پارٹی رکنیت سے عارضی معطلی نہیں، تحریک انصاف سے اخراج اور سندھ اسمبلی رکنیت سے استعفی! خلق خدا عمران شاہ کی کم از کم سزا کا مطالبہ کررہی ہے۔ خلق خدا، وہی خلق خدا، جس کی عزت نفس کی بحالی کے خواب اور سنہرے سپنے دکھا کرآپ اب وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے والے ہیں۔
کراچی کی سڑکوں پر نئے پاکستان کا منظرنامہ بڑا مایوس کن اور دہلا دینے والاتھا۔ اب تک سامنے آنے والے واقعات کےمطابق سول ایوی ایشن کے جنرل منیجرداو¿د چوہان اپنی لین میں اپنے گھر کی طرف رواں دواں تھے کہ اچانک پیچھے سے ہٹو بچوکی صدائیں بلندہونے لگیں۔ بے پناہ ٹریفک کے دباو¿ میں گاڑی ایک طرف کرنے میں لمحاتی تاخیر ہوگئی پھرکیا تھا۔کالی لینڈ کروزر سے سندھ اسمبلی کے رکن عمران شاہ برآمد ہوتے ہیں اور جاگیرداروں کے بگڑے ہوئے بچوں کی طرح جناب داود چوہان پر تھپڑوں کی بارش کردیتے ہیں۔ اسی اثناءمیں ان کے مسلح سرکاری گارڈز بھی اترتے ہیں اور جناب داﺅد چوہان کو گھسیٹنے اورکونے میں دبانا شروع کردیتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں تحریک انصاف کے ایک نہایت ہی زیادہ انصاف پسند ایم پی اے ڈاکٹر عمران علی شاہ کو ایک بزرگ کو تھپڑ مارتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اسکے بعد انکے ساتھ موجود دو نہایت ہی مسلح گارڈ ان بزرگ کو ان کی اوقات میں لاتے دکھائی دیئے ہیں۔ اس پر جو کچھ ”انصاف پسند ایم پی اے نے کہا اسے عذر گناہ بدترازگناہ کہا جا سکتا ہے۔ ہم نے جلد ہی ان کی وضاحتی ویڈیو دیکھ لی اور ہمیں یہ پتہ چلا کہ غنڈہ گردی تو ان انصاف پسند ایم پی اے صاحب کے ساتھ ہوئی تھی۔ سب سے پہلے ڈاکٹر عمران علی شاہ کی وضاحت پڑھ لیتے ہیں تاکہ ہر انصاف پسند شخص مطمئن ہو جائے۔ ”آج شام کے وقت میں انڈی پینڈنس ڈے کے فنشکن میں جا رہا تھا کہ تو میں نے دیکھا کہ ایک صاحب مسلسل ایک غریب آدمی کی گاڑی کو پیچھے سے مستقل بمپر کو مارتے چلے جا رہے تھے۔ پھر انہوں نے مجھے پش کیا تو اس چکر میں بھی میں نے ان کو پش کیا۔ غریبوں پر ظلم اور ستم اس طرح چلتا رہے گا تو وہ میں برداشت نہیں کر سکتا کیونکہ غلطی اس آدمی کی تھی میری نہیں تھی۔“
اب ظاہر ہے کہ کراچی کا یہ نستعلیق انصاف پسند عوامی نمائندہ جھوٹ تو نہیں بولے گا۔ اگر ویڈیو میں یہ دکھایا گیا ہے کہ ایک ساٹھ سال کے قریب عمر کا شخص اپنے سے فٹ بھر اونچے ڈشکرے قسم کے ایسے شخص کے تھپڑ پر بار بار اپنا گال مار رہا ہے جو ایک جہازی سائز کی کالی سیاہ گاڑی سے باہر نکلا ہے اور اس کے پیچھے آٹومیٹک بندوقیں اٹھائے گارڈوں کی فوج بھی چل رہی ہے، تو یہ کیمرہ ٹریک ہی ہو گا۔ کون سا بابا بقائمی ہوش ہو حواس ایسے اپنی بے عزتی کرائے گا؟ ایک نوجوان آصف کریم کچھ یوں رقم طراز ہیں۔ مدینہ کی ریاست میں معافی بغیر قصاص ادا کئے؟ جس بزرگ شہری داو¿د چوہان کو معافی قبول کرنے پر مجبور کیا گیا جب پی ٹی آئی ایم پی اے ڈاکٹر عمران علی شاہ ان کے گھر سے چلے گئے توایک رپورٹر راحیل سلمان نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ نے ان کو معاف کردیا ہے۔ اس پر بزرگ کی آنکھیں نم ہو گئیں کہنے لگے میں سرکاری ملازم ہوں‘ میں ان لوگوں سے نہیں لڑسکتا یہ بڑے لوگ ہیں میں ان سے کیسے قانونی جنگ لڑونگا یہ کہا اور وہ پھر اپنے گھر کے اندر چلے گئے۔ یاد رہے پی ٹی آئی کے نومنتخب ایم پی اے ڈاکٹر عمران علی شاہ دہری شہریت کے حامل برطانوی شہری بھی ہیں۔ جنرل پاکستان (AGPR) نے تو ذاتی حوالے سے نوحہ لکھ ڈالا :۔
