عالمی قیادتوں نے بھارتی جنونیت روکنے کا فوری اقدام نہ اٹھایا تو عالمی تباہی نوشتہ ٔ دیوار ہے
مودی سرکار کی بڑھتی جنونیت‘ کنٹرول لائن پر بلااشتعال فائرنگ سے تین پاکستانی جوان شہید‘ پاکستان کا ٹھوس جواب
بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے توجہ ہٹانے کیلئے لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ میں اضافہ کر دیا۔ گزشتہ روز بھارتی فائرنگ سے تین پاکستانی سپاہی شہید ہوگئے۔ اس حوالے سے پاک فوج کے ترجمان ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے اپنے ٹویٹر پیغام میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے پاکستان کے تین جوانوں کی شہادت کی تصدیق کی اور بتایا کہ پاک فوج کی جانب سے بھارتی فائرنگ کا فوری اور مؤثر جواب دیا گیا جس کے نتیجہ میں پانچ بھارتی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں جبکہ بھارتی فوج کے بنکرز بھی اس جوابی کارروائی میں تباہ ہوئے ہیں۔ لائن آف کنٹرول پر دونوں طرف سے فائرنگ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ بھارتی فوج کی فائرنگ سے شہید ہونیوالے پاکستانی جوانوں میں لانس نائیک تیمور‘ نائیک تنویر اور سپاہی رمضان شامل ہیں۔ تنویر اور رمضان کا خانیوال اور تیمور کا لاہور سے تعلق ہے۔ بھارتی فوج کی جانب سے کنٹرول لائن پر بلااشتعال فائرنگ کے اس واقعہ پر باضابطہ احتجاج کیلئے گزشتہ روز بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا اور سیزفائر کی خلاف ورزی پر انہیں احتجاجی مراسلہ تھمایا گیا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو بتایا گیا کہ بھارتی فوج مسلسل شہری آبادی کو گولہ باری کا نشانہ بنا رہی ہے۔ بھارت کو دونوں ملکوں کے مابین سمجھوتے کا احترام کرنا چاہیے۔ اس سلسلہ میں آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی موجودہ نازک صورتحال سے توجہ ہٹانے کیلئے بھارتی فوج نے ایل او سی پر فائرنگ کا سلسلہ بڑھا دیا ہے۔ ادھر وزیراعظم عمران خان نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی بلااشتعال اور یکطرفہ فائرنگ کی شدید مذمت کی اور شہید ہونیوالے پاک فوج کے جوانوں کے درجات کی بلندی کی دعا کی۔ انہوں نے گزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 12 روز سے کرفیو ہے‘ وہاں فوج کی اضافی نفری تعینات ہے‘ رابطوں کے تمام ذرائع پر پابندی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں پہلے سے موجود بھارتی فوج اور مزید نفری بھجوانے کے باوجود اب مقبوضہ کشمیر میں آر ایس ایس کے غنڈے بھی بھیجے جا رہے ہیں۔ انہوں نے باور کرایا کہ مقبوضہ کشمیر میں نریندر مودی کے اقدامات گجرات میں انکے ہاتھوں مسلمانوں کی نسل کشی کی یاد تازہ کر رہے ہیں۔ کیا دنیا خاموشی کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں بھی مسلمانوں کے سر پرانیکا (بوسنیا) جیسے قتل عام اور نسل کشی کو دیکھتی رہے گی۔ انہوں نے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ مقبوضہ وادی میں ایسا کرنے کی اجازت دی گئی تو اسکے اثرات پوری مسلم دنیا پر پڑیں گے جس کا شدید ردعمل سامنے آئیگا جبکہ اس سے انتہائء پسندانہ اور تشدد کی سوچ بھی پروان چڑھے گی۔
