کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں: انڈین فوج کیخلاف 10,500 شکایات کی انکوائری ٹھپ
سرینگر (اے پی پی)غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے گزشتہ ماہ کی 18تاریخ کو بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شوپیاں میں ایک جعلی مقابلے میں راجوری کے تین بے گناہ مزدوروں کے قتل کے خلاف بدھ کے روز مکمل ہڑتال کی اپیل کی ہے۔ ایک بیان میں واقعہ کی کسی بین الاقوامی ادارے کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ترجمان نے اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ سے اپیل کی کہ وہ وادی میں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال کا مشاہدہ کرنے کے لیے اپنی ٹیمیں بھیجیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکرٹری مولوی بشیر احمد نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ 15 اگست کو بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے سے کشمیریوں نے بھارت اور عالمی برادری کو ایک واضح اور دوٹوک پیغام دیا کہ علاقے کے عوام اپنے مادر وطن پر بھارت کے غیرقانونی قبضے کو مسترد کرتے ہیں۔ بارہمولہ کے علاقے سوپور میں بڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کی گئی۔ فوجیوں نے ڈانگر پورہ کے تمام خارجی اور داخلی راستوں کو سیل کردیا اورگھرگھر تلاشی لی۔ اٹلی کے شہر بریسیا میں کشمیر کانفرنس کے شرکاء نے اقوام متحدہ اور یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا نوٹس لیں۔ کانگریس کے سینئر رہنما پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا ہے کہ وہ آزاد نہیں بلکہ گزشتہ ایک برس سے گھر میں نظر بند ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے پروفیسر سوز کی اہلیہ کی طرف سے اپنے شوہر کی نظر بندی سے متعلق دائر ایک عرضداشت بھارتی حکام کے اس جواب پرکہ پروفیسر سوز نہ تو زیر حراست ہیں اور نہ ہی گھر میں نظر بند ہیں ، 29جولائی کو خارج کر دی تھی۔ سینئر حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بھٹ نے کہا ہے کہ تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کا یہ بہترین موقع ہے۔ بھارتی حکومت نے وادی میں انسانی حقوق کی 10,500 خلاف ورزیوں کی بھارتی فوج کیخلاف انکوائری روک دی۔