اٹوٹ انگ کا بیان : بھارتی ہٹ دھرمی کھل کر سامنے آ گئی‘ منموہن کشمیرکے حل میں سنجیدہ نہیں : میر واعظ
لاہور (رپورٹ سلمان غنی) کشمیری قیادت نے بھارتی وزیراعظم کے اس بیان کو کہ کشمیر ہمارا اٹوٹ انگ اور مذاکرات کیلئے دہشت گردی کے خاتمہ کو عالمی برادری اور خصوصاً امن کی آشا کے علمبرداروں کیلئے چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی روائتی بدنیتی ضد اور ہٹ دھرمی کھل کر سامنے آچکی ہے اور منموہن نے ثابت کیا ہے کہ وہ مسئلہ کے حل میں سنجیدہ نہیں لہٰذا کشمیری عوام اور مجاہدین اپنے حق خودارادیت کیلئے اپنی تاریخ ساز جدوجہد جاری رکھیں گے اور اپنے اس عظیم تر مقصد کے حصول تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ حریت کانفرنس کے مرکزی رہنماءمیر واعظ عمر فاروق نے بھارتی وزیراعظم کے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم کا بیان ان کی روائتی ضد اور ہٹ دھرمی کا مظہر ہے اور ثابت ہوگیا ہے کہ کشمیر جیسے بین الاقوامی تنازعہ کا حل بھارت کے آئین کے تحت نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل صرف اور صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں اور مسئلہ کے تینوں فریق بھارت، پاکستان اور کشمیریوں کے مل بیٹھنے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت امن نہیں بلکہ کشمیر پر اپنا تسلط چاہتا ہے جس کیلئے اسکی 8 لاکھ افواج کشمیر کے اندر ظلم و ستم اور بربریت کی تاریخ رقم کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو ماہ میں مقبوضہ وادی کے اندر بھارتی افواج نے 60 نوجوانوں کو شہید کیا اور کوئی دن ایسا نہیں جاتا کہ ہزاروں کشمیری عوام کشمیر کے اندر حق خودارادیت کیلئے احتجاج کرتے نظر نہیں آتے۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل خودانحصاری سے نہیں حق خودارادیت ہے۔ کشمیریوں نے تاریخ ساز جدوجہد، ہزاروں شہادتیں اور عصمتوں کی قربانی کسی خودانحصاری کیلئے نہیں بلکہ حق خودارادیت کیلئے دی۔ ہماری 20 سالہ جدوجہد اس امر کا ثبوت ہے کہ گولیاں اور گولے ہمارے عزم اور مقصد پر اثرانداز نہیں ہوسکے۔ انہوں نے دنیا میں انسانی حقوق کے دعویداروں کی توجہ مقبوضہ وادی کے اندر انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں پر مبذول کراتے ہوئے کہا کہ یہ ہے نام نہاد سیکولر بھارت کا مکروہ اور بھیانک چہرہ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے والی بھارتی قیادت نے ثابت کردیا ہے کہ اسکی علاقائی امن و استحکام اور تنازعات کیلئے مذاکرات کی باتیں سراسر جھوٹ ہیں۔ میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ حق خودارادیت کے حوالہ سے کشمیر، کشمیری قیادت اور کشمیری عوام میں دو آراءنہیں۔ بھارت کشمیریوں میں تقسیم کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا چکا لیکن ناکام رہا۔ انہوں نے ایک ایک اور سوال پر کہا کہ خودانحصاری کی باتیں دراصل جدوجہد آزادی کشمیر سے توجہ ہٹانے اور اس پر اثرانداز ہونے کے ہتھکنڈے ہیں جنہیں ہم مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کا دوہرا معیار مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے ڈھکا چھپا نہیں۔ انکے اپنے مفادات ہوں تو یہ مظلوم اقوام اور آزاد ملکوں پر چڑھ دوڑنے سے گریز نہیں کرتے لیکن مظلوم کشمیریوں کی جدوجہد سے صرفِ نظر برت کر عالمی برادری مجرمانہ کردار کی مرتکب ہورہی ہے۔