بولان: جعفر ایکسپریس پر راکٹ حملہ‘ فائرنگ ‘3 مسافر جاں بحق ‘23 زخمی
کوئٹہ+ لاہور (بیورو رپورٹ+ سٹاف رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت نیوز) بولان کے علاقے میں کوئٹہ سے راولپنڈی جانے والی جعفر ایکسپریس پر نامعلوم افراد کی فائرنگ اور راکٹ حملے میں 3 مسافر جاںبحق جبکہ 23 زخمی ہوگئے۔ کوئٹہ سے راولپنڈی جانے والی جعفر ایکسپریس پر بولان کے علاقے دوزان کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے قریبی پہاڑوں سے راکٹ فائر کیا جس کے بعد اندھا دھند فائرنگ کی گئی۔ فائرنگ کا سلسلہ ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی فرنٹیئر کور اور مقامی انتظامیہ موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کوگھیر ے میں لے لیا۔ راکٹ اور فائرنگ سے ریلوے انجن اور بوگیوں کو نقصان پہنچا۔ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ جاںبحق ہونے والوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔ سکیورٹی فورسز کی جوابی فائرنگ پر ملزم فرار ہو گئے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور گورنر محمد خان اچکزئی نے جعفر ایکسپریس پر راکٹ حملے اور فائرنگ کی شدید مذمت کی ہے اور تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ دوسری جانب واقعہ کے بعد بولان میں کولپور کے قریب ریلوے ٹریک پر دھماکہ ہوا جس سے کوئی جانی نقصان تو نہیں ہوا تاہم ریلوے ٹریک کو جزوی نقصان پہنچا‘ اس کے بعد کراچی جانیوالی بولان میل کو کولپور جبکہ لاہور آنے والی کوئٹہ ایکسپریس کو کوئٹہ سٹیشن پر روک لیا گیا راکٹ اور فائرنگ کا نشانہ بننے والی جعفر ایکسپریس کو متبادل انجن لگا کر پنڈی کے لئے روانہ کیا گیا۔ ٹرین پر حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے کولپور کے قریب سرچ آپریشن کیا۔ ڈپٹی کمشنر بولان عبدالوحید شاہ کے مطابق سکیورٹی فورسز اور مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں آٹھ مسلح افراد جاںبحق ہو گئے۔ وزیر اعلیٰ نے ضلعی انتظامیہ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے حملے میں ملوث عناصر کی گرفتاری کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے۔ جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد ملک بھر میں ٹرینوں کی آمد و رفت کا نظام درہم برہم ہو گیا، متعدد ٹرینوں کو منسوخ کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق شدت پسندوں کی طرف سے پہلے ریلوے ٹریک کے نیچے ٹائم بم کے ذریعے انجن کو اڑانے کی کوشش کی گئی جس میں ناکامی کے بعد انجن پر راکٹ فائر کیا گیا۔ کراچی سے آنے والی نائٹ کوچ، بہا¶الدین ذکریا ایکسپریس اور ملتان سے کراچی جانے والی بہا¶الدین ذکریا ایکسپریس کو منسوخ کر دیا گیا۔ ٹرینوں میں تاخیر سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ آج کوئٹہ ایکسپریس بھی لاہور نہیں آئے گی۔ فائرنگ کے واقعات کے بعد ٹرینوں کی سکیورٹی بڑھا دی گئی۔ آئی جی ریلوے پولیس نے سنٹرل پولیس آفس سے جاری مراسلہ میں تمام ایس پیز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ سختی سے ٹرینوں کی سکیورٹی کو یقینی بنائیں۔ دریں اثناءسکیورٹی خدشات کے پیش نظر بولان میل کو نصیرآباد کے قریب نوتانگ سٹیشن پر روک لیا گیا۔ دریں اثناءنوکنڈی اور ماشکیل کے راستے پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو ازبک باشندے جاںبحق اور تین شدید زخمی ہوگئے۔ ادھر سریاب میں عبدالستار نامی شخص کو قتل کردیا گیا۔ علاوہ ازیں مچھ کے علاقے میں سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہونیوالے 4 افراد کی شناخت میرو خان، سلیم، شریف خان اور رزاق کے نام سے ہو گئی۔ علاوہ ازیں ذرائع نے ”آن لائن“ کو بتایا کہ 8 اگست کو پولیس لائن میں ایس ایچ او سٹی محب اللہ داوی کی نماز جنازہ کے موقع پر ہونے والے خودکش حملے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے جامع مسجد پولیس لائن کے پیش امام کو انکے مزید دو ساتھیوں سمیت حراست میں لے لیا ہے جن کے قبضہ سے سات موبائل فون ایک لیپ ٹاپ دو ایس ایم جی برآمد کر کے قبضے میں لے لی گئیں اور مزید تفتیش کےلئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔ ذرائع کے مطابق جامع مسجد کے پیش امام مذہبی جماعت کے اہم رہنما و سینئر پارلیمینٹرین کے قریبی عزیز بتائے جاتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق خودکش بمبار کو پولیس لائن تک رسائی میں پیش امام مسجد نے نہ صرف معاونت و مدد فراہم کی بلکہ ایک روز قبل ہی وہ پیش امام کے پاس پہنچا تھا جس کے طعام و قیام کا اہتمام و انتظام پیش امام جامع مسجد نے کیا ملزم سے تفتیش جاری ہے، مزید اور اہم انکشافات متوقع ہیں۔