سعودی عرب میں جولائی میں افراط زر کی شرح میں گذشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 61 فی صد اضافہ ہوا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی عرب کے سرکاری اعداد وشمارمیں بتایاگیاکہ افراطِ زر کی شرح قدری ٹیکس(ویٹ)میں تین گنا اضافے کی وجہ سے بڑھی ۔جولائی میں افراط زر کی شرح 05 فی صد تھی۔اس میں جنوری کے بعد یہ سب سے کم ترین سالانہ اضافہ تھا لیکن یکم جولائی کے بعد سعودی عرب نے ویٹ کو 5 فی صد سے بڑھا کر 15 فی صد کردیا ہے۔سعودی عرب کے ادارہ شماریات کے مطابق بیشتراشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے اور اس سے افراطِ زر کی سالانہ شرح میں اضافے کی بھی عکاسی ہوتی ہے۔خوراک کی اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ 147 فی صد اضافہ ہوا ہے۔اس کے بعد ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں 73 اضافہ ہوا ہے۔کیپٹل اکنامکس کے ایک ماہراقتصادیات جیسن ٹووے کا کہنا تھا کہ اب کہ ویلیوایڈڈ ٹیکس کے اثرات2018 کے مقابلے میں محدود رہے ہیں۔ تب پہلی مرتبہ یہ ٹیکس متعارف کرایا گیا تھا۔چناں چہ ہم سعودی عرب میں سال بہ سال کے جائزے کی بنیاد پر اس ماہ میں افراطِ زر کی شرح میں 55 سے 60 فی صد تک اضافے کی توقع کرتے ہیں اور آیندہ سال میں بھی اس کی کم وبیش یہی شرح برقرار رہے گی۔سعودی عرب دنیا میں تیل برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔اس نے مئی میں اضافی قدری ٹیکس کی شرح کو تین گنا کرنے کا اعلان کیا تھا۔اس اقدام کا مقصد عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی اور کرونا وائرس کی وبا کے منفی معاشی مضمرات سے مرتب ہونے والے مالی خسارے کو پورا کرنا تھا۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024