وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے گزشتہ دنوں انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ حکومت قائد اعظم کے ویژن کے مطابق ملک کو عظیم بنانے کیلئے کوشاں ہیں۔ میاں نواز شریف وزیراعظم پاکستان ہونے کیساتھ ساتھ ایسی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں جسے پاکستان کے قیام کی سعادت نصیب ہوئی اور جس کے قائد بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح تھے۔ اسی سیاسی جماعت کی سند صدارت پر براجمان ہونے کے باعث ان پر یہ لازم ہے کہ پاکستان کو اس نے بانی حضرت قائد اعظم کے ویژن کی روشنی میں زندگی ہر شعبے میں ترقی دینے اور پاکستانی قوم کی فلاح و بہبود کے منصوبوں کی ترتیب و تکمیل کیلئے سرگرم عمل ہوں۔ اس حوالےسے حضرت قائد اعظم کے ویژن کے ان چیدہ چیدہ پہلوﺅں کو ہر حالت میں مدنظر رکھنا ہو گا۔ جو پاکستان کی سلامتی کے تحفظ اور اس میں بسنے والی عوام یا قوم کی تعمیر و ترقی سے تعلق رکھتے ہیں۔ بدقسمتی سے بوجوہ پاکستان کے حکمرانوں نے بانی وطن کے ان نظریات و فرمودات سمیت اس ویژن پر عمل درآمد کرنے کو کبھی اولیت نہ دی جن کے نتیجے میں پاکستان اور اس میں بسنے والی قوم کی آزادی، خودمختاری اور تعمیر و ترقی کا راز مضمر ہے۔ یہ بات بلا خوف تردید کہی جا سکتی ہے کہ قوی زندگی کا ایک ایسا شعبہ بھی نہیں ہے جس کے بارے میں بانی پاکستان نے اپنے واضح اور صاف ستھرے ویژن کا اظہار نہ کیا ہو اور ایسے بانی پاکستان نے معاشرتی انصاف انسانی مساوات اور اسلامی جمہوریت کے فروغ و احیاءاور ان سب کی پاسبانی کرنے کی تاکید و ہدایت سے کبھی غماز نے برتا۔ جیسا کہ آپ نے قیام پاکستان کے چند ماہ بعد 21 فروری 1948ءکو مالیر کراچی میں عساکر پاکستان کے افسروں اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا۔ یہ قدرت کا اٹل قانون ہے کہ جو جسمانی طور پر بہترین ہے وہی بچ رہتا ہے، باقی فنا ہو جاتے ہیں ہمیں ثابت کرنا ہے کہ اس نئی حاصل شدہ آزادی کے اہل ہیں۔ آپ نے دنیا کو فسطائیت اور آمریت کے خطرے سے نجات دلانے اور جمہوریت کے تحفظ و بقا کی خاطر کرہ ارض کے مختلف اور دور دراز حصوں میں جا کر میدان جنگ میں داد شجاعت دی ہے۔ اب آپ کو اپنی سرزمین میں اسلامی جمہوریت، اسلامی معاشرتی انصاف اور انسانی مساوات کے اصولوں کے احیاءو فروغ کی پاسبانی کرنی ہے....درحقیقت بانی پاکستان کے ویژن کی روشنی میں تجزیہ کیا جائے تو قائد اعظم کا پاکستان ایسا پاکستان ہے جس میں عام آدمی کیلئے سماجی اور معاشی انصاف کے حصول کا مسئلہ ہی دیکھنے میں نہ آئے اور سچی بات یہ ہے کہ حضرت قائد اعظم کو اپنے اس ویژن کی حقیقی تعبیر میں کوئی شک نہ تھا۔ آپ کو فرسودہ جاگیرداری اور سامراجیت جو عدل و انصاف سے قطعی طور پر عاری تھی برداشت کرنا گوارا نہ تھا۔ اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ انہیں اپنی عبد آخریں تحریک آزادی کے دوران پنجاب کے ایک بڑے زمیندار طبقے کی رشیہ دوانیوں اور ذاتی مفادات کی خاطر پریشانیوں سے وابطہ پڑا تھا یہ لوگ اپنے وقتی مفادات کے حصول کی وجہ سے عوامی جدوجہد کو سبوتاژ کرنے میں مگن رہے اور سامراجی قوتوں کی پشت پناہی کرتے رہے اس قسم کے حقائق میں حضرت قائد اعظم کا ویژن یہ تھا۔ جس کا اظہار انہوں نے 1943ءمیں آل انڈیا مسلم لیگ کی صدارت کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کیا۔ بانی پاکستان نے فرمایا! جمہوریت ہمارے خون میں رچی بسی ہے، یہ ہمارے رگ و ریشے میں پیوست ہے، صدیوں کے نامساعد حالات نے اس خون کو محض سرد کردیا ہے اور وہ منجمد ہو کر رہ گیا ہے۔ اسی لئے صرف آپ کی شریانیں کام نہیں کر رہی ہیں۔ یہاں میں ان زمینداروں اور سرمایہ داروں کو متنبہ کردینا چاہتا ہوں جو ہماری وجہ سے ہی خوب پھل پھول رہے ہیں یعنی ایک ایسے نظام کے ذریعے جو انتہائی ناقص اور غلط ہے اور جس نے انہیں اس قدر مطلبی اور مفاد پرست بنادیا ہے کہ اب ان کےساتھ کسی قسم کی بحث و تمحیص بھی فضول ہے۔ انکے خون میں عوام کا استحصال رچ بس گیا ہے۔ وہ اسلام کے سبق کو بھول چکے ہیں۔ میں متعدد دیہاتوں میں گیا۔ وہاں ہمارے لاکھوں لوگوں کو دن میںایک وقت کی پیٹ بھر روٹی میسر نہیں ہوتی کیا اسی کا نام تہذیب ہے؟ پاکستان کی غرض و غایت کیا یہی ہے؟.... اگر پاکستان کی غرض و غایت یہی ہے تو پھر ہمیں ایسا پاکستان نہیں چاہئے۔ بانی پاکستان کے اس دو ٹوک موقف کے بعد قومی معاشیات اور بالخصوص پاکستانی قوم کی معیشت اور اقتصادیات کے بارے میں ان کے ویژن میں کسی قسم کا ابہام باقی نہیں رہتا۔ یہ ویژن روز روشن کی طرح شفاف اور واضح ہے۔ ایسے ویژن کو بروے کار لائے بغیر یا اس کو پورا کئے بغیر پاکستان کو کسی صورت ترقی دینے کا دعویٰ اور خواب پورا نہیں ہو سکتا۔ بانی پاکستان ملک میں شخصی حکمرانی یا یک جماعتی حکومت کو کسی صورت گوارہ نہیں کرتے تھے۔ ا انہوں نے 8 نومبر 1945ءکو ایسوسی ایٹڈ پریس آف امریکہ کے نمائندے کو دیتے ہوئے کیا تھا ۔ انہوں نے کہا تھا۔ ”مجھے توقع نہیں کہ پاکستان میں ایک جماعت کی حکومت ہو گی اور میں یک جماعتی حکمرانی کی مخالفت کرتا ہوں۔ مخالف سیاسی جماعت یا جماعتیں برسر اقتدار جماعت کےلئے باعث برکت ثابت ہوتی ہیں کیونکہ اسکے اقدامات کی خود بخود اصلاح کرتی رہتی ہیں“ یہ بات انتہائی طور پر باعث مسرت اور خوش آئند ہے کہ وزیراعظم مےاں نواز شریف نے پاکستان کو بابائے قوم حضرت قائد اعظم کے ویژن کےمطابق عظیم ملک بنانے کے عزم کی ہامی بھری ہے۔ موجودہ حکومت کو مصائب و مسائل کے جس بھنور کا سامنا ہے اس میں ایسے عزائم پر پورا اترنا کوئی آسان کام نہیں۔ مگر ایسے معاملات میں نیت نیک اور قوم و ملک کی خاطر اپنے مفادات تج کر کچھ کر گزرنے کا مصمم ارادہ ہو تو راہ کی مشکلیں آسان ہو جایا کرتی ہیں۔ معاشی اونچ نیچ کے طبقاتی نظام کے خاتمے کےلئے جرا¿ت مندانہ اقدامات اٹھانے ہوں گے ۔ اس کے بغیر حضرت قائد اعظم کے ویژن کے مطابق پاکستان کو عظیم ملک بنانے کا دعویٰ اور عزم محض سراب ہو گا۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024