متاثرین سیلاب کیلئے جنرل اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو ہوگا‘ نیٹو سے ملکر ”ایئر برج“ بنائیں گے : شاہ محمود قریشی
اسلام آباد ( ریڈیو مانیٹرنگ + نیوز ایجنسیاں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سیلاب کی صورتحال پر غور کےلئے جنرل اسمبلی کا اجلاس جمعرات 19 اگست کو طلب کیا گیا ہے جس میں بان کی موت اپنی رپورٹ پیش کریں گے اور ہلیری کلنٹن دنیا کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے آگاہ کریں گی۔ سیلاب زدگان کو امداد پہنچانے کے لئے نیٹو نے ”ائر برج“ فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ نیٹو کے ساتھ مل کر ”ائر برج“ بنائیں گے۔ اس کے ذریعے ان علاقوں میں بھی امداد پہنچائی جا سکے گی جہاں زمینی راستے سے امداد پہنچانا ممکن نہیں۔ ایران کے وزیر خارجہ منوچہر متقی نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ٹیلی فون کیا اور ایرانی حکومت اور ایرانی عوام کی طرف سے سیلاب کی تباہ کاریوں کی طرف سے ہونے والے نقصانات پر اظہار یکجہتی و ہمدردی کیا۔ دفتر خارجہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ملک میں ابھی مون سون کی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے آئندہ ماہ بارشوں کا تیسرا مرحلہ آئے گا سیلاب کے باعث ہونے والے نقصان کا اندازہ پانی اترنے کے بعد ہی لگایا جا سکے گا جو ایک اندازے کے مطابق اربوں ڈالر میں ہوگا، بحالی کا کام ایک دو ماہ میں مکمل نہیں ہوسکتا اس کیلئے کم سے کم دو سال کا عرصہ درکار ہوگا جنرل اسمبلی کا 19اگست کو ہونے والا اجلاس فنڈ اکٹھا کرنے کیلئے نہیں بلکہ اس مقصد کیلئے ایک الگ سے فورم قائم کیاجائے گا ۔ مسلم ممالک سمیت عالمی برادری کا ردعمل مثبت ہے او آئی سی کا اجلاس بھی طلب کرنے کی درخواست کردی گئی ہے جبکہ تمام ممالک کے وزراءخارجہ کو مدد کیلئے خطوط روانہ کردیئے گئے ہیں انہوں نے کہا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اپنے دورہ پاکستان کے حوالے سے رپورٹ اور اپنے تاثرات پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ عالمی مالیاتی اداروں سے بھی رابطہ کریں گے۔ بھارت کی جانب سے امداد کی پیشکش پر غور کیا جا رہا ہے۔ جی این آئی کے مطابق انہوں نے کہا جنرل اسمبلی میں پاکستان کا نقطہ نظر پیش کرنے نیٹو کے برسلز اجلاس میں فوری طور پر 6 رکنی ٹیم پاکستان بھیجے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اے این این کے مطابق انہوں نے کہا سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے طویل المدتی حکمت عملی مرتب کرنا ہو گی، ریلیف کے بعد بحالی و تعمیرنو کیلئے کم از کم دو سال درکار ہوں گے، پوری قوم کو متاثرین کی بڑھ چڑھ کر امداد کرنی چاہیے ،سب مل کر کوشش کریں گے تو ہی بہتر نتیجہ نکلے گا،چین نے گلگت بلتستان کو امدادی سامان کی فراہمی کی ذمہ داری اٹھالی، غیرملکی امداد طلب کرنا حکومت کی پالیسی ہے، صرف قومی وسائل کے ذریعے اس چیلنج سے نمٹنا ممکن نہیں ہے۔