وزارتوں سے پوچھیں گے عام آدمی کی زندگی بہتر بنانے کیلئے کیا کام کیا، کمزور طبقے کی مدد کرنا ہمارا وژن ہے:وزیراعظم عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ کابینہ اجلاس سے قبل ہر وزارت سے پوچھیں کہ انہوں نے عام آدمی کی زندگی بہتر کرنے کے لیے کیا کام کیا۔
اسلام آباد میں خصوصی افراد کے لیے صحت سہولت پروگرام کے آغاز کے موقع پر تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے اپنے وژن کے بارے میں بتایا اور کہا کہ وژن انسان کا روڈ میپ ہوتا ہے، یہ وہ مقصد ہوتا ہے، جس پر انسان ساری زندگی محنت کرکے پہنچتا ہے,وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ صحت کارڈ سےغریب افراد 7 لاکھ 20 ہزار میں اپناعلاج کرا سکیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ قوموں کی بھی وژن ہوتی ہے لیکن افسوس کے ساتھ پاکستان جس خواب پر بنا تھا، ہم اس سے بہت دور چلے گئے ہیں، تاہم ہم نے واپس اسی وژن پر لانا ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا وژن یہ تھا کہ اسے مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر ایک فلاحی ریاست بنایا جائے، مدینہ کی ریاست کے بارے میں ہر بار اس لیے بتاتا ہوں تاکہ بچے، بچے کو پتہ چل سکے کہ وہ کیا ریاست تھی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست ایک جدید ریاست تھی، اس میں جدید تصورات تھے، اس کی بنیاد 2 اصولوں انسانیت اور انصاف پر کھڑی ہوئی تھی اور ایک مہذب معاشرے اور جانوروں کے معاشرے میں یہی فرق ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جانوروں کے معاشرے میں انصاف ہوتا نا انسانیت ہوتی، وہاں رحم نہیں ہوتا، جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا حساب ہوتا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت پر چلنے کا مطلب یہی ہے کہ وہ ہمارے لیے رول ماڈل ہیں اور ان کی سنت پر چل کر ہم کامیاب ہوجائیں گے کیونکہ دنیا کی عظیم شخصیت ہمارے نبیﷺ کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کی تاریخ کے سب سے کامیاب انسان میں سب سے اول حضورﷺ کا نام ہے، اس لیے ہمیں کہا گیا کہ ان کی زندگی سے سیکھو اور شریعت پر چلو۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست میں لوگ غریب تھے، جنگ کے دوران 313 لوگوں (صحابہ) کے پاس ہتھیار نہیں تھے، نبی پاکؐ دنیا کے بہترین انسان تھے، لوگوں کو سٹیو جابز اور بل گیٹس کو نہیں نبی پاکؐ کی زندگی کو پڑھنا چاہیے۔ سب کو کہنا چاہتا ہوں انہی کی زندگی سے سیکھیں، ہم سے پہلے لوگوں نے عمل کر کے دکھایا اور ہزار سال تک مسلمانوں کے پاس حکمرانی رہی۔
اپنے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان واحد ملک تھا جو اسلام کے نام پر بنا تھا اور یہ ہم بہت بڑی غداری کرتے ہیں کہ اپنے وژن کو پیچھے چھوڑ دیتے ہیں، ہمارے سربراہ کہتے ہیں کہ پاکستان کو ایشین ٹائگر یا لاہور کو پیرس بنا دوں گا، یہ ان کی وژن ہے لیکن پاکستان اس لیے تو نہیں بنا تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کو وہ ریاست بنانا چاہتے ہیں جہاں انسانیت اور عدل و انصاف ہو اور یہ اللہ کا وعدہ ہے کہ جب نبیﷺ کی شریعت پر چلا جائے گا تو قوم کو اوپر اٹھا دیا جائے گا۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ نچلے طبقے کو اوپر لائے اور جب انسان کے معاشرے میں رحم ختم ہوجاتا تو وہ عقلمند جانور رہ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا وژن ہے کہ کمزور طبقے کی مدد کریں، احساس پروگرام وہ ہے جس کو سوچ سمجھ کر شروع کیا گیا ہے، اس پر تفصیل سے کام کیا گیا ہے، ہمارا مقصد ایسا پروگرام لانا ہے کہ ملک میں جتنے ادارے غریبوں کے لیے کام کررہے ہیں ان کا ڈیٹا مرتب کریں اور سب ایک جگہ سے کام کریں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انسانیت کا نظام لانا چاہتے ہیں، ریاست کی ذمہ داری ہے غریب لوگوں کو بھی برابری کے حقوق دیں، ہم کوشش کریں گے غریبوں اور کمزور طبقے کو اوپر لانا اور انکی مدد کریں، یہ احساس پروگرام کے ذریعے مدد کرتے رہیں گے۔ احساس پروگرام کے لیے ہم نے کوئی جلدی نہیں کی۔ ڈاکٹر ظفر مرزا اور ثانیہ نشتر نے بہت اچھا کام کیا ہے، ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ غریبوں کا ڈیٹا بیس اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، سب ادارے مل کر کام کرینگے، کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن کو بیت المال سے پیسے مل رہے ہیں حالانکہ اس کو اس کی ضرورت نہیں، ہم سب پر نظر رکھیں گے۔ ہیلتھ انشورنس سب سے اہم چیز ہے۔ 25 سے 40 فیصد کے قریب لوگ بہت غریب ہیں، ہم ان کے لیے ہیلتھ انشورنس لائے ہیں، ان سب کی مدد کریں گے، غریبوں کو سہولتیں فراہم کرنا ترجیح ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہیلتھ انشورنس کارڈ کے ذریعے سات لاکھ بیس ہزار روپے سے غریب علاج کرا سکیں گے، وہ پرائیویٹ ہسپتال میں بھی اپنا علاج کرا سکیں گے۔ غریبوں کے لیے ہر ہفتے میٹنگ ہوتی ہے، وزراء اپنی رپورٹس مجھے دیں گے اور بتائیں گے کہ کیا ایک ایسا کام ہے جس سے غریبوں کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