کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے کہ کوئی غیر سیاسی بات کالم میں آئے مگر اب تو غیر سیاسی بات بھی بن جاتی ہے اور اس میں سیاست تلاش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
میمونہ انیس نے ایڈیٹر کی ڈاک میں ایک دلچسپ خط لکھا ہے جس کا عنوان ہی بہت زبردست ہے۔ ’’نئے پاکستان کے ہم پرانے لوگ‘‘ یہ خط ہی ایک پورا کالم ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ساری ذمہ داری ایک شخص پر نہ ڈالی جائے۔ ہر سیاستدان اپنے فرائض کو سمجھے اور ان پر عمل درآمد کرنے کی کوشش کرے۔ ملک کو آگے لے جانے کے لئے اپنا کام کرے۔
میمونہ انیس پاکستان میں جدیدیت لانے کے حق میں یہ اچھی بات ہے مگر میری گزارش میمونہ صاحبہ سے ہے اور عمران خان بھی اس حقیقت سے باخبر ہے کہ جدت اور قدامت مل کر ترقی اور بہتری کے لئے ضروری ہیں۔ جدید و قدیم کے امتزاج سے اعلیٰ قوموں کے مزاج بنتے ہیں اور وہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوتی ہیں۔ نیا پاکستان کی سیاسی اصطلاح کو ایک مذاق بنا لیا گیا ہے۔ جبکہ عمران خاں نئے پن میں قدیم کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کریں گے۔ وہ اسے نظر انداز کر بھی نہیں سکتے۔ انتخابی نعرے اور تقریریں کچھ اور چیز ہیں اور حکومت کی پالیسیاں کچھ اور چیز ہوتی ہیں۔
کچھ ہی دنوں کی بات ہے یعنی سو دنوںکی بات ہے۔ سب کچھ سب کے سامنے آ جائے گا۔ عمران خان نے کچھ نہ کچھ کر دیا تو پھر کیا ہو گا۔ میں ابھی اس حوالے سے آگے کی بات نہیں کرنا چاہتا۔ میں سمجھتا ہوں کہ عمران کچھ نہ کچھ ضرور کرے گا۔ یہ ہوا تو پھر جو بھی حکومت میں آئے گا اسے کچھ نہ کچھ تو کرنا ہی ہو گا۔
جو کچھ قومی اسمبلی میں ہوا اور جو کچھ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں ہوا وہ تو سیاسی جلسہ عام میں بھی نہیں ہوتا۔ کیا ممبران کو بات کرنا نہیں آتی کہ وہ اپنے ووٹرز کی طرح نعرے بازی کرنے لگے ہیں۔ اسمبلیاں قانون سازی کے لئے ہوتی ہیں اور ممبران اپنا اظہار گفتگو کے ذریعے کرتے ہیں اور پھر ووٹنگ ہوتی ہے۔ یہی جمہوری طریقہ ہے جمہوریت کے محافظ اور منتخب ہو کر آنے والے یہ لوگ کون ہیں جو یہاں بھی ہلڑ بازی کرتے ہیں۔ اگر اسمبلی مچھلی منڈیاں ہیں تو مچھلیاں کون ہیں۔ یہ محاورہ تو ممبران اسمبلی نے سنا ہو گا کہ ایک مچھلی سارے تالاب کو گندہ کر دیتی ہے۔ اسمبلیوں میں تو ان مچھلیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کی رکن خاتون شمس النساء کا ووٹ اوپن ہوا تو پنجاب اسمبلی مچھلی منڈی بن گیا۔ ایسی ہنگامہ خیزی ہوئی کہ خدا کی پناہ ؟ پی ٹی آئی کی خاتون رکن کا ووٹ منسوخ کر دیا گیا یہ تو ظاہر ہے کہ پی ٹی آئی کی رکن خاتون کا ووٹ پی ٹی آئی کے امیدوار کو جائے گا۔
چودھری پرویزالٰہی نے سیاستدان کے طور پر اپنی نمایاں حیثیت برقرار رکھی کہ تحریک انصاف اور عمران خان نے ایک دوسری پارٹی کے لیڈر پر اعتماد کا اظہار کیا اور وہ ان کی طرف سے ایک نمائندہ کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ یہ بات نون لیگ کے لئے ایک صدمے سے کم نہ ہو گی اور ق لیگ کے لئے ایک اعزاز ہے کہ چودھری صاحب پنجاب اسمبلی کے سپیکر بن گئے ہیں۔ مبارک ہو۔
یہ بھی نون لیگی ممبران نے کہا کہ شریف خاندان کے سوا کوئی بھی قیادت اور حکومت کے اہل نہیں ہے۔ وہ نون لیگ کے لئے صرف ووٹرز ہیں۔ اسلام آباد میں ایک بڑی اور سچی شاعرہ شاہدہ لطیف ہیں۔ وہ ایک انوکھا جنون شاعری کے لئے رکھتی ہیں۔ جس نے انہیں معجزہ نگاری کی تخلیقی قدرت عطا کی ہے کہ وہ بڑے استحکام سے اپنے میدان میں کھڑی ہیں۔ ان کے لئے بڑی پذیرائی ادبی حلقوں میں ہے۔ یہ ان کے ایک مقبول شعری مجموعہ ’’معجزہ‘‘ کا چوتھا ایڈیشن ہے اتنی مقبولیت کم کم شاعر اور شاعرات کو حاصل ہوتی ہے۔ ان کا یہ شعری مجموعہ چار پار الحمد پبلشرز لاہور اور برادرم صفدر حسین نے بڑی خوبصورتی سے شائع کیا ہے۔ ہم اس شاندار کتاب پر دونوں کو مبارکباد دیتے ہیں۔
کوئی دعا ہے جو یہ معجزہ دکھاتی ہے
ہر ایک چیز میری سمت جھک کے آتی ہے
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024