کراچی (بی بی سی ڈاٹ کام) بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سردی کی لہر بڑھتے ہی سوائن فلو وائرس کے پھیلاﺅ میں اضافہ ہونے لگا ہے۔ سعودی عرب سے حجاج کی واپسی سے وائرس کے پھیلاﺅ میں شدت آنے کا خدشہ ہے دوسری جانب پاکستان میں سوائن فلو کی تصدیق کے مکمل انتظامات ہیں نہ ہی ویکسین ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک سوائن فلو سے 9 افراد جاں بحق ہو چکے اور 80 میں وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔ ماہرین کے مطابق سوائن فلو موسمی زکام سے تھوڑا زیادہ خطرناک اور اس سے زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔ سرد خشک موسم میں اس کے پھیلنے کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔ گرم موسم میں خود بخود مر جاتا ہے۔ حاملہ خواتین‘ عارضہ قلب‘ سانس‘ دمہ اور ذیابیطس کے مریض سوائن فلو کے آسان شکار ثابت ہوتے ہیں۔ پاکستان میں اس وقت صرف آغا خان ہسپتال کراچی اور قومی ادارہ صحت اسلام آباد کی لیبارٹری میں سوائن فلو وائرس کے تصدیق کی سہولت موجود ہے۔ تاہم قومی ادارہ صحت کی لیبارٹری 3 سے 4 دن میں نتائج دیتی ہے جس کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ مریض کو بچانے کیلئے تصدیق 4 گھنٹے کے اندر ملنا ضروری ہے۔ وائرس سے بچاﺅ کی ویکسین دستیاب ہی نہیں ہے۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ نومبر سے فروری تک یہ وائرس ملک میں وبائی صورت اختیار کر سکتا ہے جبکہ پاکستان کے تمام سرکاری و نجی ہسپتالوں میں چند لاکھ بستر دستیاب ہیں۔ پاکستان سوائن فلو پروگرام کے کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر عارف ذکا کے مطابق عالمی ادارہ صحت سے دسمبر کے آخر تک ویکسین ملنے کی توقع ہے تاہم کتنی دستیاب ہو گی یہ معلوم نہیں۔ اس لئے یہ ویکسین حاملہ خواتین‘ سکول جانے والے بچوں‘ محکمہ داخلہ اور سکیورٹی اداروں کے ملازمین کو پہلے مہیا کی جائیگی۔ انہوں نے بتایا کہ وائرس کی نشاندہی کیلئے کراچی‘ لاہور‘ ملتان‘ راولپنڈی‘ پشاور‘ کوئٹہ کے ائر پورٹس پر سکینرز لگائے گئے ہیں۔ تاہم یہ صرف بخار کی نشاندہی کرتے ہیں اور بخار کسی بھی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ ہوائی اڈوں پر مریضوں کو روکا بھی نہیں جا سکتا کہ صرف کراچی ائر پورٹ پر سوائن فلو کے مشتبہ مریضوں کیلئے علیحدہ وارڈ دستیاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ حجاج کی واپسی سے سوائن فلو پھیلنے کا خدشہ بے بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ چاروں صوبوں اور فاٹا میں اینٹی وائرل ادویات 2 ماہ پہلے بھیج دی گئی تھیں جبکہ ہسپتالوں کے عملے کو ماسک پہننے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سوائن فلو
سوائن فلو