قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران قائد ایوان کے انتخابات میں شکست پانے والے امیدوار اور پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر میاں شہباز شریف نے مطالبہ کیا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیشن بنایا جائے۔25جولائی کو ہونے والے انتخابات پاکستان کی تاریخ کے سب سے زیادہ متنازع انتخابات تھے ۔ قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدرمیا ں شہباز شریف نے کہا ہے کہ انتخابات میں پورے پاکستان سے پولنگ ایجنٹس کو نکال کر گنتی کی گئی ، یہ کیسا الیکشن تھا رات 11بجکر47منٹ پر آر ٹی ایس بند کر دیا گیا،پورے ملک میں دھاندلی زدہ الیکشن کا شورہے جبکہ الیکشن کمیشن اپنی ذمے داری ادا کرنے میںمکمل ناکام ہواہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیشن کے ذریعے انتخابی دھاندلی میں ملوث افراد کا پتا لگایا جائے،یہ پہلا الیکشن ہے جہاں جیتنے والا بھی رورہا ہے اورہارنے والا بھی رورہا ہے،یہ کیسا الیکشن تھا جس کوپوری قوم نے مسترد کردیا جس میں 16 لاکھ ووٹ مسترد ہوئے،جہاں 3دن تک الیکشن کے نتائج نہیں آئے جبکہ متعدد حلقے ایسے تھے جہاں مسترد ووٹوں کی تعداد جیت کے مارجن سے زیادہ تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ فارم 45 کے بجائے پرچیوں پر نتائج دئیے گئے،دیہاتوں کے نتائج پہلے آئے اور شہروں کے48گھنٹے تک نہ آئے، میڈیاکو پولنگ اسٹیشن میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی، اگرپاکستان میں خوشحالی چاہتے ہیں تودھاندلی کا پتا لگانا ہوگا تاہم انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیشن بنایا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم دھاندلی کرنے والوں کو بھاگنے نہیں دیں گے، ہم بطور احتجاج ایوان میں آئے ہیں اور ووٹ کی چوری کا حساب لیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ پرلعنت نہیں دیں گے اور نہ ہی ہم اس پر حملہ کریں گے تاہم انہوں نے مطالبہ کیا کہ دھاندلی میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔آخری میں انہوں نے حکومتی جماعت کو باور کرایا کہ اگر ہمارے سوالات کا جواب نہ آیا تو اپوزیشن جماعتیں سڑکوں پر نکلیں گی ۔دوسری طرف اسمبلی میں شہبازشریف کے خطاب کے دوران ایوان میں شورشراباجاری رہا جہاں تحریک انصاف کے ارکان نے شدید احتجاج کیا اور نعرے بھی لگائے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024