پاکستان روس تعلقات۔فطری ڈپلومیسی
امریکی صدرٹرمپ کی گوشمالی کرنے کی جتنی ضرورت دنیا کے امن پسند سنجیدہ طبقات میں آج محسوس کی جا رہی ہے، شائد ہی مستقبل میں کبھی امریکی اعلیٰ مقتدرحلقوں کے بارے میں اِس قدر سراسیمگی کی تشویشناکی کا اظہارکیا گیا ہو؟' ایسی آراو¿ں اور افکارکا اور ایسے جائز تنقیدی تحفظات کے بارے میں دنیا نے کبھی سوچاہو؟ ”صدرٹرمپ نے اپنے غیر ذمہ دارانہ طرزِعمل کی وجہ سے خود کو کہیں خطرناک حد تک سوالیہ نشان بنا دیا ہے“ جنوبی ایشیا میں پاکستان کو پے درپے دھمکیوں سے نجانے وہ کون سے 'بیش بہا' امریکی مفادات حاصل کرنا چاہ رہے ہیں؟ دیکھا جائے تو پاکستان کو امریکہ نے کہاں کہاں پر استعمال نہیں کیا، پاکستانی حکام نے اپنے کروڑوں عوام کی مرضی و منشا کو بالائے طاق رکھ کر ہمیشہ امریکیوں کی ضرورتوں کو پورا کیا اور اپنے عوام کی تنقید کا وہ خود نشانہ بنے' جبکہ امریکا نے ہرکڑے وقت میں پاکستان کی پیٹھ میں چھرا ہی گھونپا، پاکستان بحیثیت ایک مسلم ایٹمی ریاست کے امریکا کو اب تک ہضم نہیں ہوا ہے‘ پاکستان کے ساتھ امریکی ملٹری ٹریننگ معاہدہ ختم کر دیا گیا چلیں یہ تو بہت اچھا ہوا خود امریکی اقدام نے پاکستان کے کروڑوں عوام کو دوست دشمن کے فرق کا احساس دلادیا قوم کوسوچنے سمجھنے کا ایک سنہری موقع فراہم کردیا کہ وہ اپنی علاقائی خود مختاری' اپنی آزادی' اپنی سیاسی جمہوریت کی تیز رفتار ترقی اور اپنے ملک کے اندر انسانی حقوق کے خوابوں کی تعبیریں تلاش کرنے میں اپنے لئے ایشیائی ترقی ِیافتہ سپرپاور اپنے پڑوسی ممالک چین اورروس کے ساتھ تعلقات کی نئی جہتیں قائم کرسکتے ہیں اورچین اورروس جیسے ممالک کے ساتھ مضبوط بنیادوں پُربا اعتماد تعلقات استوارکر سکتے ہیں اور ایران کے ساتھ پہلے سے قائم برادرانہ تعلقات کو اور پائیدار مقام پر لاسکتے ہیں پاکستانیوں نے یقیناً اب یہی کرنا ہے'امریکا کے سامنے پاکستانی قوم اب بلیک میل ہونے کے لئے تیارنہیں ہے'امریکا نے پاکستانی عوام کے صبر و حوصلے کوجتنا آزمانا تھا آزما لیا ہے'پاکستان امریکا ملٹری ٹریننگ کورس معاہدہ‘ صدر ٹرمپ کی جانب سے منسوخ ہوا ہے امریکی صدر کے اِس متعصبانہ اقدام نے پاکستانی عوام کے ضمیروں کو جھنجھوڑ دیا ، نئی سیاسی جمہوری قیادت کو عوامی ترجمانی کے مقام پر پہنچا دیا ہے کہ یہی وقت ہے کہ ملکی نئی جمہوری قیادت' نام نہاد امریکی سپرمیسی پیرامیٹرز'کے جمود اور حصار سے فوری طور پر باہر نکل جائے، عوام پاکستان کو ورلڈ بنک اور دیگر مغربی مسلم دشمن مالیاتی اداروں کے چنگل سے نکلنے میں ہر قسم کی قربانیاں دینے کے لئے کمربستہ ہو چکے ہیں۔اب نئی ملکی قیادت ایک قدم آگے بڑھائے قوم کئی قدم آگے بڑھانے کو تیار ہے امریکا اپنے آپ کو دنیا کا طاقتورملک سمجھتا ہے، سمجھا کرئے، مگر ہم پاکستانی سمجھتے ہیں کہ وہ امریکا کے سامنے اب گھٹنے ٹیکنے والے نہیں'قوم کو بخوبی ادراک ہے کہ'طاقتوردوغلے دشمن سے انصاف کی اپیل کرنا ایسا ہی ہے جیسے پتھر سے کہا جائے کہ وہ پانی کا چشمہ جاری کر دے'روس اورپاکستان کوفطری معروضی حالات نے ایک دوسرے کے بہت قریب کردیا ہے اوریہ قربت بہت پہلے ہوجانی چاہئے تھی۔ روس اورپاکستان کے درمیان مشترکہ فوجی مشقوں کے تاریخی دستاویز پر دستخط ہوچکے ہیں یقین کیجئے پاکستان کے علاقائی اورعالمی سازش کارایجنٹوں کی نیندیں حرام ہوچکی ہونگی کیونکہ پاکستان کے درمیان سے امریکا کے ہٹتے ہی روس کے ساتھ پاکستان کے دفاعی تعلقات قابل ِبھروسہ بااعتماد اور مضبوط ہونے لگے ہیں اس دفاعی معاہدے نے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے نئے مواقع کے درکھول دئیے دونوں اطراف کی خواہشوں سے پہلے ہی اقتصادی اورسیاسی تعلقات کو بڑھانے میں ہرنئی صبح کے ساتھ تیزی دیکھی جا رہی ہے اب ظاہر ہے کہ امریکہ اوربھارت کی سفارتی بدحواسیوں میں'اضطرابی کیفیات میں بڑی سراسیمگی پھیلے گی امریکا اور بھارت خاطر جمع رکھیں پاکستان علاقائی امن میں توازن قائم رکھنے کے لئے ہر وہ اقدام ا±ٹھائے گا جس کے نتیجے میں علاقائی امن کواستحکام ملے اب ذرا بات ہوجائے کہ لے دے کے پاکستان کو دباو¿ اور پریشر میں رکھنے کے لئے امریکا کی سوئی بھی بھارت کی طرح سے ایک ہی مقام پراٹکی ہوئی ہے' ہائے پاکستان کے ایٹمی ہتھیار ہائے پاکستان کے ایٹمی ہتھیارپاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کی بلاوجہ فکرمیں پینٹاگان اور وائٹ ہاو¿س کو دبلاہونے کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہے پاکستان کے ایٹمی ہتھیار محفوظ ہاتھوں میں ہیں ا±ن تک رسائی ناممکنات میں سے ہے امریکا ذرا اورخودساختہ تفکرات کی دنیا سے باہرنکلے اور جواب دے۔ 'امریکی حکومتی احتساب آفس' کے ا±س اہم مراسلہ کا جو اِس اہم آفس نے پانچ برس پیشتر پینٹاگان کو لکھا تھا آج کتنے برس بیت گئے محکمہ ِدفاع نے تادم ِتحریر'نیوکلیئر احتساب ادارے'کوجواب مگر نہیں دیا کہ امریکا نے دوسرے ممالک کو جوہری پلاٹونیم کتنی مقدار میں کب کب دیا؟
پلاٹونیم اور گریڈ یورینیم کی فراہمی کی مستند فہرست نیوکلیئر امریکی احتساب ادارے' نے طلب کی ہے ریاست کے اندر ریاست قائم رکھے ادارے پینٹاگان نے یہ حساس فہرست فراہم نہیں کی' اب کیا کہیں گے۔ امریکی اعلیٰ مقتدرحلقے اِس انکشاف کے متعلق؟ دوسرے ترقی پذیر ممالک کے ایٹمی ڈیٹرنس کی بلاوجہ فکرکرنے والے اپنے گریبانوں میں کیوں نہیں جھانکتے؟پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے مستحکم پائیداراورناقابل ِتسخیرتحفظ کے سسٹم کے حوالے سے اقوام ِمتحدہ کے زیراہتمام قائم عالمی ایٹمی نگرانی کی تنظیم نے سابق امریکی صدر اوبامہ کے عہد میں تسلیم کرلیا تھا کہ پاکستان نے اسٹرٹیجک پلاننگ ڈیویڑن کا بے مثال سسٹم تعارف کرایا ہے جس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں مل سکتی لہذایہ کہنا وقت کا ضیاع ہوگا کہ کوئی پاکستان کے ایٹمی ڈیٹرنس پر انگلی ا±ٹھائے یہ بالکل منفی پروپیگنڈا کے سوا اور کچھ نہیں ہے'ایٹمی حادثات کے زیروامکانات‘ کے لائق تعریف اقدامات کے بعد کسی کو ایسی صورت میں یہ نہیں سوچنا چاہیئے کہ (خدانخواستہ) پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں تک دہشت گرد پہنچ سکتے ہیں اب توخود امریکا میں آئے روزکسی نہ کسی سکول اور کالج میں جنونی عیسائی نوجوان بلاوجہ فائرنگ کرکے خوف اور دہشت کی فضا پھیلادیتے ہیں کئی افراد کو اجتماعی قتل کردیا جاتا ہے ایسے میں امریکا کو اپنی سلامتی کے حساس ترین مقامات کی تحفظ کی جانب بلاتاخیر فوری توجہ دینی چاہئے ناکہ وہ پاکستان اور ایران کی ایٹمی حصار بندیوں کی فکروں میں مبتلا رہے۔