ویسے تو مودی سرکار نے پانچ سال قبل نام نہاد سیکولر بھارت کا اقتدار سنبھالتے ہی کنٹرول لائن پر پاکستان کیخلاف غیراعلانیہ جنگ کا آغاز کر دیا تھا جس نے اپنے پہلے دن سے آج تک کنٹرول لائن پر کشیدگی میں کمی نہیں آنے دی اور اسکی فوجوں کی جانب سے پاک فوج کی چیک پوسٹوں اور ملحقہ شہری آبادیوں پر یکطرفہ اور بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ بتدریج بڑھایا جاتا رہا ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ مودی سرکار نے اپنے طے شدہ ایجنڈے کے تحت مقبوضہ وادی میں بھی مظالم کا سلسلہ تیز کردیا اور بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے آواز بلند کرنیوالے کشمیری نوجوانوں کو جدید ہتھیاروں اور پیلٹ گنوں کی فائرنگ کا چن چن کر نشانہ بنایا جانے لگا۔ اس بھارتی وحشت و بربریت کیخلاف کشمیری عوام کا ردعمل بھی فطری تھا چنانچہ مودی سرکار کی جنونیت اور کشمیر کا ٹنٹا ختم کرنے کی جلدی نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں ایک نیا جذبہ پیدا کر دیا جنہوں نے بھارتی فوجوں کے سامنے سینہ سپر ہو کر اپنی جدوجہد کی شہادتوں سے لبریز داستانیں رقم کرنا شروع کر دیں اور سوشل میڈیا کے ذریعے دنیاکے کونے کونے کو بھارتی قصاب کا مکروہ چہرہ دکھا دیا۔ چنانچہ اعلیٰ تعلیم یافتہ کشمیری نوجوانوں کی اس فعالیت سے عالمی برادری کو مکمل آگاہی ہو گئی کہ بھارت کی ہندو انتہاء پسند مودی سرکار کے ہاتھوں ہی علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔
مودی سرکار نے اسکے ردعمل میں پاکستان کو مقبوضہ کشمیر میں دراندازی اور دہشت گردوں کی سرپرستی کا موردالزام ٹھہرانا شروع کر دیا اور ساتھ ہی ساتھ بھارت کے اندر ہونیوالی ہر دہشت گردی کا ملبہ بھی پاکستان پر ڈالا جانے لگا۔ یہ بھارتی مذموم منصوبہ بندی پاکستان کو مشتعل کرکے جنگ کی راہ پر لانے کی تھی تاکہ اسکی آڑ میں اپنی شروع دن کی خواہش کے تحت پاکستان کی سلامتی تاراج کرنے کا بہانہ ڈھونڈا جا سکے تاہم پاکستان کی جانب سے ہر بھارتی اشتعال انگیزی کا امن کی زبان میں جواب دیا اور آپس میں اچھے ہمسایوں کی طرح رہنے کا مثبت پیغام دیا جاتا رہا۔ اسکے برعکس مودی سرکار پاکستان کی سلامتی کے درپے نظر آتی رہی جس نے نہ صرف کشمیر پر دوطرفہ مذاکرات کی کبھی نوبت نہیں آنے دی بلکہ کشمیر کو مستقل طور پر ہڑپ کرنے کے راستے بھی نکالنا شروع کر دیئے اور اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی حدود پاکستان سے ملحقہ آزاد کشمیر اور اسکے شمالی علاقہ جات تک بڑھا دیں اور پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی اعلانیہ دھمکیاں دی جانے لگیں۔
