قومی اسمبلی میں نومنتخب وزیراعظم کا پہلا خطاب: ملک کو مقروض بنانے والوں کا کڑا احتساب کریں گے، عمران خان
نومنتخب وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد وہ قوم کو مقروض کرنے والے کسی آدمی کو نہیں چھوڑیں گے۔کسی ڈاکو یا چور کو این آر او نہیں ملے گا ،قومی اسمبلی سے منتخب ہونے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے اللہ کا شکرادا کرتا ہوں جس نے مجھے موقع دیا، اور اپنی قوم کا بھی شکر گزار ہوں جب کہ پاکستان کی قوم 70 سال سے تبدیلی کا انتظارکررہی تھی، اپنی قوم سے وعدہ کرتا ہوں جو تبدیلی ہم لائیں گے قوم اسی کے لیے ترس رہی تھی۔انہوں نے کہا کہ کڑا احتساب ہوگا اور جن لوگوں نے قوم کو مقروض کیا ایک، ایک آدمی کو نہیں چھوڑوں گا۔عمران خان نےوعدہ کیا کہ ملک میں وہ تبدیلی لائیں گے جس کے لئے قوم ترس رہی تھی۔انہوں نے کہا کہ ملک کو لوٹنے والے ایک ایک کا احتساب ہوگا اور کسی ڈاکو سے این آر او نہیں ہو گا۔نومنتخب وزیراعظم نے کہا کہ مجھے کسی ملٹری ڈکٹیٹر نے نہیں پالا، 22سال کی جدوجہد کے بعد یہاں پہنچا ہوں۔انتخابی مہم کے دوران کیے گئے اپنی وعدے کو دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو ملک کا پیسہ لوٹ کر باہر لے گئے ہیں وہ پیسہ واپس لاوں گا۔عمران خان نے کہا کہ چھ ہزار ارب قرضے کو اٹھائیس ارب روپے تک کر دیا گیا، یہ قرضہ کیسے چڑھا اس کا حساب کریں گے، جو پیسہ عوام کو سہولیات کے لئے تھا وہ لوگوں کی جیبوں میں گیا، اس پیسے کی واپسی کے لئے ایوان میں بحث کریں گے۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ نوجوانوں کی وجہ سے آج یہاں کھڑا ہوں، ان کی حمایت کے بغیر یہاں نہیں پہنچ سکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کریں گے تاکہ باہر نہ جانا پڑے۔انہوں نے کہا کہ 2013 میں چار حلقوں میں بے ضابطگیاں نکلیں، عدالتی کمیشن میں گئے، ڈھائی کروڑ ووٹ مِسنگ تھے کیوں کارروائی نہیں کی، کیوں ذمہ داروں کا احتساب نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آپ الیکشن کمیشن یا عدالت کے سامنے جائیں ہم نہیں روکیں گے، آپ کو تو پتہ ہی نہیں کہ حلقوں میں ہوا کیا ہے۔عمران خان نے کہا کہ پنجاب کے 47 حلقے ایسے ہیں جہاں 3ہزار ووٹوں سے ہارے، قومی اسمبلی کے کئی حلقے ایسے ہیں جہاں 4 ہزار ووٹوں سے ہارے، جو مدد کر رہے تھے وہ کیوں نہ جتوا سکے۔انہوں نے کہا کہ آج تک نہ بلیک میل ہوا نہ کوئی کر سکا نہ کوئی کر سکے گا، کوئی این آر او نہیں ملے گا۔۔ انہوں نے شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ دھرنا دیں، کنٹینرہم دیں گے، آپ کیلیے لوگ ہم بھیجیں گے اور دھرنے کیلیے کھانا بھی ہم بھیجیں گے لیکن کسی قسم کے بلیک میل سے نہیں ڈریں گے۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے چار ماہ کنٹینر میں گزارے، یہ ایک ماہ گزار کر دکھادیں، عمران خان نے کہ سب سے پہلے اللہ کا شکرادا کرتا ہوں جس نے مجھے موقع دیا، اور اپنی قوم کا بھی شکر گزار ہوں جب کہ پاکستان کی قوم 70 سال سے تبدیلی کا انتظارکررہی تھی اور میں اپنی قوم سے وعدہ کرتا ہوں کہ جو تبدیلی ہم لے کر آئیں گے اس کے لیے یہ قوم ترس رہی تھی، سب سے پہلے ملک اور قوم کو لوٹنے والوں کے خلاف کڑا احتساب کروں گا، کسی ڈاکو کو این آر او نہیں ملے گا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ نہ مجھے ڈکٹیٹر نے پالا اور نہ میرا باپ سیاسی لیڈر تھا، میں 22 سال کی جد وجہد کر کے اس مقام تک پہنچا ہوں جب کہ میرا قوم سے وعدہ ہے کہ پارلیمنٹ کو بااختیار بناوں گا اور پارلیمنٹ میں کھڑا ہو کر سوال کے جواب دوں گا۔نومنتخب وزیراعظم نے کہا کہ اس ملک میں 6 ہزار ارب سے 28 ارب تک قرضہ چڑھایا گیا، بچوں کی تعلیم کا پیسا ضائع کیا گیا لیکن ہم لوٹا ہوا پیسہ واپس لائیں گے اور قوم سے پیسے اکٹھے کریں گے تاکہ کسی ملک کے سامنے بھیک مانگنا اور جھکنا نہ پڑے