وزیراعلیٰ کا ایوان صنعت و تجارت لاہور میں ون ونڈو سسٹم کا افتتاح

لاہور (کامرس رپورٹر) وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزار نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں سٹیٹ آف دی آرٹ ون ونڈو سمارٹ سروسز کا افتتاح کردیا، لاہور چیمبر کے صدر عرفان اقبال شیخ، سینئر نائب صدر علی حسام اصغر، نائب صدر میاں زاد جاوید احمد، صوبائی وزیر برائے صنعت، تجارت و سرمایہ کاری میاں اسلم اقبال، صدر ایف پی سی سی آئی میاں انجم نثار، سابق صدور محمد علی میاں ، ظفر اقبال چودھری، سہیل لاشاری، ملک طاہر جاوید اور ایگزیکٹو کمیٹی ممبران بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ صنعتی ترقی پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے، دو سال کے قلیل عرصہ میں صوبے میں تیرہ سپیشل اکنامک زونز قائم کیے گئے ہیں، دریائے راوی کے ساتھ نیا شہر انقلابی منصوبہ ہے جس سے لاکھوں افراد کو روزگار ملے گا ، درجنوں صنعتوں کو فروغ حاصل ہوگا جبکہ معیشت کو فائدہ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی اصلاحات کے بہترین نتائج برآمد ہورہے ہیں، سمارٹ لاک ڈاﺅن سے حیرت انگیز نتائج برآمد ہوئے جنہیں ساری دنیا تسلیم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل پولیس کے آئیڈیا کو فروغ دیا جارہاہے، دس ہزار کانسٹیبل بھرتی کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے جبکہ پولیس ڈیپارٹمنٹ کو پونے چھ سو جدید گاڑیاں دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ کو جدید خطوط پر استوار ہونا چاہیے، زرعی تحقیق پر خاص توجہ دی جارہی ہے۔انہوں نے لاہور چیمبر کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ دوسرے چیمبرز کو بھی اس کی تقلید کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر وہ پہلا ادارہ تھا جس نے وزیراعلی کے کرونا فنڈ میں عطیہ دیا۔ عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ پنجاب حکومت نے اچھا بجٹ پیش کیا جبکہ کرونا کنٹرول کرنے کے لیے اس کے اقدامات لائق ستائش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میںدس ہزار ایکڑ پر بننے والے 13سپیشل اکنامک زونز کا قیام خوش آئند ہے، اس سے روزگار کے مواقع پیدا اور برآمدات بڑھیں گی۔لاہور میں اس وقت قائد اعظم انڈسٹرئیل اسٹیٹ اور سندر انڈسٹرئیل اسٹیٹ موجود ہیں جہاں نئی انڈسٹری لگانے کی گنجائش ختم ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ شہر کے مختلف حصوں میں قائم انڈسٹری کو بغیر کسی جرمانے کے ریگولرائز کردیا جائے، انتظامیہ سے متعلق امور کے بروقت حل کیلئے ضلعی انتظامیہ کی کمیٹیوں میں لاہور چیمبر کی نمائندگی ہونی چاہئے۔کاروباری اداروں کے لئے امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے صنعتی اور تجارتی علاقوں میں تھانوں کو ماڈل پولیس اسٹیشنوں میں اپ گریڈ کیا جائے، لاہور شہر کے بازاروں میں تجاوزات ایک سنگین مسئلہ ہے۔حکومت کی جانب سے اچھی کاوشوں کے باوجود یہ مسئلہ اب بھی قائم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کو اپنے صوبائی بجٹ سے ، خاص طور پر حلال فوڈ کی سرٹیفیکیشن کے لیے ٹیسٹنگ لیبارٹریز قائم کرنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں صنعتی اور تجارتی اداروں کے لئے پانی کے ماہانہ نرخ ایک لاکھ روپے فی کیوسک ہیں جو پنجاب کے دیگر شہروں سے زیادہ ہے۔ موجودہ کاروباری لاگت کو مدنظر رکھتے ہوئے ، پانی کے اس قدر زیادہ نرخ کو از سرِ نو مقرر کرنا بہت ضروری ہے ۔صنعتی یونٹوں کے لئے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب کے معاملے کو حل کرنے میں حکومت پنجاب اپنا کردار ادا کرے۔لاہور کی مچھلی منڈی جو اردو بازار اور پیپر مارکیٹ کے نزدیک واقع ہے اس کو شہر سے باہر منتقل کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ فوکل پرسنزکی تعیناتی سے بہت مدد ملتی ہے، کاروباری برادری کو درپیش مسائل کے ازالے کے لئے مختلف صوبائی محکموں مثال کے طور پر پولیس ،PESSI، ایل ڈی اے ، سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ ، پنجاب ریونیو اتھارٹی ، محکمہ لیبر ، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن وغیرہ میں فوکل پرسنزکی تقرری کو یقینی بنایا جائے۔سینئر نائب صدر علی حسام اصغر اور نائب صدر میاں زاہد جاوید احمد نے کہا کہ ریسرچ کا فقدان زرعی شعبے کی ترقی کی راہ میں آڑے آرہا ہے ، اس طرف خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