے بھی بھرپور حصہ لیا تھا۔1971ءمیں اگرچہ مشرقی پاکستان ہم سے الگ ہو گیا لیکن اس نے اپنی الگ اسلامی شناخت برقرار رکھی۔ بھارت پاکستان کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش کے اسلامی تشخص سے خوفزدہ ہے اسی لیے وہ پاکستان اور بنگلہ دیش کی سرحدات پر مضبوط باڑ لگانے کی باتیں کر رہا ہے۔ تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کارکن کرنل(ر) اکرام اللہ خان نے کہا کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا سانحہ اچانک رونما نہیں ہو گیا بلکہ یہ مسلسل سلگتی ہوئی چنگاریوں کا نتیجہ تھا۔ اندرونی و بیرونی سازشوں نے پاکستان دولخت کر دیا اور اس میں بھارت کا کردار بڑا اہم تھا۔ دفاعی تجزیہ نگار و دانشور کرنل (ر) زیڈ آئی فرخ نے کہا کہ یہ ملک ”قوتِ اخوتِ عوام “ کی بدولت قائم ہوا۔ لیکن جب یہ خصوصیات ختم ہونے لگیں تو مسائل جنم لینے لگ گئے۔ آج بھی ہم میں اخوت پیدا ہونے سے وہ قوت پیدا ہو جائے گی جو ہمارا مطمح نظر ہے۔ صدر تحریک جوانان پاکستان ، صوبہ پنجاب ڈاکٹر احسان ظفرنے کہا کہ ہمارے ازلی دشمن بھارت نے پاکستان کے قیام کو آج تک دل سے تسلیم نہیں کیااور مسلسل سازشوں میں مصروف ہے۔ ہندو بنیے کا یہ ازل سے دستور رہا ہے کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہے۔ ہمیں آج اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔ سیکرٹری نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے کہا کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں سب سے بڑا کردار بھارت کا تھا اور نریندرمودی اس بات کا اعتراف کر چکا ہے کہ مکتی باہنی ہم نے بنائی تھی ۔ 1970ءمیں ہونیوالے انتخابات شفاف نہیں تھے بلکہ عوامی لیگ نے غنڈہ گردی سے یہ الیکشن جیتے تھے۔ بنگلہ دیش میں ایک واضح اکثریت پاکستان کی حامی ہے۔ نشست میں تحریک پاکستان کے کارکن میاں ابراہیم طاہر‘ فاروق خان آزاد‘ نواب برکات محمود سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات کثیر تعداد میں موجود تھے۔ آخر میں محمد رفیق تارڑنے پاکستان کی خاطر قربان ہونیوالے شہدا‘ بنگلہ دیش میں متحدہ پاکستان کے حامی شہید رہنماﺅں‘ آرمی پبلک سکول‘ پشاور میں شہید ہو جانے والے اساتذہ¿ کرام اور طلبا وطالبات اور حالیہ فضائی حادثہ میں جاں بحق ہونیوالے افراد کے بلندی¿ درجات کیلئے دعا کروائی۔
رفیق تارڑ