داو¿د چ±وہان اسلامی جمعیت طلبہ اردو سائنس کالج کراچی اور جامعہ کراچی کے دلیر و شجیع سابق کارکن اور انتہائی باکردار، ایماندار،ایڈیشنل ڈائریکٹر سول ایوی ایشن کراچی ، PTI کراچی کے MPA کی بدسلوکی پر دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ ا±س شیر (داو¿د چوہان)کے ساتھ جو اب بڈھا ہو چکا ہے، جو اتنا سینئر جنرل مینیجر ہوتے ہوئے اپنی ایمانداری اور بڑے ک±نبے کے ہاتھوں غریب نہ سہی تو بس سفید پوش ہے۔ اس شیر دلیر کے ساتھ ایسا سلوک جس نے الطاف حسین کو( جی ہاں لندن والے ڈریکولا) کراچی یونیورسٹی سے اس طرح دوڑایا کہ وہ سال ہا سال کراچی یونیورسٹی کا ر±خ نہ کر سکا۔ آج بوڑھے اور بزرگ داو¿د کا یہ حال دیکھ کر دل پہ نجانے کیا کیا نہ گ±زر گئی۔ ش±کر ہے گارڈ نے صرف بندوق سیدھ کی‘ لیکن گولی نہ چلائی۔ حرف آخر محترمہ نورالہدیٰ شاہ کا اظہار یہ خاصے کی چیز ہے لکھتی ہیں۔ پرانے پاکستان کا عام آدمی اور نئے پاکستان کا تھپڑ ایک عام سفید پوش، باشعور آدمی نے بیچ سڑک پر ذلّت برداشت کی۔ تھپڑ کھائے۔ سوچا ہوگا کہ گھر پہنچ کر بیوی بچوں سے تھپڑآلود چہرہ چھپا کر، منہ لپیٹ کر سوتا بن جاو¿ں گا۔ بیوی کھانے کا پوچھے گی تو کہوں گا کہ باہر سے پیٹ بھر آیا ہوں۔ طبیعت پوچھے گی تو کہوں گا کہ سینے میں جلن سی ہورہی ہے۔ شاید مرچیں زیادہ تھیں! مگر تمام رات تو انگاروں پر ہی گزرے گی کہ کیوں اتنا بے بس ہوں میں! کیوں اس طاقتور کا منہ نہ نوچ سکا! کیوں اس کا ہاتھ مروڑ نہ سکا! کیوں! آخر کیوں میں اتنا بے بس اور بے وقعت ہوں میں کہ زمین بھی نہ پھٹی میرے لیے کہ اسی میں سما جاتا! انھی انگاروں پر لوٹتے ہوئے بالآخر رات کے کسی پہر آنکھ تو لگ ہی جائے گی اور صبح بھی ہو ہی جائے گی! اگلی صبح شاید میں ذلّت کا وہ منظر بھول جاو¿ں! بات نئے پاکستان میں پرانے پاکستان کے ریٹائرمنٹ کی عمر کے قریب پہنچے ہوئے پرانے پاکستانی کی ہے۔ بات ا±س نئے پاکستانی کے ہاتھوں ذلّت کی ہے جو پچھلے چند برسوں میں بقول عمران خان، نابالغ سے بالغ ہوا ہے۔ بات اس گھمنڈ کی ہے جس کا اظہار تھپڑ مارنے والے کے لب و لہجے میں ہے کہ میں حق رکھتا ہوں۔ بیچ چوراہے پر سزائیں سنا کر نیا پاکستان بنانے کا۔ یہ ثبوت ہے اس لب و لہجے اور رویّے کا جو پچھلے چند برسوں میں 25 جولائی کو اور نئے پاکستان کا جنم ہوا مگر جنم لیتے ہی کیا پالنے میں پوت کے بھی پاو¿ں ہیں؟کیا اب بھی چوراہے پر کسی انسان کو ذلیل کرکے معافی تلافی سے مک مکا ہوجائے گا؟ یہ مک مکا ہی تو ہے جس نے پرانے پاکستان کو چہرہ دکھانے کے قابل نہیں چھوڑا۔ ہمیں یقین کرنا چاہیے کہ نئے پاکستان کا پہلا اقدام اس واقعے پر اپنے ایم پی اے سے استعفیٰ لینا ہوگا! معطلی نہیں قوم کپتان سے اس غنڈے کی برطرفی چاہتی ہے
جس ہاتھ سے تھپڑ پڑا وہ ہاتھ اک کردار تھا
عارض سکینہ کے نہ تھے تاریخ کا رخسار تھا
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024