افغان حکومت میں تمام گروپوں کی نمائندگی ہونی چاہیے: سلامتی کونسل
نیویارک (نوائے وقت رپورٹ) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی ہوا۔ افغانستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں روس نے طالبان کے ساتھ رابطہ برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ روسی سفیر برائے اقوام متحدہ نے کہا کہ صورتحال کیسی بھی ہو‘ طالبان سے رابطہ رکھیں گے۔ کابل میں خونریزی سے گریز کیا گیا۔ سفیر آئرلینڈ نے کہا کہ سلامتی کونسل افغانستان میں خطرہ بھانپنے میں ناکام رہی۔ اب ہمیں نتائج سے نمٹنا ہو گا۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ افغان فریقین شہریوں کا تحفظ یقینی بنائیں۔ موجودہ صورتحال میں عالمی برادری کو متحد ہونا ہو گا۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹ ملی ہے۔ نمائندہ افغانستان نے سلامتی کونسل اجلاس سے خطاب میں کہا کہ افغانستان کے کروڑوں لوگوں کی نمائندگی کر رہا ہوں۔ افغان خواتین تعلیم‘ ملازمت اور سیاسی حق سے محروم ہونے والی ہیں۔ افغانستان میں تشدد روکا جائے۔ افغانستان میں انسانی حقوق کی حفاظت یقینی بنائی جائے۔ عالمی برادری افغانستان میں مخلوط حکومت کا قیام یقینی بنائے۔ اقوام متحدہ طاقت سے حاصل کی گئی حکومت کو تسلیم نہ کرے۔ بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان میں تشدد کا فوری خاتمہ کیا جائے۔ مذاکرات سے نئی افغان حکومت قائم کی جائے۔ نئی افغان حکومت کو متحد اور خواتین سمیت تمام گروہوں کا نمائندہ ہونا ہو گا۔ افغانستان میں امن کا قیام قومی مفاہمت کے ذریعے عمل میں لایا جائے۔ نئی حکومت کو تمام افغان شہریوں اور غیرملکیوں کی سکیورٹی کو یقینی بنانا ہو گا اور تمام بین الاقوامی ذمے داریوں پر کاربند رہنا ہو گا۔ سلامتی کونسل نے افغانستان کو فلاحی امداد فراہم کرنے اور تمام فلاحی تنظیموں‘ یو این اداروں کو متاثرین تک رسائی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ سلامتی کونسل نے افغانستان میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی اہمیت کی تجدید کی اور افغانستان میں اقوام متحدہ مشن جاری رکھنے کی حمایت کی۔ تمام فریقین بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے معیار پر عملدرآمد کریں۔ بین الاقوامی فلاحی‘ انسانی حقوق قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کی رپورٹس پر تشویش ہے۔ ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں فوری لانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ سلامتی کونسل نے افغان سرزمین کو دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے دینے کا عہد کیا۔