نریندر مودی پاکستان دشمنی میں چونکہ اپنی پیشرو حکمران جماعت کانگرس کے ایجنڈے سے بھی دو ہاتھ آگے ہیں اور مکتی باہنی کی پاکستان توڑو تحریک میں عملاً حصہ لینے کا فخریہ اظہار کرتے ہوئے باقیماندہ پاکستان کی سلامتی تاراج کرنے کا ایجنڈا بھی سامنے لاچکے ہیں اس لئے انکی جانب سے پاکستان کیخلاف کسی بھی جارحیت کو بعیدازقیاس قرار نہیں دیا جا سکتا۔ مودی نے پاکستان دشمنی کے ایجنڈے کی بنیاد پر ہی بی جے پی کو بھارتی لوک سبھا کے انتخابات میں دوسری بار اتارا اور اپنی انتخابی مہم میں پاکستان اور مسلم دشمنی کو ابھارنے کیلئے کنٹرول لائن اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجوں کے مظالم میں اضافہ کر دیا۔ اسی دوران مودی نے پلوامہ حملے کا ڈرامہ رچایا اور اس کا ملبہ پاکستان پر ڈال کر دونوں پڑوسی ممالک کو عملاً محاذ جنگ پر لا کھڑا کیا۔ پھر مزید کشیدگی بڑھانے کیلئے بھارتی فضائیہ سے پاکستان کی فضائی حدود میں دراندازی بھی کرادی اور بالاکوٹ میں تباہی پھیلانے کا دعویٰ کیا۔ اگلے روز پاک فضائیہ نے بھارت کے دو جہار گرا کر بھارتی دراندازی کا ٹھوس جواب دیا اور بالاکوٹ میں تباہی پھیلانے کے بھارتی جھوٹ کا پول بھی کھول دیا تو مودی سرکار کی حالت ’’کھسیانی بلی کھمبا نوچے‘‘ والی ہو گئی۔ اسکے باوجود مودی سرکار کی ہذیانی کیفیت میں کمی نہ آئی اور اس نے سرحدی کشیدگی بڑھانے کا سلسلہ برقرار رکھا جسے اس نے لوک سبھا کے انتخابات میں کیش کراکے دوبارہ کامیابی حاصل کرلی۔ اس بار اسے اقتدار کیلئے دو تہائی سے بھی زیادہ اکثریت والا مینڈیٹ حاصل ہوا چنانچہ مودی سرکار کو اپنے ایجنڈے کے عین مطابق بھارتی آئین میں ردوبدل کرکے کشمیر کو مستقل طور پر ہڑپ کرنے میں آسانی نظر آئی تو مودی نے پاکستان کے ساتھ ہر نوعیت کے مذاکرات کے دروازے بند کرکے کشمیر کو ہڑپ کرنے کے ایجنڈے پر کام کا آغاز کردیا اور پھر پانچ اگست کو پلک جھپکتے میں صدارتی آرڈر کے ذریعے بھارتی آئین میں دفعہ 370 اور 35اے کے تحت کشمیر کو دیا گیا خصوصی سٹیٹس ختم کرکے لداخ کو کشمیر سے الگ کر دیا اور مقبوضہ کشمیر کا الگ ریاست والا سٹیٹس بھی ختم کر دیا۔
مودی سرکار کے اس ٹوکہ اقدام سے پاکستان بھارت کشیدگی تو بڑھنی ہی تھی‘ ہندو انتہاء پسندی پر مبنی اس سوچ کی بنیاد پر مودی سرکار کے ہاتھوں علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیلئے بھی سنگین خطرات پیدا ہوگئے۔ پاکستان کی جانب سے فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کشمیر کی مسلم آبادی کا تناسب کم کرنے کی سازش کو اقوام عالم کے روبرو بے نقاب کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان‘ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دوسرے حکومتی عہدیداروں نے مسلم دنیا کے ساتھ ساتھ اقوام عالم کی قیادتوں سے بھی فوری رابطے کئے اور کشمیر ایشو پر سلامتی کونسل کا اجلاس بلوانے کی کوششوں کا بھی آغاز کردیا۔ یہ خوش آئند صورتحال ہے کہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کے مودی سرکار کے اقدام کا دنیا بھر میں سخت نوٹس لیا گیا اور مودی سرکار کو اپنے جنونی عزائم کی تکمیل سے باز رہنے کے پیغامات بھجوائے جانے لگے۔ یواین سیکرٹری جنرل انتونیو گوئٹرس نے مودی سرکار کو کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادیں یاد دلائیں اور چین کشمیر ایشو پر پاکستان کے موقف کے دفاع کیلئے کھل کر سامنے آگیا۔ اسی کی کوششوں سے جمعۃ المبارک کی شام سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کا انعقاد ممکن ہوا چنانچہ جنونی مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اپنے اقدامات کیخلاف عالمی اور علاقائی دبائو بڑھتا دیکھ کر علاقائی اور عالمی امن سمیت سب کچھ تہس نہس کرنے کی نیت سے پاکستان پر چڑھائی کرنے کا منصوبہ بنالیا جس کے تحت گزشتہ روز کنٹرول لائن پر بھارتی فوجوں نے پاک فوج کے تین جوانوں کو شہید کیا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں مظلوم کشمیریوں کا ناطقہ تنگ کرنے کے مزید جبری اقدامات اٹھانا شروع کر دیئے ہیں۔ اسکی پیدا کردہ یہ صورتحال لامحالہ دو ایٹمی طاقتوں کے مابین جنگ کی نوبت لے آئیگی جس کی ممکنہ تباہ کاریوں سے بھی عالمی برادری مکمل آگاہ ہے اس لئے مودی سرکار کے جنونی ہاتھ روکنا اور بھی ضروری ہو گیا ہے بصورت دیگر پاکستان کیلئے بھی اپنے دفاع میں کوئی بھی قدم اٹھانا ناگزیر ہو جائیگا۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے گزشتہ روز اسی تناظر میں عالمی قیادتوں کو باور کرایا ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتا ہے جبکہ بھارت نے عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔ اسی طرح پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھی بھارتی یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کے حوالے سے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ بھارت 1947ء سے کشمیر میں مظالم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جس کیخلاف آواز بلند کرنے کیلئے پاکستان بھر میں یوم سیاہ منایا گیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اسی تناظر میں کشمیر بارے بھارتی اقدام کا نوٹس لیتے ہوئے باور کرایا ہے کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کشمیریوں سے پوچھے بغیر ختم کرنا انسانی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ مودی سرکار کو اپنے ملک کے اندر سے بھی سخت مزاحمت کا سامنا ہے اور گزشتہ روز بھارتی سماجی کارکنوں نے مقبوضہ کشمیر کے دورے کے بعد وہاں کی صورتحال کو جہنم جیسا قرار دیکر بھارتی سیکولر چہرے پر تھپڑ مارا ہے۔
یہ انتہائی افسوسناک صورتحال ہے کہ کشمیر کے حوالے سے اپنے اقدامات کیخلاف عالمی برادری کا سخت دبائو پڑنے کے باوجود مودی سرکار کے ہوش ٹھکانے نہیں آئے اور گزشتہ روز مودی نے بھارتی یوم آزادی کی سرکاری تقریب میں خطاب کرتے ہوئے مزید ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ درفنطنی چھوڑی ہے کہ بھارتی آئین میں کشمیر کو خصوصی حیثیت دینا غیرمنصفانہ فیصلہ تھا اس لئے انکی پیشرو حکومتیں جو کام 70 برس میں نہ کرسکیں انہوں نے 70 دن میں وہ کام کر دیا ہے۔ اس سے مودی سرکار کے آئندہ کے عزائم کا بھی بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے جبکہ وہ پاکستان پر باقاعدہ جنگ مسلط کرنے کی بھی بھرپور تیاریوں میں ہے جس کا یقیناً پاکستان کی جانب سے 27 فروری سے بھی بڑھ کر جواب دیا جائیگا۔ اگر عالمی قیادتوں اور اداروں نے مودی سرکار کے جنونی ہاتھ روکنے کیلئے فوری اقدام نہ اٹھایا تو اسکے ہاتھوں اس کرۂ ارض کی تباہی کو روکنا ناممکن ہوجائیگا۔