اسلام آباد + کراچی (ایجنسیاں) سقوط ڈھاکہ کو 38 سال مکمل ہو گئے‘ گذشتہ روز یوم سقوط ڈھاکہ اس عہد کی تجدید کے ساتھ منایا گیا کہ وطن عزیز کی سالمیت و تحفظ کے لئے قوم متحد و یکجان ہے‘ 16 دسمبر 1971ءکو اپنوں کی ریشہ دوانیوں اور دشمن کی سازشوں کے باعث پاکستان دولخت ہوا تھا ملک بھر میں بدھ کے روز سقوط ڈھاکہ کے حوالے سے تقریبات منعقد کی گئیں‘ اخبارات نے خصوصی نمبر شائع کئے‘ الیکٹرانک میڈیا سے بھی اس المیہ کے حوالے سے پروگرام نشر کئے گئے۔ جن میں قوم کو 1971ءکے واقعات سے آگاہ کرتے ہوئے اس امر کا احساس دلایا گیا کہ وہ ہوشیار رہے چونکہ اس وقت بھی پاکستان دشمن قوتیں پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں اور بچے کھچے پاکستان کو بھی نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔ ملتان شہر میں قومی یکجہتی کونسل پاکستان اور تحریک تکمیل پاکستان کے زیر اہتمام الگ الگ تقریبات منعقد کی گئیں۔ علاوہ ازیں متحدہ قومی موومنٹ کے تحت آزاد کشمیر سمیت ملک بھر میں سانحہ مشرقی پاکستان 16 دسمبر 1971ءاور سانحہ قصبہ علیگڑھ 14 دسمبر 1986ءکے شہدا کے ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی و فاتحہ خوانی کی گئی اور تمام شہدا کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ علاوہ ازیں کراچی میں سقوط ڈھاکہ پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی جماعت اہلسنت کراچی کے ناظم اعلیٰ علامہ قاضی احمد نورانی‘ علامہ نذیر نعیمی‘ مولانا محمد شوکت مغل اور دیگر نے کہا کہ اس وقت کے حکمرانوں نے مشرقی پاکستان کے عوام کے احساس محرومی ختم کرنے‘ ہم آہنگی اور مفاہمت کی فضا بہتر بنانے میں کوئی م¶ثر کردار ادا نہ کیا بلکہ اپنے مفادات کو مقدم رکھا۔
یوم سقوط ڈھاکہ
یوم سقوط ڈھاکہ