جنرل ضیاءالحق طیارہ کیس: چیف جسٹس سے ازخود نوٹس لینے کی استدعا
ملتان ( سپیشل رپورٹر) سینئر قانون دان کنور محمد انتظار خان نے چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس افتخار محمد چودھری سے 17 اگست 88ءکو بہاول پور کے قریب تباہ ہونے والے جنرل ضیاءالحق کے طیارے کے واقعہکے ازخود نوٹس لینے کی استدعا کی گئی ہے۔ عدالت عظمیٰ میں ایک خط بھجواتے ہوئے انہوں نے موقف اختیار کیا کہ سابق جنرل ضیاءالحق ملک کے صدر اور اسلام دوست حکمران تھے۔ انہوں نے امریکہ اور روس جیسے ممالک کو پاکستان کی بات سننے اور ماننے پر مجبور کئے رکھا۔ روس کے افغانستان سے انخلاءکے بعد اور اس کے ٹکڑے کرکے سات اسلامی ریاستوں کے قیام تک ان کی ہر بات قابل تعریف رہی۔ امریکہ کے احکامات اور خواہشات کے برعکس وہ افغانستان میں قیام امن کے بعد ایک وسیع البنیاد اسلامی حکومت کا قیام چاہتے تھے۔ افغانستان میں لڑنے والے مجاہدین کا اگلا ہدف کشمیر تھا مگر امریکہ اور بھارت پر گٹھ جوڑ کے بعد پاک فوج کے چند غدار جنرلوں کے ذریعے 17 اگست 88 کی سازش تیار کرکے جنرل ضیاءالحق اور ان کے ہمراہ دیگر محب وطن جنرلوں کو شہید کیاگیا۔ آج تک وہ مقدمہ لودھراں میں درج ہے مگر اس کی تفتیش نہیں کی گئی حالانکہ اس مقدمہ کو اگر آج بھی تفتیش کی جائے تو کئی رازوں سے پردہ اٹھ سکتا ہے۔
طیارہ کیس