پاکستان میں ہر سال موسم برسات کے دوران گاﺅں توگاﺅں شہر تک پانی میںڈوب جاتے ہیں۔ حالیہ بارشوں نے کراچی کا جو حال کیا ہے اسے دیکھنے کے بعد حکومت کے دعوﺅں کی قلعی کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ اگر کراچی جیسے ترقی یافتہ اور ماڈرن شہر کا یہ حشر ہے تو پسماندہ علاقوں کا تو اللہ ہی حافظ ہے۔ یہ سب ہماری حکومتوں کی نا اہلی اور کرپشن کا کیا دھرا ہے۔ ورنہ اگر شہروں کا سیوریج سسٹم ٹھیک ہو، پانی کے نکاس کا مضبوط اور مستقل نظام ہو تو کم از کم شہری علاقوں میں یہ بارشیں بارانِ رحمت ہی کہلائیں۔ ان بارشوں سے ہر سال ہزاروں ٹن کھڑی فصلیں الگ تباہ ہوتی ہے اور دوسری طرف سینکڑوں لوگ سیلابی ریلوں میں بہہ جاتے ہیں، ہزاروں دیہات ڈوب جاتے ہیں اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوکر کھلے آسمان تلے بیٹھے اپنے قسمت کو رورہے ہوتے ہیں مگر کسی حکومت کو آج تک یہ توفیق نہیں ہوئی کہ وہ ان پارٹیوں کے نتیجے میں ہونیوالی جانی و مالی نقصان کے تدراک کا کوئی مستقبل بندوبست کرے۔ حکمران جہاز میں بیٹھ کر سیلاب میں ڈوبے ہوئے دیہات کا فضائی نظارہ فرماتے ہیں اور ساری دنیا سے اس تباہی پر ہمدردانہ امداد کی درخواستیں کرتے ہیںاور امداد وزیروں اور مشیروں میں تقسیم کردی جاتی ہے۔ اگر میاں نواز شریف کی حکومت نے بھی اپنے پانچ سالہ دورِ حکومت میں ان سیلابوں سے ہونے والی تباہی کو روکنے کا کوئی مستقل بندوبست نہ کیا تو ہی سمجھا جائیگا کہ وہ بھی صرف نعرے لگانے والے اور کھوکھلے دعوئے اور جھوٹے دعوے کرنیوالے روایتی پاکستانی حکمران ہیں، موجودہ حکومت کو چاہئے کہ ایک طرف شہروں میں پانی کے نکاس کا نظام اپ ٹو ڈیٹ کرے تاکہ شدید ترین بارشوں کے بعد معمولات زندگی برہم نہ ہو جائیں۔ دوسری طرف دیہات کو سیلابی ریلوں اور بارش کی تباہ کاریوں سے بچانے کی خاطر کالا باغ ڈیم بنائیں۔ کالا باغ ڈیم ہمارے بہت سے دکھوں کا مداوا ثابت ہوگا۔ ایک طرف بجلی کے شدید ترین بحران سے نجات حاصل کرنے میں یہ ڈیم مددگار ہوگا تو دوسری طرف بارانی پانی کو ذخیرہ کرنے اور بنجر زمینوں کو ذرخیز کرنے کے کام آئیگا اور تیسری جانب دیہاتوں میں آنیوالے سیلابوں پر بھی قابو پانے کا موجب بنے گا۔ جب تک ہماری حکومت نیک نیتی کیساتھ تمام مسائل حل کرنے کا عزم نہیں کریگی، ملک کی موجودہ حالت میں ذرہ برابر بہتری نہیں آئیگی۔ بھارت نے ہمارے دریاﺅں پر ڈیموں کی قطار لگا دی ہے اور ہم اپنے ہی دریاﺅں پر ڈیم بنانے سے ہچکچا رہے ہیں۔ کالا باغ ڈیم بنانے کیلئے امریکہ اور چین دونوں نے رقم فراہم کرنے کی یقین دہانی کرارکھی ہے تو پھر دیر کس بات کی ہے۔ خدا کے واسطے ملکی ترقی اور خوشحالی کے اس منصوبے کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھنے دیجئے اور کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا فوراً اعلان کیجئے! سیلاب زدگان کے نام پر جتنی بھی ملک اور غیر ملکی امداد حاصل ہو وہ ایمانداری کیساتھ ان مصیبت کے ماروں میں تقسیم ہونی چاہئے جو بھی مصیبت کے ماروں اور یتیموں اور بیواﺅں کا حق مارتا ہے وہ اپنی قبر اور عاقبت کیلئے خود آگ بھڑکاتا ہے۔دنیا میں تو لگتا ہے کہ بہت عیش کرلی مگر موت کے بعد بھی ایک زندگی ہے۔ اس دنیا سے آگے بھی ایک اور دنیا ہے کبھی اسکے بارے میں بھی سوچناچاہئے بقول بہادر شاہ ظفر....
ظفر آدمی نہ سمجھئے گا اُس کو چاہئے کیسا ہو صاحب علم و ہنر
جیسے طیش میں خوفِ خدا نہ رہا، جیسے عیش میں یادِ خدا نہ رہی
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024