مکرمی!حالیہ اور تازہ ملکی سیاسی حالات کے بارے میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے ایک بیان میں کہا کہ ہمارے سیاست دانوں کو اقتدار اور اختیار کا فرق سمجھنا چاہیے جو اس وطن عزیز میں سالہا سال سے غیر آئینی اور غیر قانونی وطیرہ چلا آرہا ہے۔یعنی حکمران ہونے کے باوجود،برسراقتدار شخصیات کو دراصل اختیارات دینے سے محروم رکھا جاتا ہے۔جو کئی سال سے نامناسب روایت بنادی گئی ہے۔اس طرح قومی امور کے مسائل کو حل کرنے میں بعض رکاوٹیں حائل ہوتی ہیں جن کی بناء پر حکمران طبقے محض بے بس حیثیت میں اپنی آئینی مدت کے دوران متعلقہ مناسب پر براجمان رہنے پر مجبور ہوتے ہیں لیکن انہیں اختیار لینے کی صورت میں مقتدر طبقوں سے سمجھوتا کرنا پڑتا ہے وہ یہ رائے زنی اپنے کئی سالہ سیاسی تجربات کی بنیاد پر ظاہر کررہے ہیں۔انہوں نے اپنے سیاسی بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ آج کل اسلام آباد میں گائے اور بلوچستان میں بکرا منڈی لگی ہوئی جن میں سیاست کاروں کو اسلام آباد میں بھاری قیمت اور بلوچستان میں قدرے کم رقوم خرید کر پی ٹی آئی میں آزاد امیدواروں کے نام سے شامل کیا جارہا ہے سردار اختر مینگل اگر اس معاملے میں پنجاب اسمبلی کا ذکر بھی کردیتے تو بہتر ہوتاکیونکہ پنجاب کے مختلف علاقوں سے بھی آج کل آزاد امیدواروں کو جہانگیر ترین کے طیاروں میں لاکر لاہور لانے کی بھی ایسی کاروائی کی جارہی ہے نیب کے اسلام آباد ،کوئٹہ اور لاہور کے اداروں کو ان غیر قانونی وارداتوں پر جلد اپنا احتسابی کردار ادا کرنا چاہیے۔عام انتخابات مذکور پر کم و بیش تمام بڑی اپوزیشن سیاسی جماعتیں دھونس دھاندلی اور غلط گنتی کی بنیاد پر ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی بیشتر نشتوں کے نتائج پر احتجاج کررہی ہیں۔پولنگ ایجنٹس کی کثیر تعداد یہ اعتراض بھی کررہی ہے کہ انہیں پریزائنڈنگ آفیسر کی جانب سے فارم 45 نہیں دئے گئے جو ان پولنگ بوتھوں کے ووٹوں کے نتائج کی ضروری دستاویز قرار دیا گیا تھا، الیکشن کمیشن کو اسکی وضاحت کرنا چاہیے ۔(مقبول احمد قریشی ایڈووکیٹ)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024